مذاکرات میں کشمیریوں کو نظرانداز کرنا ناقابل قبول ہے‘ یاسین ملک

جمعہ 11 دسمبر 2015 16:43

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11دسمبر۔2015ء) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ جس بات چیت میں کشمیریوں کو نظر انداز کیا جائے وہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ ہم ہندوستان اور پاکستان کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ کوئی سرحدی تنازعہ نہیں نہ ہی یہ مسئلہ بے زبان جانوروں کا مسئلہ ہے۔ ان باتوں کا اظہار لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے مائسمہ سرینگر پر منعقدہ ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کی لیڈر محبوبہ مفتی جب اپوزیشن میں تھیں تو شہیدوں کے گھر سبز لباس زیب تن کر کے رونے جایا کرتی تھیں اور ان کے والد گرامی خیالات کی جنگ کا دعویٰ کرتے پھرتے تھے لیکن اس برس نارہ بل میں ایک معصوم کو قتل کرنے کے بعد ایک تحقیقات کا اعلان کیا گیا اور پھر سات ماہ بعد قاتلوں کو بری الذمہ قرار دے کر معاملہ ختم کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

یہی حال دوسرے معاملات کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر امن سیاسی کاوشوں پر مکمل پابندی عائد ہے۔ یہاں کسی کو زبان تک کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور جو جوان پر امن تحریک میں ہیں وہ آج پولیس کے بدترین تشدد کو سہہ رہے ہیں۔ ہزاروں لوگ تھانوں اور جیلوں میں مقید ہیں اور ایس ٹی ایف کو ختم کرنے والے حکمرانوں نے عملاً ہر تھانے کو ایس ٹی ایف بنا دیا ہے۔

گرفتار لوگوں کے والدین کو بے عزت کرنے اور ان کی رہائی کیلئے تاوان مانگنے‘ بھاتنوں میں جانوں کی تذلیل آمیز مار پیٹ اور ٹارچر کرنے کا سلسلہ بھی دراز تر کیا گیا ہے۔ یوں پر امن جوانوں کو دیوار سے لگا کر تشدد اور بندوق کی تحریک کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔ 1987‘ 1986‘ 1985 وعیرہ میں ہمیں بھی اسی طرح ریڈ 16 جیسے کیمپوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہمیں عکسری انقلاب کی جانب جانا پڑا۔

متعلقہ عنوان :