مالیاتی اداروں ، بینکوں اور موبائل کمپنیاں آزاد کشمیر سے حاصل کئے جانیوالے ریونیو کے بدلے یہاں کی تعمیر وترقی میں کر دار ادا کریں ،سردار عابد حسین عابد

پیر 7 ستمبر 2015 16:54

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء) آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات سردار عابد حسین عابدنے کہا ہے کہ مالیاتی اداروں ، بینکوں اور موبائل کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزاد کشمیر سے حاصل کیے جانے والے ریونیو کے بدلے یہاں کی تعمیر وترقی میں کر دار ادا کریں اور ریاستی عوام کو اپنی پالیسیوں اور دیگر حوالوں سے آگاہ کرنے کے لیے ریاستی اخبارات کو بھی اپنے اشتہارات کی لسٹ میں شامل کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنے آفس میں بینکوں کے سربراہان اور موبائل کمپنیوں کے ذمہ داران سے ایک خصوصی میٹنگ کے دوران کیا۔ جس میں ناظم تعلقات عامہ راجہ اظہر اقبال ، صدر اے کے این ایس سردار زاہد تبسم ، ممبر پریس فاؤنڈیشن سردار ذوالفقار علی ، بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ذمہ داران اور موبائل کمپنیوں کے سربراہان ، محکمہ اطلاعات کے آفیسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مختلف بینکوں کے سربراہان نے آزاد کشمیر میں اپنے بینک کی کارکردگی کے حوالہ سے آگاہ کیا۔ اور اس امر کا یقین دلایا کہ وہ حکومت آزاد کشمیر اور وزارت اطلاعات کی جانب سے دی جانے والی پالیسیوں سے فوری طور پراپنے مرکزی دفاتر کو آگاہ کریں گے اور بالخصوص ریاستی اخبارات کو اشتہار کی مرکزی لسٹ میں شامل کرنے کیلئے کر دار ادا کریں گے ۔

وزیر اطلاعات نے اس امر پر زور دیا کہ تمام ادارے آزاد کشمیر کے قومی تہواروں کے موقع پر تمام ریاستی اخبارات کو خصوصی اشتہارات جاری کریں۔ اور اپنے اشتہار جو عوامی آگاہی کیلئے ہوں جن میں بینک کی نوکریوں قرضہ جات ، ریکوری اور دیگر معاملات شامل ہیں کے حوالہ سے اشتہارات ایسے اخبارات کو جاری کریں جو عوام میں مقبول ہوں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان کی اطلاع ہونا ناگزیر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست میں تعمیر وترقی کی خواہاں ہے اور ہم کسی مخصوص ادارے کو پروموٹ نہیں کرنا چاہتے اور نہ کسی کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ آزاد کشمیرکو میرٹ پر اس کا حصہ ملے اور ہم کسی ادارہ سے نہ تو غیر ضروری اور نہ غیر قانونی ڈیمانڈ کر رہے ہیں بلکہ ہماری خواہش ہے کہ ریاست کے اندر سے کمائے جانیوالے منافع کے حساب سے جو حصہ بنتا ہے وہ یہاں کی تعمیر وترقی کیلئے خر چ کیا جائے ۔ بینکوں اور موبائل کمپنیوں کے ذمہ داران کو جواب دینے کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور امید ظاہر کی گئی ہے کہ وہ پالیسیوں پر عملدرآمد کرینگے ۔

متعلقہ عنوان :