سرینگر پانی پانی لیکن پینے کے لیے قطرہ بھی نہیں،لالچوک سمیت کئی علاقے ابھی بھی زیر آب

سیلاب کے بعد شہر میں غلاظت کے ڈھیر، قابض انتظامیہ بدستورمنظر سے غائب

اتوار 21 ستمبر 2014 15:23

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تاز ترین ۔ 21ستمبر۔ 2014ء) مقبوضہ کشمیر میں سرینگر شہرکے بہت سے علاقوں سے پانی نہیں نکالا جاسکا ہے اور سینکڑوں لوگوں کے مکانات ابھی بھی زیر آب ہیں ۔ جن علاقوں میں پانی ابھی تک موجود ہے ان میں جواہر نگر، راج باغ، کرسو،ریڈیو کالونی، اخراج پورہ ، آرم واری، وزیر باغ، گوگجی باغ، سرائے بالا، نمائشی چوک، بڈشاہ چوک، لالچوک، ریذیڈنسی روڑ، پولو ویو،سونہ وار، اندرا نگر،رعناواری، سعدہ کدل، میر بہری،کہنہ کھن، مائسمہ، گاؤ کدل، ایکسچینج روڑ، سمندر باغ، آبی گذر ، خانیار، آلوچی باغ، کرن نگر، ستھرا شاہی، فردوس آبادبٹہ مالو، مومن آباد بٹہ مالو، ٹینگہ پورہ ، بمنہ، اقبال کالونی، عمر آباد، مصطفیٰ آباد، شالہ ٹینگ، فرنڈس کالونی،گنگہ بگ، قمرواری ، چھتہ بل اور زینہ کوٹ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

جن علاقوں میں پانی موجود ہے وہاں بدبو پھیل رہی ہے۔ جن لوگوں نے سیلاب آنے کے بعد اپنے گھر نہیں چھوڑے تھے وہ بدبو پھیلنے ،پینے کے پانی کی عدم فراہمی اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اب اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔شہر کے اکثر سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ پانی کی بوندبوندکے لئے ترس رہے ہیں اور اْن کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اْنکی جانب کوئی توجہ نہیں دی جار رہی۔

دریں اثناء سرینگر شہر کے ہر گلی کوچے میں غلاظت اور گندگی کے ڈھیرعوام کیلئے سوہان روح بن گئے ہیں اوراس ساری صورت حال میں انتظامیہ کا کہیں نام و نشان نہیں ۔سیلاب زدہ علاقوں میں پانی اترنے کے ساتھ ہی پانی کے ساتھ بہہ آنے والے کوڑے کرکٹ اور دیگر فضلات کے ڈھیر جمع ہوگئے ہیں اور ان سے اٹھنے والے تعفن سے وبائی بیماریاں پھوٹ پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ قابض انتظامیہ کی طرف سے صفائی ستھرائی کی مہم شروع کرنے کے دعوے بالکل بے بنیاد ہیں ۔ گوجوارہ علاقے کے رہائشی فاروق احمد کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ اگرچہ سیلاب سے محفوظ رہا تاہم یہاں ان دنوں متاثرین سیلاب کی بھاری تعداد موجودہے جس کی وجہ سیعلاقے میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگ چکے ہیں لیکن میونسپلٹی کا کوئی اہلکار یا عملہ صفائی کیلئے نہیں آتا۔یہی حال شہر کے دیگر علاقوں کا بھی ہے لیکن قابض انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہورہی ۔رضاکار نوجوانوں نے گو کہ صفائی مہم شروع کر دی ہے لیکن ان کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کوڑے کرکٹ کو وہ کہاں لے جائیں۔

متعلقہ عنوان :