حکومت پاکستان نے بغیر کسی ہنر کے کام کرنے والے ہر مزدور کی کم از کم تنخواہ 13ہزار روپے مقرر کی ہے ‘اکثر مقامات پر فیکٹریوں اور گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو اس سے بہت کم معاوضہ دیا جاتا ہے ‘پرائیویٹ سکولز میں خواتین اساتذہ کو ملنے والی تنخواہ بھی خوفناک حد تک کم ہے

ہوم نیٹ پاکستان کی کوارڈینیٹر صائمہ ثروت کاڈسکشن پروگرام سے خطاب

ہفتہ 20 جون 2015 15:40

میرپور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 جون۔2015ء ) حکومت پاکستان نے بغیر کسی ہنر کے کام کرنے والے ہر مزدور کی کم از کم تنخواہ تیرہ ہزار روپے مقرر کی ہے لیکن اکثر مقامات پر فیکٹریوں اور گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو اس سے بہت کم معاوضہ دیا جاتا ہے جبکہ پرائیویٹ سکولز میں خواتین اساتذہ کو ملنے والی تنخواہ بھی خوفناک حد تک کم ہے۔گھروں میں کام کرنے والی بچیاں اور فیکٹریوں ودیگر اداروں میں محنت مزدور ی کرنے والی خواتین کو ناصرف ان کی محنت سے کم معاوضہ دیا جاتا ہے بلکہ سروے رپورٹ نے یہ ثابت کیا ہے کہ معاشی مسائل کی شکار ان خواتین کو کام کرنے کے مقام پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔

آزادکشمیر میں اس حوالے سے قانون پاس کروانے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار عورت فاونڈیشن ، یو ایس ایڈ کے اشتراک سے کام کرنے والے ادارے ہوم نیٹ پاکستان اسلام آباد کی کوارڈینیٹر صائمہ ثروت نے ہوم نیٹ پاکستان اور سکھی ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے اشتراک سے آزادکشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے کانفرنس روم میں سٹیک ہولڈ رز کے ڈسکشن پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پروگرام میں سینئر نائب صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواجہ ظفر اقبال ، غلا م مرتضی لائف سٹائل ، پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید، سینئر صحافی جنیدانصاری، ایکشن کمیٹی متاثرین منگلا ڈیم کے ترجمان چوہدری عارف سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ صائمہ ثروت نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ خواتین کو نہ صرف ذہنی، روحانی اور جنسی تشدد سے محفوظ بنانے کے لیے قانون سازی کروائی جائے بلکہ ان کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے بھی قانونی مدد حاصل کی جائے۔

متعلقہ عنوان :