نام نہاد انتخابات کا چوتھا مرحلہ ،سرینگر میں ویرانی کا منظر ، لوگوں کا پولنگ کا مکمل بائیکاٹ

پولیس وفوجی اہلکاروں نے مظاہرین کیساتھ جھڑپوں کے ساتھ مائسمہ جانیوالی سڑکیں خاردار تاریں لگا کر بند کردیں

پیر 15 دسمبر 2014 17:29

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔15دسمبر 2014ء) مقبوضہ کشمیر میں لوگ مائسمہ سمیت سرینگر کے کئی علاقوں میں نام نہاد اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے کے دوران پولنگ سے دور رہے ۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی پولیس اور فوجی اہلکاروں نے مظاہرین کیساتھ شدید جھڑپوں کے بعد مائسمہ کی طرف جانیوالی سڑکوں پر خار دار تاریں لگا دیں۔پولیس اہلکاروں مظاہرین کو پتھراؤسے روکنے کیلئے گشت کے علاوہ آنسو گیس پھینکی جس سے علاقہ ویرانی کا منظر پیش کرتا رہا۔

سڑکوں پرپتھر اؤکے علاوہ ٹائر بھی جلا ئے گئے۔ گاؤکدل پل کے قریب تعینات ایک سی آر پی ایف کے اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے پتھراؤ کرنے والوں کو اکٹھا ہونے اور حملہ کر نے سے روکنے کیلئے تمام گڑ بڑ والے علاقوں کی ناکہ بندی کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

مائسمہ کے ایک پولنگ اسٹیشن ڈوب جی میں دن ساڑھے دس بجے تک 448رجسٹرڈ ووٹوں میں سے صرف ایک ووٹ ڈالا گیاتھاجبکہ علاقے کے دو دیگر پولنگ سٹیشنوں پر بھی انتہائی کم ووٹ ڈالے گئے ۔

کورٹ روڈ اورگاؤکدل کے علاقوں میں بھی ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا ۔مندر باغ کے علاقے میں بھی صرف چند لوگوں نے ووٹ ڈالے ۔بسنت باغ پولنگ اسٹیشن پر دوپہر تک صرف 669رجسٹرڈ ووٹوں میں سے صرف86ووٹ ڈالے گئے ۔ سرینگر کے ڈاؤن ٹاؤن کے علاقوں میں لوگ ووٹ ڈالنے کیلئے نہیں نکلے جس کی وجہ سے بہت سے پولنگ بوتھ ویرانی کا منظر پیش کرتے رہے۔اسلامیہ ہائی سکول راجوری کدل میں خاموشی کا سا سماں تھا جہاں دوپہر تک صرف 29ووٹ ڈالے گئے جبکہ رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 1555تھی ۔

علاقے کے نوجوانوں اورمعمر افراد کا کہنا تھا کہ وہ بائیکاٹ کی وجہ سے ووٹ نہیں ڈال رہے ۔ایک معمر شخص نے کہا کہ انہوں نے 1987میں تحریک آزادی میں شدت کے بعد سے ووٹ نہیں ڈالا کیونکہ بھارتی فوجیوں نے ہمارے ہزاروں نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے ۔انہوں نے ووٹ ڈالنے والوں کو غدار قراردیا۔

متعلقہ عنوان :