Live Updates

کنٹینر پرسوار ہونے قبل بلاول بھٹو سے سوئس اکاؤنٹ،سرے محل کا ضرور پوچھیں۔چوہدری نثار کی عمران خان کو درخواست

بلاول اور آصف زرداری واحد لیڈر ہیں جن کے اثاثہ جات آج تک ڈکلیئر نہیں ہوئے،سندھ میں سرکاری تنخواہ پر ایک بندہ بھرتی کیا ہوا ہے،جس کاکام صرف میرےخلاف بیان بازی کرنا ہے،وزیراعظم کی وطن واپسی پر افغان مہاجرین کے بارے میں قومی پالیسی بنائی جائیگی،کشمیر میں حکومت پیپلزپارٹی کی ہے تو دھاندلی وفاق کیسے کرسکتا ہے،کشمیر میں شفاف الیکشن سب کی ذمہ داری ہے۔وفاقی وزیرداخلہ کی نادرا میگا سنٹر کے افتتاح پر میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 4 جولائی 2016 17:48

کنٹینر پرسوار ہونے قبل بلاول بھٹو سے سوئس اکاؤنٹ،سرے محل کا ضرور پوچھیں۔چوہدری ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔04 جولائی 2016ء) :وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے عمران خان سے درخواست کرتے ہوئے کہاہے کہ آپ کرپشن کے خلاف تحریک چلانے جارہے ہیں،سنا ہے بلاول بھٹو اور آپ دونوں ایک ہی کنٹینر پر ہوں گے،مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے،لیکن بلاول بھٹو سے 60ملین ڈالرز سوئس اکاؤنٹ اورسرے محل و دیگر بارے ضرور پوچھیئے گا،بلاول سے لندن،دبئی کی پراپرٹی بارے بھی پوچھا جائے،بلاول اور آصف زرداری واحد لیڈر ہیں جن کے اثاثہ جات آج تک ڈکلیئر نہیں ہوئے۔

زرداری صاحب بتائیں کہ سرے محل کیسے بنایا گیا۔انہوں نے تمام کیسز این آراو کے ذریعے مشرف سے ختم کروانے کیلئے معاہدہ کیااورکیسزختم کروانے کی کوشش کی،سندھ میں سرکاری تنخواہ پر ایک بندہ بھرتی کیا گیا ہے جس کا کام میرے خلاف بیان بازی کرنا ہے،وزیراعظم کی وطن واپسی پر افغان مہاجرین کے بارے میں قومی پالیسی بنائی جائیگی،امجد صابری کیس اور چیف جسٹس کے بیٹے کے اغواء کے کیس کا سراغ لگا کر دم لینگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسلام آباد میں نادرا میگا سنٹر کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس قائم کرینگے۔لاہور،کراچی اور کوئٹہ میں بھی کام جاری ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس سال کے آخر تک ہر صوبے کے ہیڈ کوارٹر میں میگا سینٹر قائم ہو جائیں گے کراچی بڑا شہر ہے وہاں تین میگا سینٹر بنائے جائیں گے جہاں ہر شخص سے وی آئی کے طور پرسلوک ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک پاکستان کے ہر ضلعے میں پاسپورٹ سینٹر قائم کر دیا جائیگا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت پیپلز پارٹی کی ہے کشمیر کے اندر آزادانہ اور منصنفانہ الیکشن نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان کے کیلئے اہم ہیں تاکہ دنیا کو پتہ چل سکے کہ مقبوضہ کشمیر میں کس طرح کے الیکشن ہوتے ہیں اور آزاد کشمیر میں کیسے الیکشن ہوئے ہیں آزاد کشمیر اور سٹیٹ آف پاکستان کے حوالے سے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے میری اس حوالے سے آزاد کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر انکی انتظامیہ اور چیف آف آرمی سٹاف سے بھی بات ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب ملک میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے باعث فوج کی تعیناتی ان علاقوں میں بھی ہو رہی ہے ۔ آزاد کشمیر کے الیکشن بہت اہم ہیں پاکستانی افواج سیکیورٹی کی نگرانی کیلئے الیکشن کے دوران نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان میں قائم پولنگ سٹیشنوں پر بھی تعینات ہو گی اس کیلئے فوج اور سول آرمڈ فورسز کے 22 ہزار اہلکار تعینات کئے جائیں گے جو 18 اور 19 جولائی تک اپنی پوزیشنوں پر پہنچ جائیں گے فوج پولیس اسٹیشنوں کے اندر اور باہر بھی ہو گی ۔

کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کوشش کرتا ہوں کہ صحیح بات کروں کراچی میں جو بریفنگ دی گئی اس میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور فوجی قیادت شامل تھی پہلے آئی جی سندھ پھر ڈی جی رینجرز نے بریفنگ دی ۔ ہمارا فوکس 4 چیزوں پر تھا جن میں دہشتگردی ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ شامل تھی اس میں بہت بہتری آئی ہے سٹریٹ کرائم کی ذمہ داری رینجرز کی نہیں پولیس کی ہے کراچی میں سٹریٹ کرائم بڑھا ہے اس حوالے سے پولیس کی استعداد کار بڑھائی جا رہی ہے 2000سابق فوجیوں کی بھرتی کے حوالے سے مشکلات تھیں ۔

سندھ پولیس کو جدید آلات سے لیس کیا جائیگا سٹریٹ کرائم کا بھی مکمل خاتمہ کیا جائیگا امجد صابری اور چیف جسٹس کے بیٹے کے اغواء کے کیس سے متعلق سوال کے جواب میں ا نہوں نے کہا کہ خدا نخواستہ یہ کرکٹ میچ نہیں کہ ہر روز اس کا سکور دوں تمام سیکیورٹی ادارے اس پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ایک کیس میں بہت زیادہ پیش رفت ہوئی ہے انشاء اللہ دونوں کیسز کا سراغ لگا کر دم لینگے وزیراعلیٰ پنجاب کے بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے دیئے گئے بیان کے سوال جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی گفتگو پر پیپلز پارٹی والے تبصرہ کر چکے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کوئی غلط بات نہیں کی اس پر پیپلز پارٹی کا رد عمل مضحکہ خیز لگا ہے ۔

آج ملک میں جس چیز کی کمی ہے وہ سچ ہے جو جس کے منہ میں آتا ہے کہہ دیتا ہے بات دلیل اور حقائق پر ہونی چاہئے میڈیا کو بھی اس حوالے سے دیکھنا چاہئے پیپلز پارٹی سے نہیں میں عمران خان سے ضرور درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے اس وقت تک یہی کہا ہے کہ میں کرپشن کیخلاف بہت بڑی تحریک چلانا چاہتا ہوں جب آپ اور بلاول بھٹو زرداری ایک ہی کنٹینر پر ہونگے تو بلاول بھٹو کو کنٹینر میں بٹھانے سے پہلے ان سے سرے محل کروڑوں مالیت کے نیکلس 60 ملین ڈالر کے اکاؤنٹ دبئی میں دو تین محلوں اور دیگر جائیداد کے بارے میں ضرور پوچھئے گا کہ وہ کہاں سے آئی مجھے اعتراض نہیں کہ عمران خان جس کو مرضی کنٹینر پر بٹھائیں لیکن وہ پہلے ان سے ضرور پوچھیں کہ یہ جائیدادیں کہاں سے آئیں۔

ہم سے پانامہ لیکس کا پوچھتے ہیں آصف علی زرداری اپنے اثاثہ جات پبلک کر دیں تو جھگڑا ہی ختم ہو جائیگا ۔ آصف علی زرداری واحد سیاسی لیڈر ہیں جنہوں نے اپنے اثاثہ جات آج تک ڈکلیئر نہیں کئے جنرل مشرف کے این آر او کے تحت مقدمے ختم کرائے پانچ سال تک اپنی مرضی کا چیئرمین نیب لگوائے رکھا ہم نے تو اپوزیشن لیڈر کی مرضی سے چیئرمین نیب کی تعیناتی کی ہے پیپلز پارٹی کے دور میں اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر نے مل کر کیس واپس لئے اور برطانیہ میں پاکستانی سفیر نے سوئس جا کر سارا ریکارڈ اٹھایا ۔

یہاں بھی کیس واپس لئے اور وہاں بھی کیس واپس لئے گئے میں پیپلز پارٹی کے چیخ و پکار گروپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ زرداری اپنے اثاثوں کا اعلان کیوں نہیں کرتے ؟میں مانتا ہوں کہ آپ پویتر ہیں پیپلز پارٹی سے پارسا جماعت پاکستان میں نہیں لیکن آصف زردار ی کے دوبئی میں تین محل جن میں وہ رہتے ہیں وہ کیسے خریدے گئے برطانیہ میں موجود سرے محل کی ملکیت سے پہلے انکار کیا گیا پھر کیس عدالت میں جانے پر اس کے مالک بن گئے اسی طرح 60ملین ڈالر اور دیگر جائیدادوں کے حوالے سے بھی بتایا جائے کہ کیسے آئیں بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم نواز شریف سے پوچھنے کے ساتھ ساتھ اپنے والد سے بھی پوچھیں کہ انہوں نے یہ جائیدادیں کہاں سے بنائیں اگر یہ واقعی انٹی کرپشن ڈرائیو ہے ۔

میں نے کوئی بات پیپلز پارٹی کے بارے میں نئی نہیں کی میری پیپلز پارٹی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ان کے کئی سینئر لیڈرز کا میں احترام کرتا ہوں مگر جنہوں نے کرپشن کر کے پیپلز پارٹی کو اس مقام تک پہنچایا ان کے کرپشن کیسز کو آگے بڑھانا میرا فرض ہے ۔ ایک صحافی کی طرف سے عمران خان کی عید کے بعد اسلام آباد پر چڑھائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ لگتا ہے کہ آپ عمران خان کے ترجمان بن گئے ہیں ابھی تک عمران خان نے اپنے کسی پروگرام کا اعلان نہیں کیا اور آپ نے ہمیں بتا دیا ہے کہ وہ اسلام آباد آ رہے ہیں شناختی کارڈوں کی تصدیق کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ابھی تک نادرا کی طرف سے عوام کو ایس ایم ایس بھیجنے کا سلسلہ شروع نہیں کیا گیا تاہم تین دنوں میں دو لاکھ سے زائد لوگوں نے از خود ایس ایم ایس کر کے اپنے شناختی کارڈ کی تصدیق کی ہے جن میں سے پانچ ہزار لوگوں نے کنفرم کیا کہ ان کے خاندان میں اجنبی لوگ موجود ہیں جس کی روشنی میں 950 لوگ کنفرم ہو چکے ہیں کہ وہ جعلی یا ایلین ہیں انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کے تصدیق عمل پانچ مرحلوں میں ہو گا جن میں ایس ایم ایس اور اینٹلی جنس ایجنسیوں کی مدد بھی لی جائیگی اس کام میں بہت سے مشکلات ہیں لیکن یہ میری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے کیونکہ جعلی شناختی کارڈ کے بعد جعلی پاسپورٹ بنتا ہے اور ماضی میں یہ بھی ہوا ہے کہ دو لوگ جعلی شناختی کارڈ پر لوگ فوج میں بھی بھرتی ہو گئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے وزیراعظم کی واپسی پر خصوصی اجلاس منعقدہو گا جس میں افغان مہاجرین کے بارے میں قومی پالیسی بنائی جائیگی ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے پیپلز پارٹی کے بارے میں کوئی غیر پارلیمانی لفظ استعمال نہیں کیا پانامہ لیکس ابھی تک ایک الزام ہے لیکن پیپلز پارٹی کے لوگوں کیخلاف میگا کرپشن سیکنڈل عدالتوں میں ہیں میرا کام تفتیش کرانا ہے اور کیس تیار کر کے عدالت میں بھیجنا ہے حج سیکنڈل میں بھی باقاعدہ سماعت کے باعث سزا ہوئی ہے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں کرپشن کیخلاف بات کرنا فیشن بن گیا ہے میں دائیں بائیں دیکھتا ہوں کہ کس کھلے انداز سے کرپشن ہو رہی ہے جو کھڑا ہوتا ہے کہتا ہے کہ میں کرپشن کیخلاف جہاد کر رہا ہوں شاہراہ دستور پر ہوٹل کا معاملہ عدالت میں ہے اس کی تفتیش میں ایف آئی اے کو مشکلات پیش آئیں کئی لوگوں کو وہاں مفت اپارٹمنٹ ملے ہوئے ہیں پاکستان میں کرپشن کیخلاف صحیح تفتیش کرنا بہت مشکل کام ہے اور جان جوکھوں میں ڈالنا ہے سندھ میں سرکاری تنخواہ پر ایک بندہ بھرتی کیا گیا ہے جس کا کام روزانہ میرے خلاف بیان دینا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بڑے وکیل سابق اٹارنی جنرل مہینوں کے حساب سے تاریخیں لے لیتے ہیں میں نے ایف آئی اے کے وکلاء سے کہا کہ کیس کیوں تاخیر ہو رہا ہے وہ بڑے وکیل تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پھر رہے ہیں مگر ان سے کسی نے جواب طلبی نہیں کی اور انہیں اگست میں پھر تاریخ مل گئی انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کے بیان سے متاثر ہو کر کہہ رہا ہوں کہ چیف جسٹس غیر رسمی طور پر اس کیس کو اپنے پاس منگوا کر دیکھیں کہ کون کون سی شخصیات اس میں ملوث ہیں اس وقت یہ کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات