پولیس سے کالی بھیڑوں کے خاتمے تک ٹریفک نظام کی بہتری، حادثات کی روک تھام ممکن نہیں، محمد طاہر کھوکھر

جمعرات 2 اکتوبر 2014 16:21

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 اکتوبر۔2014ء) ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر صوبائی تنظیمی کمیٹی کے جوائنٹ انچارج وزیر ٹرانسپورٹ و امداد باہمی محمد طاہر کھو کھر نے پولیس کو ٹریفک حادثات اور مسائل کا زمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک پولیس سے کالی بھیڑوں کا صفایا نہیں کیا جاتا ٹریفک نظام کے بہتری اور حادثات کی روک تھام ممکن نہیں اپنے دفتر میں صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پولیس اپنے فرائض ایمانداری سے سرانجام دے تو اوور لوڈنگ ،بدوں روٹ پرمٹ ،رجسٹریشن ،فٹنس،ٹریفک جام جیسے مسائل پیداہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

ماضی قریب میں ہونے والے ٹریفک حادثات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر میں گزشتہ پانچ بڑے حادثات رونما ہوئے ہیں جن میں درجنوں افراد زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے سیکڑوں ذخمی ومعزور ہوئے اور یہ سب پولیس کی ہی غفلت کا نتیجہ ہے ۔

(جاری ہے)

میرپور مظفرآباد سماہنی ،باغ،عباسپور حادثہ کا شکار ہونے والی گاڑیاں اوور لوڈ تھیں ان کے پاس مطلوبہ لازمی دستاویزات بھی نہ تھی اور عرصہ دراز سے یہ گاڑیاں ان روٹس پر چل رہی تھیں لیکن پولیس نے ان کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے ان کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی ۔

حادچات کے بعد پولیس کی جانب سے رپورٹ پیش کی جاتی ہے کہ گاڑیاں اوور لوڈ تھیں اور فٹنس بھی نہیں تھی جس کے باعث حادثہ رونما ہوا سیکڑوں جانیں ضائع ہونے کے بعد بھی کسی پولیس اہلکار اور آفیسر کے خاف کاروائی نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد ٹریفک پولیس کا کام ہے ٹریفک پولیس اپنے فرئض کی انجام دیہی میں مکمل ناکام ہو چکی ہے جس کا کام صرف وی آئی پیز کو پروٹو کور دینا رہ گیا ہے ۔

با اثر ٹرانسپورٹروں ،بیوروکریسی ،سیاستدانوں کے عزیز و اقارب بااثر کوگوں کیخلاف کارروائی نہیں کی جاتی اور ان کے ایما پر قانون کی خلاف ورزیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ دوسری جانب آزادکشمیر میں صرف موٹر سائیکل سواروں ،رکشہ ،سوزوکی والوں کو ٹریفک رگڑا دیتی ہے جس کا مقصد بھی رشوت وصولی ہوتی ہے ۔چند سو روپے وصول کر کے قانون کی خلاف ورزی کی چھوٹ فیف یجاتی ہے ۔

طاہر کھو کھر نے کہا کہ پولیس کا نظام درست کئے بغیر حادثات کی روک تھام اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد ممکن نہیں پولیس افسران اور ہلکاران کا قبلہ درست کرنا ہو گا۔جب تک غفلت اور لا پرواہی کے مرتکب اہلکاران و آفیسران کو قانون کی کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا جزا و سزا کا عمل شروع نہیں ہو تا اصلاح و احوال ممکن نہیں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ غیر تربیت یافتہ بری شہرت کے حامل پولیس آفیسران و اہلکاران کو فورس سے نکالے بغیر تبدیلی نہیں آئیگی ۔

پولیس فورس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ با صلاحیت اوردیانتدار نوجوانوں کو بھرتی کر کے جدید تربیت سے ہی تبدیلی لائی جا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک نظام کی درسگتی حادثات کی روک تھام کیلئے موثرقانون سازی پر غور کیا جا رہا ہے آئندہ حادثات کی صورت میں غفلت کے مرتکب زمہ داران کو ملازمت سے برطرف کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :