پاکستان سے مذاکرات کیلئے دیکھناہوتاہے حکومت سے بات کریں یادوسروں سے ،پاکستان میں کئی طاقتیں کام کررہی ہیں، بھارت کو اس حوالے سے مکمل طور چوکس اور محتاط رہنا ہوگا ،

کوئی غفلت اور سستی نہیں برتی جائے گی،میرے پاکستان جانے،نوازشریف کوبلانے سے ثابت ہوگیا بھارت کیاچاہتاہے،بھارت ہمیشہ اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے،اب دنیادہشتگردی پربھارت کے موقف کوتسلیم کرتی ہے،پاکستان اوربھارت ملکر غربت سے کیوں نہیں لڑتے، این ایس جی کی رکنیت اور اقوام متحدہ کی مستقل ممبر شپ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جب تک اقتدار میں ہوں اس حوالے سے کوششیں جاری رکھوں گا،چین کے ساتھ بات چیت جاری رہنی چاہیے،بھارتی وزیراعظم کا ’’ٹائمز نو‘‘چینل کو انٹرویو

پیر 27 جون 2016 21:39

پاکستان سے مذاکرات کیلئے دیکھناہوتاہے حکومت سے بات کریں یادوسروں سے ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان سے مذاکرات کیلئے دیکھناہوتاہے حکومت سے بات کریں یادوسروں سے ،پاکستان میں کئی طاقتیں کام کررہی ہیں، بھارت کو اس حوالے سے مکمل طور چوکس اور محتاط رہنا ہوگا ، کوئی غفلت اور سستی نہیں برتی جائے گی،میرے پاکستان جانے،نوازشریف کوبلانے سے ثابت ہوگیا بھارت کیاچاہتاہے،بھارت ہمیشہ اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے،اب دنیادہشتگردی پربھارت کے موقف کوتسلیم کرتی ہے،پاکستان اوربھارت ملکر غربت سے کیوں نہیں لڑتے، این ایس جی کی رکنیت اور اقوام متحدہ کی مستقل ممبر شپ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جب تک اقتدار میں ہوں اس حوالے سے کوششیں جاری رکھوں گا،چین کے ساتھ بات چیت جاری رہنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

بھارتی ٹی وی ’’ٹائمز نو‘‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں نریندر مودی نے کہاکہ پاکستان سے مذاکرات کیلئے دیکھناہوتاہے حکومت سے بات کریں یادوسروں سے ،پاکستان میں کئی طاقتیں کام کررہی ہیں،بھارت کو اس حوالے سے مکمل طور چوکس اور محتاط رہنا ہوگا اس حوالے سے کوئی غفلت اور سستی نہیں برتی جائے گی۔انھوں نے کہاکہ میرے پاکستان جانے،نوازشریف کوبلانے سے ثابت ہوگیا بھارت کیاچاہتاہے،بھارت ہمیشہ اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے،اب دنیادہشتگردی پربھارت کے موقف کوتسلیم کرتی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اوربھارت ملکر غربت سے کیوں نہیں لڑتے؟۔ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزیراعظم نے کہاکہ این ایس جی کی رکنیت اور اقوام متحدہ کی مستقل ممبر شپ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جب تک اقتدار میں ہوں اس حوالے سے کوششیں جاری رکھوں گا،چین کے ساتھ بات چیت جاری رہنی چاہیے ، خارجہ پالیسی کے تحت آپ صر ف ان ممالک کے ساتھ ہی بات چیت نہیں کرسکتے جو آپ کے نقطہ نظر کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں۔

۔ہمارے دور میں بھارت شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل ہوگیا مجھے پورایقین ہے کہ ہم این ایس جی کی رکنیت حاصل کرلیں گے اس حوالے سے ہم نے کوششیں شروع کردی ہیں ۔امریکہ کی جانب سے پاکستان کی حمایت کے حوالے سے مودی نے کہاکہ ہر کسی ملک کا اپنا قومی مفاد ہوسکتا ہے ۔امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں گرم جوشی میں اضافہ ہورہا ہے ۔