معیار تعلیم کو بلند کرنے کے لیے ضروری ہے کہ یکساں تعلیمی نصاب مقرر کیا جائے وزیر تعلیم آزاد کشمیر

منگل 21 اکتوبر 2014 16:40

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 اکتوبر۔2014ء) آزادکشمیر کے وزیر تعلیم سکولز میاں عبدالوحید نے کہا ہے کہ معیار تعلیم کو بلند کرنے کے لیے ضروری ہے کہ یکساں تعلیمی نصاب مقرر کیا جائے۔ پرائمری سطح پر تعلیم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کرام معاشرے کا مقدس پیشہ ہے جس نے اپنی نسل نو کو علم کے نور سے روشناس کرانا ہوتا ہے۔آئندہ کوالٹی آف ایجوکیشن کو بہتر بنانے کے لیے مانیٹرنگ کے عمل کو تیز کیا جائے گا اور جس ٹیچر کے نتائج بہتر نہیں ہونگے انہیں سزا کے مرحلہ سے بھی گزرنا ہوگا۔

اساتذہ کی تعلیمی اسناد ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق کروائی جائیں۔ جعلی ڈگری پر سروس حاصل کرنے والوں کو نہ صرف سروس سے نکالا جائے بلکہ اس نے اس وقت تک جتنی بھی تنخواہ اور مراعات سرکاری خزانہ سے حاصل کی ہیں وہ بھی واپس لی جائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے علی اکبر اعوان گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول چھتر دومیل میں ایک روزہ تعلیمی کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ا س موقع پرپارلیمانی سیکرٹری محترمہ صدف شیخ، سیکرٹری تعلیم سکولز راجہ محمد عباس، ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم چوہدری محمد زاہد،ڈی پی آئی سکولز چوہدری کرامت حسین،ڈائریکٹر تعلیم سکولز ،ڈویثرنل ڈائریکٹر سکولز ڈویثرن ،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ان ،ڈپٹی ایجوکیشن آفیسران اور اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسران زنامہ ومردانہ محکمہ تعلیم آزادکشمیر بھر سے شرکت کی۔

وزیر تعلیم سکولز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سرکاری سکولوں کے اساتذہ کے بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کرانے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے اس پر پوری طرح عمل درآمد نظر نہیں آ رہا ۔ ان سے تعلیمی اداروں پر لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے۔ اساتذہ کیمونٹی کے ساتھ اپنا رابطہ رکھیں اور سکولوں میں داخلہ کے لیے طلبہ وطالبات کی تعداد کو بڑھائیں۔

وزیر تعلیم سکولز میاں عبدالوحید نے کہا کہ آزادکشمیر میں تعلیمی انقلاب لانے کے لیے موجودہ حکومت اپنی ترجیحات اولین رکھی ہوئی ہیں اور سکولوں سے ٹھیکہ سسٹم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔آئندہ جس جگہ کسی استاد نے ٹھیکہ پر استاد رکھا ہوا پایا گیا اس استاد کے ساتھ ساتھ ایجوکیشن آفیسر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ مانیٹرنگ کے سسٹم کو موثر اور مربوط بنایا جائے۔

ڈی پی آئی سکولز سے لیکر ایجوکیشن آفیسرز فیلڈ میں جا کر سکولوں کا معائنہ کریں۔انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ وزیر تعلیم ،سیکرٹری تعلیم، ڈی ای اوزاور صدر معلمین پر مشتمل ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائی جائے جو ایک جامع تعلیمی پالیسی مرتب کرے کی کوالٹی آف ایجوکیشن کو بہتر بنانے کے لیے موثر لائحہ عمل تیار ہوسکے۔وزیر تعلیم میاں عبدالوحید نے کہا کہ لوگوں کاسرکاری اداروں سے اعتماد ختم ہو رہا ہے۔

اس کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے اساتذہ کرام کو ایک کمنٹمنٹ کے ساتھ عوام کے اندر اپنا یہ کھویا ہوا اعتماد دوبارہ بحال کرانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ معلم ایک مقدس پیشہ ہے اور آپ لوگ معاشرے کا ایک ماڈل رول ہیں۔ ہمیں جو تعلیمی نظام ورثہ میں ملا ہے اس میں بے شمار خامیاں بھی موجود ہیں تاہم اس کو درست کرنے کے لیے وقت لگے گا جس کے لیے پورے محکمہ کو مل جل کر ایک ٹیم ورک کی صورت میں کام کرنا ہوگا ۔

آج کی اس تقریب کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے جبکہ ہم اپنی اصلاح کریں اور کوالٹی آف ایجوکیشن کو بہتر بنانے کے لیے جو بھی آپ نے تجاویز دی ہیں ان کو یکجا کر کے ایک جامع پالیسی بنائی جائے اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے لگن اور جذبے کے ساتھ کام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث سکولوں کی عمارتوں،فرنیچر اور دیگر مسائل سے حکومت پوری طرح آگاہ ہے اور ان کو مرحلہ وار پورا کیا جائے گا۔

اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کی تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں یکساں یونیفارم کے استعمال، تدریسی عملہ کی بروقت حاضری اورٹھیکہ سسٹم کے خاتمہ کے لیے اقدامات ،زنانہ اداروں میں تعینات مرد اساتذہ کی مردانہ داروں میں واپس ایڈجسٹمنٹ کو یقینی بنانا،سرپلس اساتذہ کی ایڈجسٹمنٹ اور سرپلس ہونے کے اسباب نیز بدانتظامی میں ملوث انتظامی آفیسران کے خلاف کارروائی،ٹرانسفر پالیسی پر عملدرآمد،محکمہ تعلیم کے خلاف عدالت ہاء میں دائر مقدمات کی موثر پیروی اور بروقت محکمہ کی طرف سے تبصرہ فراہم کرنا،سکول مینجمنٹ کمیٹیوں کو موثر اور فعال بنانا اور ان کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے اقدامات ،ٹائم سکیل اور سلیکشن بورڈ میں ارسال کیے جانے والے کیسز کی تکمیل وبروقت ارسالگی اور ٹائم سکیل کیسز کے ساتھ ارسال کیے جانے والے نتائج کی درست جانچ پڑتال۔

پرائمری معلمین سے لیکر بالا تک تمام معلمین کی سینارٹی لسٹس کمپیوٹرائزڈ مرتب کی جائیں تاکہ آئندہ جعلی سینارٹی کا سدباب ہو سکے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم سکولز راجہ محمد عباس نے کہا کہ آج کی تقریب کا بنیادی مقصد معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے اس میں حائل رکاوٹیں کس طرح دور کی جائیں اور آپ کی مشاورت کے ساتھ ایک ایسا لائحہ عمل تیار ہو سکے جس سے ہم اپنا تعلیمی ہدف پورا کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں کوئی سیاسی سفارش یا مداخلت نہیں چلے گی جو اساتذہ اچھی اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے انہیں اس کا ثمر اور خراب کارکردگی پر سزا ملے گی۔اس موقع پر دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں تعلیم کے فروغ کے لیے موجودہ حکومت کی کوششیں قابل ستائش ہیں ۔انہوں نے پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت پر زور دیا اور وزیر تعلیم میاں عبدالوحید کی کارکردگی کو سراہا۔

متعلقہ عنوان :