Live Updates

ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے دریا پہنچ گئے

ریسکیو کال ملنے کے 20 منٹ بعد ٹیم وہاں پہنچی، سیلاب میں 17سیاح پھنسے 4کو اسی وقت ریسکیو کیا، ہیلی کاپٹر کا بندوبست کیا گیا تھا، تاہم ہیلی کاپٹر پہنچنے سے قبل سانحہ ہو چکا تھا، سوات واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی

muhammad ali محمد علی جمعہ 4 جولائی 2025 00:01

ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے دریا ..
سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جولائی2025ء)سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ میں ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا۔ذرائع کے مطابق دریائے سوات میں پیش آنیوالے سانحے پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی انسپکشن ٹیم کو ارسال کردی گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق زیادہ بارش سے دریائے سوات کی سطح 77ہزار 782کیوسک تک تھی اور ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب میں 17سیاح پھنس گئے تھے، جن میں سے 10 سیاحوں کا تعلق سیالکوٹ، 6کا مردان اور ایک مقامی شخص تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے پانی کا رخ دوسری جانب کر دیا گیا، پانی کا رخ تبدیل ہونے سے جائے حادثہ پر پانی کی سطح کم تھی اور سیاح وہاں پہنچے۔واقعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ متاثرہ سیاح 8بج کر 31منٹ پر ہوٹل پہنچے، 9بج کر 31منٹ پر دریا میں گئے، ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے گئے، 14منٹ بعد 9بج کر 45منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام 20منٹ بعد 10بج کر 5منٹ پر جائے وقوع پہنچے، سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا اور خراب موسم سے متعلق کئی الرٹ متعلقہ اداروں سے موصول ہوئے تھے۔متعلقہ افسران کی ایمرجنسی کی صورت میں ڈیوٹیاں پہلے ہی لگا دی گئی تھیں، دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ سیلاب سے قبل ہی ہوا تھا، 2جون سے ایک مہینے کیلئے مالاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144نافذ کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 24جون کو دفعہ 144میں توسیع کرتے ہوئے دریائے سوات میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کی گئی تھی، 17سیاحوں میں سے 4کو اسی وقت ریسکیو کیا گیا، 12لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے۔کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوات کے مختلف علاقوں میں 75افراد بہہ گئے تھے جس پر ڈپٹی کمشنر، اے ڈی سی، اسسٹنٹ کمشنر بابو زئی، خوازہ خیلہ سوات کو معطل کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سوات، تحصیل میونسپل آفیسر سوات بھی معطل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حادثے کے بعد 28جون کو چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے جائے وقوع کا دورہ کیا، جنہوں نے ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جبکہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے کہا ہے کہ سوات واقعہ میں ہیلی کاپٹر کا بندوبست کیا گیا تھا، تاہم ہیلی کاپٹر پہنچنے سے قبل سانحہ سوات ہو چکا تھا۔ وزیر اعلٰی کا ہیلی کاپٹر ایئر ایمبولینس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ہیلی کاپٹر میں خود وزیر اعلی بھی سفر نہیں کرتے، ہیلی کاپٹر مکمل طور پر ایئر ایمبولینس کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ ادویات یا دیگر ضروری اشیا اسی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہی پہنچائی جاتی ہیں۔ وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا ہیلی کاپٹر عوامی ریلیف کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات