مقبوضہ کشمیر میں نماز عید کے بعدمظاہرے ، ایک درجن افراد زخمی

اتوار 27 ستمبر 2015 13:23

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 ستمبر۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے سرینگر اور دیگر علاقوں میں نماز عید کے بعد احتجاجی مظاہرے کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیااورآنسو گیس کے گولے داغے۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں نماز عید کے بعد بھارتی فورسز نے احتجاجی مظاہرین پر تشدد کرکے کم سے کم بارہ افراد کو زخمی کردیا۔

مظاہرین مذہبی قائدین اور حریت پسند رہنماؤں کی گرفتاری اور انٹرنیٹ سروس پر پا بندی کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے تھے۔ عینی شاہدین نے صحافیوں کوبتایا کہ بھارت کے خلاف مظاہرین نے ہاتھوں میں مجاہدین کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور پولیس نے ان پر فائرنگ کی اور آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ علاقے میں عدالت کی طرف سے گائے کے گوشت کے استعمال پر پابندی کی وجہ سے پہلے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

کئی مذہبی رہنماؤں اور حریت پسند تنظیموں نے لوگوں کو بھیڑ اور بکری کی قربانی کے بجائے گائے کی قربانی دینے کی اپیل کی تھی۔ مقبوضہ علاقے میں1932ء میں ایک قانون بنایا گیا تھا جس کے تحت گائے کو ذ بح کرنے والے کے لیے دس سال قید او ر جرمانے کی سزا تھی۔ بھارتی حکام نے اس قانون پر ستر سال تک عملدرآمد نہیں کیااور حال ہی میں عدالت نے اس کو نافذ کرنے کا حکم جاری کیا ۔اس کے علاوہ پولیس نے حالیہ دنوں میں میرواعظ عمرفاروق جو سرینگر میں نماز عید پڑھانے والے تھے اور دیگر متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی اور محمد یاسین ملک کی نظربندی کی وجہ سے بھی لوگ ناراض ہیں۔

متعلقہ عنوان :