منظم سازش کے تحت ایم کیو ایم کو عوام سے دور کرنے کی سازش کی جارہی ہے، محمد طاہر کھوکھر

بی بی سی کی رپورٹ ایم کیو ایم کیخلاف جاری مذموم پروپیگنڈہ ،میڈیا ٹرائل کا حصہ ہے ،باشعور عوام نے مکمل مسترد کردیا، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 25 جون 2015 18:03

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 جون۔2015ء) ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر محمد طاہر کھوکھر نے کہا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت ایم کیو ایم کو عوام سے دور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جس کا مقصد متوسط طبقہ کو اقتدار کے ایوانوں سے دور رکھنا اور بیرونی اشاروں پر ناچنے والے جاگیرداروں، وڈیروں اور موروثی سیاستدانوں کے اقتدار کو دوام بخشنا ہے تا کہ پاکستان ترقی نہ کر سکے اور عالمی طاقتیں اسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتی رہیں۔

بی بی سی کی متحدہ کے خلاف حالیہ نیوز رپورٹ بھی ایم کیو ایم کے خلاف جاری مذموم پروپیگنڈہ اور میڈیا ٹرائل کا حصہ ہے جسے باشعور عوام نے مکمل مسترد کرتے ہوئے اسے بیرونی مداخلت اور جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم آرادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر محمد طاہر کھوکھر نے کہا کہ ایم کیوایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اوروہ پاکستان کی یکجہتی اوراستحکام پر کامل یقین رکھتی ہے ۔

(جاری ہے)

ماضی میں بھی ایم کیوایم کوبدنام کرنے اوراس کاامیج خراب کرنے کیلئے اس پر جناح پور بنانے کی سازش سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے۔ اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیاجس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی۔ اسی طرح بھارت نے بھی ایم کیوایم سے روابط کے الزامات کو مستردکردیاہے لیکن ایم کیوایم مخالف عناصر بارباریہ الزامات دوہرا کر ایم کیوایم کے میڈیاٹرائل پرمصرہیں۔

انہوں نے کہاکہ بی بی سی کیلئے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کی ہیں جنہیں ایم کیوایم کے مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کیلئے استعمال کیا اور اس نمائندہ کی یہ رپورٹ بھی ایم کیوایم کے خلاف گزشتہ کئی برسوں سے جاری میڈیا ٹرائل کا حصہ ہے ۔ہم اس رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کوقطعی طورپرمستردکرتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ یہ رپورٹ بھی پاکستان اوردنیاکی نظرمیں ایم کیوایم کاامیج خراب کرنے کی مہم کاحصہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ بات قابل غور ہے کہ بی بی سی ایک برطانوی ادارہ ہے ۔ اس نے اپنی رپورٹ میں جو الزامات لگائے ہیں ان کا تعلق بھی بظاہر برطانیہ میں ہونے والی تحقیقات سے ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ میں سامنے لائے جانے والے تمام ترا لزامات ’’پاکستانی ذرائع‘‘ کی جانب سے لگائے گئے ہیں جس سے ان الزامات کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ بی بی سی کی مذکورہ رپورٹ جس رپورٹر نے تیار کی ہے وہ نہ تو بی بی سی کا نمائندہ ہے نہ ہی بی بی سی کا ملازم ہے بلکہ ایک فری لانس صحافی ہے جس نے ماضی میں بھی ایم کیوایم کے خلاف درجنوں خبریں چھاپیں اور نشر کی ہیں ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مذکورہ صحافی نے گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں ہونے والے بے شمار ملکی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم ترین واقعات پر نہ توکوئی رپورٹ تیار کی نہ ہی کوئی ٹی وی اسٹوری نشر کی لیکن اس دوران اس رپورٹر کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف مسلسل خبریں اور ٹی وی رپورٹس سامنے آتی رہیں۔

طاہر کھوکھر نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں اور محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا جبکہ نیپ (NAP) کو تو ملک دشمن اور بیرونی ایجنٹ جماعت قرار دے کر اس پر پابندی لگادی گئی۔طاہر کھوکھر نے کہاکہ قائد تحریک الطاف حسین کا حق پرستانہ پیغام ،غریب پنجابی ، سندھی، بلوچی ، پختون ، سرائیکی ، کشمیری، ہزار وال ، گلگتی اور بلتستانی عوام کے دلوں کی دھڑکن بن رہا ہے اور ملک بھرکے عوام ایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہورہے ہیں۔ ایسے موقع پر ایم کیوایم کے خلاف اس قسم کی گمراہ کن رپورٹ نشر کرنا ملک بھرکے مظلوم عوام کو ایم کیوایم سے بدظن کرنے کی سازش ہے ۔

متعلقہ عنوان :