کٹھ پتلی حکومت نے توسہ میدان علاقہ میں 6400کنال اراضی بھارتی فوج کو منتقل کر دی

منگل 15 اپریل 2014 14:09

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15اپریل 2014ء) توسہ میدان بچاؤ فرنٹ اور آر ٹی آئی مومنٹ سے وابستہ ڈاکٹر غلام رسول نے اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے توسہ میدان علاقہ میں 6400کنال اراضی بھارتی فوج کو ملکیتی طور منتقل کر دی ہے، جس کیلئے ریاستی حکومت نے 15کروڑ 42لاکھ کی رقم وصول کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اراضی کے علاوہ 11200ہیکٹئر اراضی فوج کو لیز کے طور پر دی گئی ہے۔

کشمیر سنٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ سٹیڈیز کی طرف سے ایک مقامی ہوٹل میں توسہ میدان لیز معاملہ پر بلائی گئی ایک گول میز کانفرنس کے دوران توسہ میدان سے ملحقہ گاؤں سے آئے ہوئے لوگوں نے خود پر بیتی داستانِ الم سنائی تو کانفرنس میں موجود تمام مندو بین کی آنکھیں نم نظر آئیں ۔

(جاری ہے)

توسہ میدان کے عوام کے درد کو ایک درد مشترک قرار دیتے ہوئے مندوبین نے یک آواز ہوکر لیز میں کسی بھی قسم کی توسیع کے امکانات کے خلاف سینہ سپر ہونے کا اعلان کرتے ہوئے 16اپریل کو اس کے خلاف سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔

توسہ میدان سے ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے واشگاف الفاظ میں اس بات کا اظہار کیا کہ توسہ میدان کو ان کے حوالہ کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اس میں اپنے مال مویشی پال سکیں اور ان کو کسی قسم کے بیرونی مدد یا سیاحت کی کوئی لالچ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اولین ترجیح ہماری جانوں کی حفاظت کا ہے اور دیگر تمام مفادات اس کے بعد آنے چاہئیں۔ مندوبین نے 2004میں لیز میں 10سال کی توسیع دینے کیلئے پی ڈی پی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ متواتر حکومتوں نے اس لیز کو منسوخ کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدام کئے ہی نہیں جب کہ ان کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ جب چاہئے اس معاہدہ کو منسوخ کرسکتے تھے لیکن کٹھ پتلی حکومت کی کم ہمتی کی قیمت توسہ میدان سے ملحقہ علاقوں کے عوام کو اپنے جان و مال سے دینی پڑ رہی ہے۔

ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ ہر الیکشن پر ان لوگوں سے یہی وعدے کئے گئے کہ توسہ میدان کو سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دی جائے گی لیکن یہ وعدے بھی الیکشن کے اختتام کے ساتھ ہی ان سیاست دانوں کے ساتھ ہی غائب ہوجاتے ہیں۔ کانفرنس میں ماہرین تعلیم ، تاجروں کے نمائندوں ، قلمکاروں ، چیمبر آف کامرس اور ہوٹل مالکان کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ اس موقعے پر توسہ میدان کے گرد نواح میں رہائش پذیر لوگوں کو مکمل تعاون و حمایت دینے کا اعلان کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ یہ ایک تاریخی معاملہ ہے کہ تمام لوگ متحد ہو کر اس معیاد اور لیز میں اضافے کے خلاف احتجاج کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پہلے تحریک شروع کی گئی ہے اور اسے صرف سمت دینے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے کہا کہ اس بات کیلئے وقت بہت کم ہے اور ہمیں بندکمروں میں باتیں کرنے کی بجائے عملی طور پر میدان میں آنا چاہئے کیونکہ اب صرف اس لیز کو ختم ہونے میں 3ہی دن بچے ہیں اور 18پریل کو اس کی معیاد ختم ہورہی ہے ۔ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے جوائنٹ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ڈاکٹر مبین شاہ نے 15ویں کور کے سابق کمانڈر لیفٹنٹ جنرل عطا حسنین کے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ توسہ میدان کو پٹے پر دینے کیلئے مزید 10سال کی توسیع کی جائے اور 2024تک اس کو فوجی پٹے پر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حسنین نے مزید تحریر کیا ہے کہ ریاستی سرکور کو اس حوالے سے مزید متحرک ہونا چاہئے۔ آر ٹی آئی مومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شیخ غلام رسول جو توسہ میدان بچاؤ فرنٹ سے بھی وابستہ ہیں، نے اس بات کا سنسنی خیز خلاصہ کیا کہ ریاستی حکومت نے11200ہیکیٹرزمین فوج کو لیز دینے کے ساتھ ساتھ 6400کنال اراضی کے ملکیتی حقوق فوج کو منتقل کر دئے ہیں جو کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ 370کی خلاف ورزی ہے۔ڈاکٹر شیخ غلام رسول نے کہا کہ فوجی مشقوں کے دوران استعمال ہونے والے بارود میں کچھ ایسے کیمیائی جْز ہیں جن سے پانی کے ذخائر اورنباتاتی و حیاتیاتی تنوع بری طرح سے متاثر ہو رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :