کشمیری صحافی پر تشدد کے خلاف سرینگر میں احتجاجی دھرنا

بدھ 24 جون 2015 17:35

سرینگر۔ 24 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جون۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی وزیرغلام نبی لون کی سیکورٹی پر معمور بھارتی پولیس اہلکاروں کی طرف سے سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے گریٹر کشمیر سے وابستہ سینئر صحافی جاوید ملک پر تشدد کے خلاف صحافتی برادری نے سرینگر میں پریس کالونی سے لال چوک تک احتجاجی مارچ کے بعدگھنٹہ گھر کے سامنے پر امن دھرنا دیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دھرنے میں ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کشمیر،کشمیر اکنامک ا لائنس، سول سوسائٹی سے وابستہ افراد کے علاوہ غیرسرکاری تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندے شریک تھے۔دھر نے میں شریک افراد نے ہاتھوں میں پلے کارڑز اٹھا کر رکھے تھے جن پر ”وی آئی پی کلچر ختم کرو“ ، ”صحافی کو مارپیٹ کرنے والے اہلکاروں کو معطل کرو “ ، ”وزیر زراعت مستعفی ہوجائیں “ کے نعرے درج تھے۔

(جاری ہے)

دھرنے میں عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید بھی شریک تھے جنہوں نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہاکہ جب ایک صحافی کے ساتھ ایسا بہیمانہ سلوک ہورہا ہے تو عام لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ وہ افسوسناک واقعے کے ذمہ دار کٹھ پتلی وزیر کو جلد از جلد اپنی کابینہ سے ہٹائے۔انجینئر رشیدنے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں پولیس راج قائم ہے۔ ادھر کشمیر پریس فوٹو گرافرس ایسو سی ایشن نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملوث اہلکاروں کو کارروائی کا مطالبہ کیا

متعلقہ عنوان :