اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی پامالیوں بارے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے‘ سید علی گیلانی

جمعہ 11 دسمبر 2015 16:43

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11دسمبر۔2015ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ”گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ 1947ء میں اقوام متحدہ نے ایک چارٹر تیار کی اجس کا مقصد انسانی زندگی کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔ لیکن انہوں نے 1947ء میں جموں میں مسلمانوں کے اس قتل عام پر خاموشی اختیار کی جس کے تحت ڈوگرہ فوج‘ بھارتی فوج اور ہندو فرقہ پرستوں نے جموں صوبے میں 5 لاکھ مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا اور اس کے بعد آج تک بھارت کی افواج نے جموں کشمیر کے متنازعہ خطے پر انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا ارتکاب کرتے ہوئے اب تک ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو شہید کر دیا مگر اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے نے اپنا کردار نہیں نبھایا۔

حیدر پورہ میں ”جموں کشمیر میں انسانی ہقوق کی پامالی اور اقوام متحدہ“ عنوان کے تحت ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے آزادی پسند رہنما نے 9/11 کے موقع پر امریکہ میں 3 ہزار لوگوں کو مارا گیا جو کہ بے شک قابل مذمت ہے لیکن اس کا بدلہ نہ صرف افغانستان اور عراق سے لیا گیا بلکہ اب بھی پوری دنیا کے مسلمانوں سے بدلہ لیا جا رہا ہے اور آج تک لاکھوں کی تعداد میں انسانوں کا خون بہایا گیا جو کہ بدترین ریاستی دہشت گردی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے جس پر بھارت نے 1947ء میں جبری قبضہ کیا اور یہ بھارت تھا جس نے اس قضیئے کو اقوام متحدہ میں لیا جہاں کل ملا کر 18 قرار دادیں پاس کیں گئیں اور جن میں کہا گیا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور یہاں کے عوام کو حق خودارادیت کا موقع فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ ان قرار دادوں پر بھارت اور پاکستان کے لیڈروں نے بھی دستخط کئے اور 1952ء میں بھارت کے اس وقت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے لال چوک تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جبری شادی اور جبری قبضے کے قاتل نہین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے نشہ قوت میں مست ہو کر اپنے ان وعدوں سے انحراف کرتا آیا ہے اور ان وعدوں کا ایفاء کے حوالے سے جموں کشمیر کے مظلوم عوام جدوجہد کر رہے ہیں مگر بھارت ٹس سے مس نہیں ہو رہا ہے۔