یوم دفاع کو منانے کا مقصد نوجوان نسل میں اسی جذبے کو دوبار اجاگر کرنا ہے جو 1965ء کی جنگ کے وقت تھا،ڈاکٹر حبیب الرحمان

بدھ 9 ستمبر 2015 16:26

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 ستمبر۔2015ء) وائس چانسلر میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر حبیب الرحمان نے کہاہے کہ یوم دفاع کو منانے کا مقصد نوجوان نسل میں اسی جذبے کو دوبار اجاگر کرنا ہے جو 1965ء کی جنگ کے وقت پاکستانی قوم نے ایک ملت ہونے کا ثبوت دیکر دکھایا تھا۔ ہمیں اپنی قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینے کی اشد ضرورت ہے۔

یوم دفاع کو گولڈن جوبلی اور پورے ملک میں جوش و خروش کیساتھ منایا جانا اس لیے بھی ضروری تھا کہ نوجوان نسل پر اپنی قومی ہیروز اور قومی دن کو روشناس کرایا جا سکے ۔ انھوں نے کہا کہ انتہائی پسندی کی اس سوچ کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے اور انتہائی پسندی کا مقابلہ صرف پیشہ وارانہ مہارت کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ بات انھوں نے 9ستمبر2015ء کو میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی میں ”دفاع وطن اور عصری تقاضے “ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔

انھوں نے کہا کہ آج پاکستان کوجن اندرونی وبیرونی چیلنجوں کاسامناہے اس سے ملک کونکالنے کے لیے ہمیں اپنے تمام اختلافات کوختم کرکے متحد ومنظم ہوناہوگاتب جاکردہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن اوربھارت کے جنونی حکمرانوں کے عزائم کوخاک میں ملایاجاسکتاہے۔

انھوں نے کہاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے مسئلہ کشمیرپرجراتمندانہ موقف سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ کشمیری مسلح افواج پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوارکی طرح کھڑے ہیں اورکسی بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے ۔ انھوں نے 1965 کی جنگ سمیت شہداء پاکستان وشہداء کشمیرکے کارناموں کوزبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ہمارے ایمان کاحصہ ہے۔ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے۔ کشمیرکے بغیرپاکستان نامکمل ہے۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ہمارے ملکی مفاد میں ہے اور اس پر سختی سے عملدرآمد کیا جانا چاہیے ۔ سیمینار سے سابق رجسٹرار آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی راجہ محمد آزاد خان اور پروفیسر چوہدری محمد ایاز نے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔پروفیسر چوہدری ایاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج اس وقت تک کوئی جنگ نہیں جیت سکتی جب تک کسی ملک کی عوام اس کا ساتھ نہ دے اور 1965ء کی جنگ میں پاکستان کی عوام اور فوج نے ملکر دشمن کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ 1965ء اور عصر حاضر کے حالات میں بہت فرق ہے تب پاکستانی فوج اور بھارتی فوج صرف ایک محاذ پر جنگ لڑ رہے تھے لیکن آج بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں بھی محاذ آراء ہے اور پاکستانی فوج ضرب عضب کی صورت میں دہشت گردی کیخلاف برسر بپکار ہے۔ پروفیسر چوہدری محمد ایاز نے کہا کہ اٹیمی قوت ہونے کی وجہ سے اب جنگ کی تباہ کاریاں بھی زیادہ ہونگی اس لیے دونوں ممالک کو اب سوچ سمجھ کر فیصلہ لینا ہوگا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق رجسٹرار آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی راجہ محمد آزاد خان نے جنگ کے پس منظر اور حالات پر روشنی ڈالی اور ان حالات و واقعات کا تفصیلی ذکر کیا جو 1965ء کی جنگ کا سبب بنے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 1947ء کے شہدا کو بھی یاد رکھنا چاہیے اور ملک کے اندر موجود غداروں سے بھی سختی سے نپٹنے کی ضرورت ہے جو ملک کی سالمیت اور بقاء کے لیے خطرہ ہیں۔

بھارت اور پاکستان دونوں کو اپنے ملک کے اندرونی حالات پر غور و فکر کرنا چاہیے ا ور اپنی کامیابیوں و ناکامیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آنیوالے وقت کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں ہے ۔تقریب سے ڈین فیکلٹی آف آرٹس چوہدری منیر احمد، ڈین فیکلٹی آف سائنسز ڈاکٹر ریحانہ اصغر اور ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ ڈاکٹر ریاض مغل نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار میں فیکلٹی ممبران، سٹاف اور طلباو طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب کے آخر میں ملی نغمے پیش کیے گئے اور 1965ء کے شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعا کرائی گئی۔

متعلقہ عنوان :