بھارتی پیراملٹری افسر نے گوہر نذیر کے قاتلوں کو کلین چٹ دے دی ہے،یاسین ملک

بدھ 6 جنوری 2016 13:04

مظفرآباد ۔ 06 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 جنوری۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسند رہنماؤں محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے بھارت کی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (CRPF) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے بیان کہ ان کے اہلکار زینہ کو ٹ سرینگر میں انجینئر نگ کے طالب علم گوہر نذیرکے قتل میں ملوث نہیں ہیں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کو اپنے جرائم پر پردہ پوشی کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں وکشمیرلبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ ڈی آئی جی نے گوہرنذیر کے قاتلوں کو کلین چٹ دے دی ہے کہ وہ قتل میں ملوث نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ یہ لوگ ہمیشہ پہلے ہمارے نوجوانوں کو قتل کرتے ہیں پھر اس قتل کی تحقیقات کرانے کا حکم جاری کرتے ہیں اور کچھ ہی دن کے بعدقاتلوں کو کلین چٹ دیتے ہیں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں ترقیوں سے نوازتے ہیں۔

(جاری ہے)

یاسین ملک نے کہاکہ کشمیری بھارتی حکمرانوں اور اْن کی تحقیقات پر کوئی بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو اس معاملے کی نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے ایک بیان میں سی آر پی ایف کی طرف سے خود کو بری الذمہ قرار دینے کو انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ظالم ترین نظام میں بھی قاتل کو اپنے خلاف تحقیقات کرکے خود کو بے گناہ قراردینے کا حق نہیں دیا جاتاہے اورصرف بھارت کی جمہوریت میں ہی انصاف کے نام پر ایسا مذاق کیا جاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ گوہر نذیر کے قتل کے بعد انصاف کی امید رکھنا عبث ہے۔ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ گوہر نذیر کا قتل پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ کشمیر میں اس طرح کے متعدد واقعات ہیں جن میں نہتے نوجوانوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی تحقیقات کے لیے کمیشن بٹھائے گئے اور حقائق کو منظر عام پر لانے کے بلند بانگ دعوے کئے گئے لیکن بعد میں ملوث اہلکاروں کو کلین چٹ دیکر نام نہاد تحقیقاتی عمل کا باب بند کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ تحقیقاتی کمیشن کے سامنے 18عینی شاہدین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سی آر پی ایف نے جان بوجھ کر گولی چلا کر گوہر نذیر ڈار کو شہید کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کی جانب سے اس واقعے میں ملوث نہ ہونے کے بیان کا مطلب اپنے ہی قائم کردہ تحقیقاتی کمیشن کا مذاق اڑانااور کمیشن کی اعتباریت پر سوالیہ نشان لگانا ہے۔

متعلقہ عنوان :