ریاست کشمیر بھارت میں ضم نہیں ہوئی تھی، مقبوضہ جموں وکشمیر ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ

دفعہ 370 دستور کا مستقل حصہ بن چکی ہے جس کو منسوخ کیا جا سکتا ہے نہ کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے،عدالت

پیر 12 اکتوبر 2015 21:50

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) جموں وکشمیر ہائیکورٹ کے تاریخی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دیگر خود مختار ریاستوں نے بھارت کے ساتھ دستاویز الحاق پر دستخط کئے تھے لیکن جموں وکشمیر ملک میں ضم نہیں ہوئی تھی بلکہ اس نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کے وقت اپنی محدود خود مختاری برقرار رکھی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں وکشمیر ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ دفعہ 370 دستور کا مستقل حصہ بن چکی ہے جس کو منسوخ کیا جا سکتا ہے نہ کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے۔

جموں وکشمیر ہائیکورٹ کے جسٹس حسنین مسعودی اور جسٹس راج کوتوال پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ جموں وکشمیر کی آئین ساز اسمبلی نے 1957ء میں تحلیل ہونے سے قبل دفعہ 370 میں ترمیم یا اسے منسوخ کرنے کی سفارش نہیں کی جس کی وجہ سے اس نے آئین میں ایک مستقل مقام حاصل کر لیا اور اس میں اب نہ کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے اور نہ ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے اس تاریخی فیصلے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے موقف کو زوردار جھٹکا لگا ہے۔ دفعہ 35 اے کی آئینی حیثیت کو آر ایس ایس سے وابستہ ایک تھنک ٹینک ’جے کے سٹڈی سنٹر‘ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :