زلزلہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو میں تاخیر کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے‘خواجہ عاطف بشیر

جمعرات 8 اکتوبر 2015 14:25

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے میڈیا ایڈوائزر خواجہ عاطف بشیر نے کہا ہے کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو میں تاخیر کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے ۔ پاکستان میں جنرل مشرف کی حکومت کے خاتمے کے بعد زلزلہ متاثرین کے اربوں روپے بی آئی ایس پی میں منتقل کئے گئے اور 15فیصد کاؤنٹر پارٹ 2008ء میں روکے گئے ۔

آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت نے تعمیر نو کی تکمیل میں مجرمانہ غفلت اور تعصب کا مظاہرہ کیا ۔ تعمیر نو اگر فنڈز کے باعث ادھوری ہے تو ماسٹر پلان پر عملدرآمد تو آزاد حکومت کی ذمہ داری تھی ۔ ماسٹر پلان کے مغائر شہر میں کمرشل اور رہائشی عمارات کیسے تعمیر ہوئیں ۔ گرین اور ریڈ زونز پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

منصوبوں کی تصریحات کس نے تبدیل کیں ۔

فنڈز کی دستیابی کے باوجود کنگ عبداللہ یونیورسٹی ، گریٹر واٹر سپلائی سکیم ، سیوریج لائن ، پلازہ جات کے منصوبے کیوں ادھورے ہیں ؟ جاریہ منصوبہ جات پر کام کیوں رکا ہوا ہے ۔ 8اکتوبر 2005کے زلزلہ کی دسویں برسی پر پیش کردہ سرکاری اعداد و شمار جھوٹ کا پلندہ ہیں ۔ بین الاقوامی اداروں ، این جی اوز ، دوست ممالک ، برادری اسلامی ملکوں کے تعمیر کردہ منصوبے سرکار اپنے کھاتے میں ڈال کر جھوٹی کارکردگی ظاہرکررہی ہے ۔

تعمیر نو کے فنڈز کے حصول کے لئے موجودہ حکمرانوں نے کتنے دھرنے دیئے ۔ کتنے جلوس نکالے ، زلزلہ کی دسویں برسی پر جاری کردہ حقائق نامے میں خواجہ عاطف بشیر نے کہا ہے کہ 8اکتوبر کا زلزلہ ریاستی عوام کے لئے بڑی آزمائش تھا ۔ متاثرین نے اس آزمائش سے نبرد آزما ہونے کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ۔ لیکن پیپلز پارٹی نے اس آزمائش کو آفت میں تبدیل کیا ۔

انہوں نے کہا کہ زلزلہ کے بعد 2006اور 2007میں متاثرین کی بحالی پر توجہ دی گئی ۔

آمر حکومت ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں میں 35لاکھ افراد کو دوبارہ چھت میسر آگئی ۔ جونہی وفاق میں حکومت تبدیل ہوئی تو پیپلز پارٹی کی حکومت برسر اقتدار آئی ۔ اس حکومت نے متاثرین کے 55ارب روپے پر ڈاکہ مارا ۔ 15فیصد کاؤنٹر پارٹ فنڈز روک لئے ۔ جواب 17ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں ۔

تعمیر نو میں تاخیر کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے ۔ حکمرانوں کی طرف سے 55ارب کی واپسی کے مطالبے اب قوم سے دھوکہ ہے ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید اور وزیر تعمیر نو چوہدری لطیف اکبر اگر تعمیر نو میں مخلص ہیں تو 55ارب کی واپسی کے لئے اسمبلی سے قرارداد منظور کرائیں اور وفاقی پارلیمنٹ میں متاثرین زلزلہ کے فنڈز کی تحقیقات کیلئے آواز بلند کیوں نہیں کی جارہی ۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی دارلحکومت مظفرآباد میں تعمیر نو پروگرام کے تحت سیوریج اور گریٹر واٹر سپالئی کے منصوبوں پر وزیر تعمیر نو کا فرنٹ مین کام کررہا ہے اور یہ دونوں منصوبے تین سال سے التواء کا شکار ہیں ۔ واک وے کا منصوبہ 2سال سے التواء کا شکار ہے ۔ واک وے کی ناقص اور ادھوری تعمیر کا ذمہ دار کون ہے کیا وزیر تعمیر نو اپنے فرنٹ مین کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ لوہار گلی ٹنل کے لئے ورلڈ بنک کی طرف سے ملنے والے 46کروڑ روپے کس کے حلقے میں منتقل کئے گئے ہیں ۔ زمینوں پر قبضے اور الاٹ منٹیں کرانے والے کون ہیں ۔ آج تعمیر نو پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والے عوام کے غیض و غضب سے نہیں بچ سکتے ۔ حکومتیں حکومتوں کا تسلسل ہوتی ہیں اگر ماضی میں کسی نے کوئی غلط کام کیا تھا کیا موجودہ حکومت اسے درست کرنے کی ذمہ دار نہیں تھی ۔

5سال پورے کرکے ماضی کی حکومتوں کو کوسنے والے اپنی نااہلی سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر نے 5سال کے عرصہ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام سے تعمیر نو کے ادھورے منصوبوں بالخصوص تعلیمی اداروں کی تکمیل کے لئے کتنے فنڈز مختص کئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت آزاد خطہ میں لوٹ ما راور کرپشن کے سواء کوئی کام نہیں ہورہا ۔

حتیٰ کہ علاج معالجہ کے سرکاری بجٹ کو بھی نہیں بخشا گیا آزاد کشمیر کے عوام پوچھتے ہیں کہ آزاد کشمیر میں احتساب کیوں نہیں ہورہا ۔ ریاست کے اندر اپیکس کمیٹی کیوں فعال نہیں ہے ۔ جناح ماڈل ٹاؤن اور مسٹ یونیورسٹی میں اربوں روپے کی ثابت شدہ کرپشن پر ذمہ دار ادارے کیوں خاموش ہیں جاگراں فیز IIکے میگاواٹ میں کمیشن کوری پر احتساب کیوں نہیں ہورہا ۔ یہ میگا پراجیکٹ 5سال سے التواء کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کرپٹ اور بددیانت حکمرانوں کا ووٹ کی پرچی کے ذریعے احتساب کریں ۔ آزاد کشمیر میں بلا تخصیص اور کڑے احتساب کے لئے جلد ہی ریاست گیر مہم کا آغاز کیا جائیگااور مفاہمت کے نام پر لوٹ مار کے اصل کرداروں کو بے نقاب کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :