جموں ، انتہا پسند مظاہرین کی ڈپٹی کمشنر کو زندہ جلانے کی کوشش ،پولیس کی فائرنگ ، دو افراد ہلاک ، 25زخمی ، متعدد گاڑیاں۔ نذر آتش ،دوبارہ کرفیو نافذ ‘ سنگھرش سمیتی کے ورکروں نے بستی نذرِآتش کر دی تین افراد زخمی ،محبوبہ مفتی اور فاروق عبد اللہ کا گھیراؤ ، تین گھنٹے بعدایئر پورٹ سے باہر نکالا گیا

ہفتہ 2 اگست 2008 13:05

جموں(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین02 اگست2008 ) پولیس نے ڈپٹی کمشنر کو زندہ جلانے کی کوشش کر نے والے مظاہرین پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور 25زخمی ہوگئے جبکہ بھاجپا اوراسکی حلیف جماعتوں پر مشتمل سنگھرش سمیتی کے ورکروں نے جموں کے راج پورہ کانہ چک میں گوجروں کی ایک 3کلو میٹر کے علاقے میں پھیلی بستی نذرِآتش کر دی جسکے نتیجے میں تین افراد شدید طور پر زخمی ہوگئے ادھرجموں ایئرپورٹ پرکل ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور محبوبہ مفتی کوہزاروں مظاہرین نے تین گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا اور اْنہیں ایئرپورٹ سے باہر آنے نہیں دیا۔

مظاہرین نے بعد میں پنج تیرتھی پولیس چوکی کو نذرِآتش کیااور راج بھون پر حملہ کرنیکی کوشش کی۔ دریں اثناء جموں کے بیشتر علاقوں میں دوبارہ کرفیو نافذ کیا گیا تاہم لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی مقامات پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔

(جاری ہے)

لکھن پور سے جموں تک پوری شاہراہ کوبند کر دیاگیاہے اور مظاہرین نے جگہ جگہ شاہراہ پر خیمے نصب کر کے وادی کی سپلائی لائن کو مکمل طور پر کاٹ دیاہے۔

تفصیلات کے مطابق جموں سے 32کلو میٹر دور چناب ندی کے کنارے کانہ چک راجپورہ نامی گاؤں پرقریب 4ہزارلوگوں نے دھاوا بول دیا اور وہاں 3کلو میٹر علاقے میں بکھرے مقامی گوجر کوٹھوں کونذرآتش کیا۔ 58 برس کے بشیر گوجرولد الفاگوجر نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے اْن کے گھروں پر دھاوا بول کر تین جگہوں پرکوٹھوں کوکو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں 35سے زائدکوٹھے نذرآتش ہوگئے تاہم سرکاری طور پر17 کوٹھوں کے نذرِ آتش ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

بستی میں ایک پختہ مکان بھی جلایاگیا۔ اس واقعہ میں جو تین افراد زخمی ہوئے ان میں خان ولدفجی،رشید ولد بشیر اور یوسف ولد ہاشم شامل ہیں جنہیں جموں میڈیکل کالج اسپتال میں نازک حالت میں داخل کر دیا گیا ہے۔مقامی لوگوں نے کہاکہ قریب 4ہزار لوگوں مشتمل جلوس گاؤں پر حملہ آور ہوا تاہم لوگ اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوئے۔ تاہم سرکاری طور پربتایاگیا ہے کہ اس علاقے میں ایک شیڈول کاسٹ لڑکی 10سالہ نیہادخترکرشن لال گھاس کاٹ رہی تھی جسکے دوران اْس کا ایک لڑکے کیساتھ جھگڑا ہوا اس پرلڑکے نے نیہا پر طمانچہ ماراجسکے نتیجے میں دو بستیوں کے درمیان جھگڑا ہوا ۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس موقعہ پر ایک 12بور بندوق سے فائرنگ کی گئی جسکے نتیجے میں لوگ مشتعل ہوئے اور اْنہوں نے بستی کو جلایا۔ اسسٹنٹ کمشنر ریونیو راجندر سنگھ اور ایڈیشنل ایس پی رورل کیشو رام چورسیا نے بتایا کہ بستی کے 55سے زائد لوگوں کو اکھنور پولیس سٹیشن میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں پناہ دی گئی ہے۔اْن کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث 10لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں گرفتار کیا جائے گا۔

اْدھر کانہ چک پولیس سٹیشن کی حدود میں ہی چڑی کے نزدیک ایک سینئر پولیس آفیسرکے مکان کے متصل ایک گوجر عبد الرشید کے تین کوٹھے جلائے گئے۔اور اس کے پختہ مکان کی توڑ پھوڑ کی گئی۔اس دوران کل شام قریب 6بجے ہزاروں لوگوں پر مشتمل مظاہرین نے سانبہ میں ڈپٹی کمشنرآفس پر حملہ کیا اوراْنہیں مارنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مظاہرین کی کوشش ناکام بنا دی جس کے بعد ڈپٹی کمشنر کو پچھلے دروازے سے باہر نکالا گیااور اْنہیں اْن کی سرکاری رہائش گاہ پر لیاگیا۔

جونہی مظاہرین کو اس بات کی علمیت ہوئی تو انہوں نے ڈپٹی کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا اور ڈی سی کوسرکاری رہائش گاہ میں ہی زندہ جلانے کی کوشش کی۔ اس موقعہ پرپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پہلے لاٹھی چارج کیا اور بعد میں آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ تاہم جب مظاہرین منتشر نہیں ہوئے تو پولیس نے مجبوراً گولی چلائی جس کے نتیجے میں جگل کشور اور سمت نامی دو افراد ہلاک جبکہ دیگر 25زخمی ہوئے جن میں سے 2کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔

اس واقعہ کے بعد سانبہ میں سختی سے کرفیو نافذ کر دیاگیا۔دریں اثناء نیشنل کانفرنس کے سرپرست ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور پی ڈی پی سرپرست محبوبہ مفتی جب جموں ایئرپورٹ پر پہنچ گئے تو وہاں لوگوں کو اْن کے آنیکا علم ہوا تو اس موقعہ پر جموں ایئرپورٹ کو مظاہرین نے گھیرے میں لیا اور دونوں لیڈروں کو باہر آنے کی اجازت نہیں دی۔ ڈاکٹر فاروق اور محبوبہ مفتی تقریباًاڑھائی گھنٹے تک ایئرپورٹ پر یرغمال بنے رہے تاہم بعد میں اْنہیں خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعے راج بھون لیا گیا۔

اس موقعہ پر جونہی لوگوں کو ڈاکٹر فاروق اور محبوبہ مفتی کی گورنر ہاؤس میں موجود ہونے کی اطلاع ملی تو ہزاروں لوگوں پر مشتمل جلوس وہاں پہنچ گیا اور اْنہوں نے گورنر ہاؤس پر دھاوا بولنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے اْن کی کوشش ناکام بنا دی۔مظاہرین نے نزدیک ہی پنج تیرتھی پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے اس کونذر آتش کیا جبکہ اْس وقت پولیس وہاں سے بھاگ گئی اور وہ دور سے راج بھون کے باہر مظاہرین پرآنسو گیس کے گولے پھینکتی رہی۔

اس دوران جموں شہر میں پی ڈی پی آفس کو تہس نہس کیا گیا اورلکھن پور سے جموں تک شاہراہ پر جگہ جگہ درخت گرائے گئے تاکہ کسی بھی گاڑی کو سرینگر آنے نہ دیا جائے۔دریں اثناء ستواری ، دمانہ مٹھی، کٹرہ، نگروٹہ ، پریڈ گراؤنڈ کے علاوہ جموں کے بیشتر علاقوں میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کی اور حکومت کیخلاف احتجاج کیا۔ نگروٹہ میں گاڑیوں پر پتھراؤ کیاگیا جبکہ کٹرہ میں فاروق عبد اللہ کا پتلانذرِآتش کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :