تہاڑ جیل کشمیری قیدیوں کیلئے ایک گواتنانامو بے بن چکا ہے‘یاسین ملک

پیر 12 مئی 2014 16:34

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12مئی 2014ء) لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے اسیران کی حالت اور پکڑ دھکڑ کو تشویشناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ کشمیریوں پر نت نئے مظالم کاسلسلہ ہراعتبارسے قابل مذمت ہے۔ تہاڑ جیل کشمیری قیدیوں کیلئے ایک گواتنانامو بے بن چکا ہے-بھارتی فورسز ہزاروں لاکھوں کشمیریوں کو تہہ تیغ کر چکی ہے-یاسین ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جیل میں مقید اسیروں کی ناگفتہ بہہ حالت اور انہیں نئے نئے کیسوں میں ملوث کرکے بیرون کشمیر بھیجنے کی کاروائیاں کشمیریوں پر نت نئے مظالم ڈھانے کا نیا سلسلہ ہے جس کی ہر ذی ہوش متنفس کو مذمت کرنی چایئے۔

فرنٹ چیئرمین قید سے رہائی کے بعد نواکدل پہنچے جہاں کے جواں سال بشیر احمد بٹ کو فورسز نے30 اپریل کے روز جاں بحق کیا تھا۔

(جاری ہے)

فرنٹ چیئرمین جن کے ہمراہ قائدین نور محمد کلوال، شیخ خالد،بشیر احمد کشمیری،محمد جمال وغیرہ بھی تھے نے جاں بحق نوجوان بشیر احمد بٹ کے لواحقین کے ساتھ ملاقات کی اور اس غریب گھرانے کے کفیل بچے کی جدائی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انکے ساتھ دلی اظہار یکجہتی کیا۔

ملک نے بے لگام فورسز کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنابناکر درجہ شہادت تک پہنچانے کے عمل کو کشمیریوں کی نسل کشی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ مواخذے کے ڈر سے بے فکر بھارتی فورسز نے اسی طرح کی دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے آج تک ہزاروں لاکھوں کشمیریوں کو تہہ تیغ کیا ہے۔ ملک نے سالہاسال سے جیلوں میں مقید لوگوں پر کیس لگاکر انہیں دہلی کے تہاڑ جیل میں ڈالنے کی کاروائی کو کشمیریوں کو زچ کرنے کی ایک اور مذموم سازش سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں سرینگر سینٹرل جیل میں مقید مظفر احمد ڈار کو نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(NIA)نے سرینگر جیل سے نکال کر تہاڑ جیل پہنچایا دیا جہاں انہیں 2011 میں درج کئے گئے کسی کیس میں ملوث ٹھہرا یا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عجیب بات یہ ہے کہ مظفر احمد ڈار ولد عبدالخالق ڈار ساکن چتلورہ پٹن 2009 میں گرفتار کئے گئے تھے اور تب وہ سرینگر سینٹرل جیل میں ہی مقید تھے۔ بیان کے مطابق اب اْنہیں 2011 میں درج کیس جس میں محمد شفیع شاہ ولد مرحوم عبدالغنی شاہ ساکن بانڈی پورہ جنہیں 2011 میں سرینگر سے گرفتار کرکے دہلی پہنچایا گیا اور طالب لالی ولد خان زمان ساکنہ اجس بانڈی پورہ جنہیں2013 میں گرفتار کیا تھا کے ہمراہ دہلی کے تہاڑ جیل میں پہنچایا گیا ہے۔

محمد یاسین ملک نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص جو 2009سے قید میں ہے ‘ 2011میں کئے گئے کسی معاملے میں ملوث ہواور اب سالہاسال تک جیل مین رہنے کے بعد اْسے سرینگر سے دہلی منتقل کیا جائے۔ ملک نے کہا کہ دراصل تہاڑ جیل کشمیری قیدیوں کیلئے ایک گواتنانامو بے بن چکا ہے اور سالہاسال سے جیلوں میں مقید لوگوں کو نت نئے کیسوں میں ملوث ٹھہرا کر انہیں تہاڑ جیل یا دوسری جیلوں میں پہنچانا کشمیریوں کو اپنے حق آزادی کیلئے جدوجہد کی سزا دینے کا عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2008 کے بعد سے کشمیری بچے اور جوان انہی مظالم کا شکار ہیں اور آجکل بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ سوپور، باہمولہ،بانڈی پورہ میں ہزاروں بچے اور جوان زندان خانوں اور اذیت گاہوں میں ڈالے جارہے ہیں۔ ان لوگوں کا واحد قصور یہ ہے کہ انہوں نے اپنے قلب و ضمیر کی آواز پر لبیک کہہ کر اپنی جمہوری آواز بلند کی۔ملک نے ان مظالم کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ اس سلسلے کو فی الفور بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ سالہاسال سے جیلوں میں قید لوگوں پرنئے مظالم کا سلسلہ دراصل قیدیوں سے متعلق جینوا کنونشن کی بھی صریح خلاف ورزی ہے اور ہم ایمنسٹی انٹرنیشل ، عالمی ریڈ کراس،ایشیا واچ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے درمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ کشمیری اسیروں پر ڈھائے جانے والے ان نئے مظالم کا فوری اور سخت نوٹس لیں اور کشمیری اسیروں کو بھارتی مظالم اور پولیس و NIAکے خود غرض آفیسران کی بدنیتی کا شکار بننے سے بچانے کیلئے موثر رول ادا کرکے اپنا فرض منصبی انجام دیں ۔

متعلقہ عنوان :