مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی بڑی تعداد وکالت کے پیشہ سے منسلک ہوگئیں

جمعرات 6 ستمبر 2007 11:23

سرینگر(ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06ستمبر2007) مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی بڑی تعداد وکالت کے پیشہ سے منسلک ہوگئی ہے اور اس شعبہ کو کیرئر بنانے کا رجحان روزافزوں بڑھ رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر مردوں کے برابر حقوق دلانے کی تحریک نے اپنا اثر دکھایاہے ،جو وادی تک محسوس کیا جاسکتا ہے۔اس سلسلے میں معروف قانون دان ایڈوکیٹ ظفر شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وادی میں وکالت کے شعبے کی طرف عورتوں کے رجحانات کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ اب سماج میں خود کفالتی کا رجحان زور پکڑتا جارہاہے اور مردوں کے ساتھ خواتین خود انحصاری کی طرف مائل ہوچکی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب کشمیر ی خواتیں اس پیشے کو اختیار کر نے سے گریز کرتی تھی لیکن صرف پچھلے دس برسوں میں نہ صرف ان کا رجحان بڑھا بلکہ کشمیر بار ایسوسی ایشن میں ان کی تعداد 20 فیصد تک پہنچ گئی ہے ،جو خوش آیند بات ہے۔

(جاری ہے)

کشمیربار ایسوسی ایشن سے منسلک خواتین ممبران ایڈوکیٹ شبنم ایوب اور ایڈوکیٹ زینت نذیرنے بتایا کہ صرف ہائی کورٹ اور صدر کورٹ سرینگر میں جو خواتین وکلاء بار سے منسلک ہیں ،ان کی تعداد 80کے قریب ہے۔

اس کے علاوہ خواتین وکلاء جوایسوسی ایشن سے منسلک نہیں ہیں کی تعداد تقریباً200 ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت اس پیشے سے منسلک نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی ،جس طرح کی دیگر پروفیشنل شعبوں کو مہیا کی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو کم از کم ابتدائی تین سال تک وظیفہ دینا چاہئے کیونکہ کلائنٹس جونیئر وکلاء پر جلدی اعتماد نہیں کرتے ۔

متعلقہ عنوان :