پاکستان کے عوام کشمیرکی آزادی تک کشمیریوں کے شانہ بشانہ ،سراج الحق،کشمیر کی آزادی نوشتہ دیوار ہے،عبدالرشید ترابی

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعہ 5 فروری 2016 18:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 فروری۔2016ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی آمد کے بعد پاکستان پر حملوں اور مقبوضہ کشمیر کے مظالم میں اضافہ ہوگیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض ہندوستانی فوج نے مظالم کی انتہا کردی ہے ، شہر ویران اور قبرستان آباد کیئے جارہے ہیں۔ لاکھوں بچوں ‘ بوڑھوں خواتین اور جوانوں کو بے دردی سے شہید کرنے کے باوجود وہ آزادی کی تحریک کو دبا نہیں سکا۔

بے پناہ مظالم کے باوجود کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے ڈٹے ہوئے ہیں پہلے سے زیادہ جوش و جذبہ کیساتھ کام کررہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کرینگے ۔میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنی قرارادادوں پر عملدرآمد کروائے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت فراہم کرے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ اگر مشرقی تیمور ‘ جنوبی سوڈان میں قرار دادوں پر عملدرآمدکروا سکتی ہے تو وہ کشمیر میں کیوں نہیں کراتی۔

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی مظفرآباد کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔کشمیر کانفرنس سے عبدالرشید ترابی ،غلام محمد صفی، دیوان چغتائی ،امیر العظیم اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کروڑوں انسان آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔

عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی نزاکت سامنے رکھتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرنی چاہیے اور بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دے۔انہوں نے کہا کہ ہم زندگی کے آخری لمحہ تک کشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔ جب تک کشمیر پاکستان کاحصہ نہیں بن جاتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے اورکشمیریوں کے شانہ بشانہ رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے ‘ کشمیری تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈا کی تکمیل کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ کشمیر ی عوام کی یہ جدوجہدتحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کشمیر پر واضح اور دوٹوک پالیسی اختیار کرے ‘ آلو پیاز کی تجارت کشمیریوں کو قبول نہیں۔ پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں سیاسی اختلافات کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر متفق ہیں۔

جس طرح افغانستان میں سابق سویت یونین کو نکالنے کیلئے پوری دنیا نے اخلاقی ‘ سیاسی اور عسکری مدد کی اسی طرح کشمیر سے بھارتی فوج کو نکالنے کیلئے بھی دنیا کشمیریوں کی مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے اعتراف کیا کہ اُس نے پاکستان توڑا ہے۔ اس موقع پر حکومت پاکستان کو دنیا کے سامنے احتجاج کرنا چاہیے تھا جو نہیں ہوا۔ ہندوستان کیساتھ دوستی اور یاری کا نعرہ لگانا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کو بھی یہ کہنا پڑا ہے کہ اگر آپ ہندوستان کیساتھ نہیں لڑنا چاہتے تو ہماری تحریک کو کمزور نہ کریں۔ مسئلہ کشمیر کے دو نہیں،پاکستان انڈیا اور کشمیر تین فریق ہیں۔ مذاکرات میں کشمیری قیادت کو بھی شریک ہونا چاہیے۔کشمیری مہاجرین کے مسائل حل کرنا آزادکشمیر و پاکستان حکومت کی ذمہ داری ہے۔ دونوں حکومتوں کو مل کر ان کے مسائل کو حل کرنا چاہئے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جس کام کا بیڑا قاضی حسین احمد نے اٹھایا تھا اسے ہم ادھورا نہیں چھوڑیں گے ۔وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف ، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کی طرف سے اظہار یکجہتی پر ہم انکا شکریہ ادا کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ ان کی حمایت آزادیء کشمیراور تکمیل پاکستان تک جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومتوں نے آج تک کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کا حق ادا نہیں کیا اور اس مسئلہ کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھایا جانا چاہئے ،لیکن اب پاکستان کو بحیثیت وکیل اور فریق حقیقی معنوں میں کشمیری عوام کی پشت بانی کرنی چائیے۔

قائد اعظم نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا ۔ حکومت پاکستان اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرے اور کشمیر کی آزادی کیلئے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرے۔ کشمیریوں نے اپنا خون پیش کرکے اور پاکستان کے جھنڈے لہرا کر ثابت کیا کہ وہ کلمہ کی بنیا د پر بننے والے ملک پاکستان کیساتھ ہیں۔ ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان جعفراﷲ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام نے آزادی کیلئے قربانیاں دی ہیں اور وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کیساتھ ہیں۔

گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے۔ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے کہا کہ اس موقع پر پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے اور ان کیساتھ اٖظہار یکجہتی کرتی ہے۔ سابق وزیر قانون گلگت بلتستان اور نائب امیر جماعت اسلامی مشتاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں وہاں کے لوگوں کو بھی آئینی و سیاسی حقوق دیئے جائیں اور دونوں آزاد خطوں کو آزادی کا بیس کیمپ بنایا جائے۔