جے یو آئی نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو احتساب کے لیے پیش کر دیا ہے ،حافظ حسین احمد

اگر زرداری ، الطاف حسین ، شرجیل میمن اور بابر غوری کو پاکستان میں سیاست کرنا ہے تو ان کو واپس آنا ہوگا ،یہ نہیں ہوسکتا ان کے سرے محل ،آف شور کمپنیاں با ہر ہوں اور وہ سیا ست پاکستان میں کریں ،ہمیں خطرہ کہیں وحیدکاکڑ فارمولے کے تحت نواز شریف دوبا رہ استعفے ہی نہ دے دیں،پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 7 مئی 2016 19:26

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مئی۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جے یو آئی نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو احتساب کے لیے پیش کر دیا ہے اگر زرداری ، الطاف حسین ، شرجیل میمن اور بابر غوری کو پاکستان میں سیاست کرنا ہے تو اب ان کو واپس آنا ہوگا اب یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ ان کے سرے محل اور آف شور کمپنیاں با ہر ہوں اور وہ سیا ست پاکستان میں کریں اور یہاں عہدوں کے مزے لو ٹیں ہمیں خطرہ ہے کہ کہیں وحیدکاکڑ فارمولے کے تحت نواز شریف دوبا رہ استعفے ہی نہ دے دیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں جے یو آئی رہنما کی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تبدیلی لانیکی باتیں تو پاکستان میں کرتے ہیں مگر وہ باہر یہودی کی حمایت کرنے جا تے ہیں تبدیلی لانے کی با تیں کرنے والوں پہلے رویوں میں تبدیلی لا نا ہو گی اور یہ تبدیلی کسی تھرڈ امپائر کی انگلی ،خاکی وردی یا کا لاگا ؤن پہننے والے کے ذریعے نہیں آئے گی اس کا واحد راستہ عوام ، انتخابات اور پارلیمنٹ ہیں ان کا کہنا تھا کہ پا نامہ کے تالاب میں کئی رہنما بے پاجامہ اور بے لباس ہیں پانامہ لیکس میں جے یو آئی یا کسی اور مذہبی جما عت کے رہنما کا نام نہیں ہے اگر نواز شریف کا اس میں نام نہیں ہے تو انہیں دوبار قوم سے خطاب بھی نہیں کرنا چاہیئے تھاان کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہمارا تعاون جمہو ریت اور پارلیمنٹ کی بقا کے لیے اسے کرپشن سے تعبیر نہ کیا جا ئے ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کی وفاداری کا ریکارڈ کمزور رہا ہے اور ان کی وفاداری کے گواہ جا وید ہا شمی ہین جنہوں نے کڑے وقت میں ان کو نہیں چھوڑا مگر جب وہ واپس آئے تو ان کو چھوڑ دیا ان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑھ کر عجیب بات کیا ہو گی کہ ایم کیو ایم کے آفتاب احمد کی ہلاکت پر چیف آف آرمی اسٹاف تک نے تحقیقات کا حکم دے دیا مگر سندھ کے کپتان کا مذمتی بیاں تک اس وقت نہیں آیا ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عمران خان کے دائیں بائیں جو لوگ ہین وہ کون ہیں ان کے ایک جما عت چھوڑ کر دوسری میں جانے سے وہ صاف اور شفاف تو نہیں ہو گئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں نیب کے کام کا طریقہ کا ر غلط ہے تو پھر ٹھیک کس کا ہے اگر نیب شروع سے غیر جانبدار رہتا تو پانی سر کے اوپر سے نہیں جا رہا ہو تا۔