مقبوضہ کشمیر میں نوجوان علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد صورتحال کشیدہ رہی ، شہداء کی تعداد 30 ہوگئی

ہسپتالوں میں زخمیوں کی تعداد کے پیش نظر اور موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند کیے جانے سے ایمر جنسی کی صورتحال ہے ٗ رپورٹ

پیر 11 جولائی 2016 18:33

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جولائی ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں نوجوان علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد صورتحال پیر کو بھی کشیدہ رہی ٗ بھارتی فورسز اور پولیس کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے مزید تین افراد دم توڑ گئے ٗ شہداء کی تعداد30سے تجاوز کرگئی ٗ بھارتی فورسز کی جارحیت کے خلاف پیر کو بھی ہزار وں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ٗ وادی پاکستان زندہ باد ٗ آزادی اور اسلام کے نعروں سے گونج اٹھی ٗ بھارتی فورسز نے کرفیو کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ٗ درجنوں کشمیریوں کو گرفتار کر لیا ٗحریت رہنما سید علی گیلانی ٗ میر واعظ عمر فاروق ٗ یاسین ملک سمیت درجنوں قائدین گھروں میں نظر بند رہے ۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ تین روز کے دوران پرامن مظاہرین پر بھارتی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے30افراد شہید ہو گئے۔

(جاری ہے)

مختلف مقامات پر مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان دن بھر جھڑپیں جاری رہیں اور سرینگر کے اسپتال زخمیوں سے بھرگئے۔ سرینگر کے علاقے بٹہ مالو میں اتوار کی شام کو بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص شہید ہوا ۔عین شاہدین کے مطابق فورسز اہلکاروں نے شبیر احمد میر نامی شخص کا پیچھا کرکے اس کو نشانہ بنایا۔

بھارتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والاراجپورہ پلوامہ کا محمد الطاف راتھر زخموں کی تاب نہ لاکر جان بحق ہوگیا جبکہ نیوہ پلوامہ میں عرفان احمد ملک اورموہن پورہ شوپیان میں گلزار احمد پنڈت بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہوئے ۔ لتر پلوامہ میں بھی بھارتی فورسز نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرکے فیاض احمد میر کو شہید اورمتعدد دیگر شہریوں کو زخمی کردیا ۔

ادھر نیوہ ، لاسی پورہ، راجپورہ، ہال ، لتر، ٹہاب ، تانچی باغ پانپور،دمحال، سنگم، زینہ پورہ، کیموہ، یاری پورہ، بہی باغ کولگام، وایئلو، وارپورہ سوپور، ٹکی پورہ سوگام، لال پورہ کپوارہ،کانلی باغ بارہمولہ، آرم پورہ سوپور، تارزو، بٹہ مالو، خمبر گاندربل،سویہ بگ بڈگام،میر گنڈ،شوپیان اور دیگر علاقوں میں بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔

لاسی پورہ پلوامہ میں پولیس کی ایک گاڑی اور اسلحہ و گولہ بارود نذر آتش کیا گیا۔ سنگم بیجبہاڑہ کے نزدیک مظاہرین نے ایک پولیس گاڑی کو ڈرائیور سمیت دریائے جہلم میں پھینک دیا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔اس سے قبل ہفتے کو بارہ شہری شہید ہوئے تھے جبکہ دو روز کے دوران 500سے زائد افراد زخمی ہو ئے ہیں۔ وادی کشمیر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہیں اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں۔

سخت کرفیو کی وجہ سے دوکانیں اور کاروباری ادارے بند ہونے اور لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے جس کے باعث انہیں دودھ ،آٹا،سبزی ،گھی اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت کاسامنا ہے ۔ لوگوں نے ٹیلی فون پر ذرائع ابلاغ کو شکایت کی کہ گزشتہ2دنوں سے وہ گھروں میں محصور ہیں اور انکے پاس خوراک کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے ۔کئی لوگوں نے کہا کہ بڑے اور بزرگ سختیاں برداشت کرسکتے ہیں لیکن شیر خوار بچوں کو دودھ اور غذا نہ ملنے کی وجہ سے سخت پریشانیاں لاحق ہیں۔

لوگوں کا کہنا تھا کہ بیماروں کی ادویات بھی ختم ہوچکی ہیں جو ایک تشویشناک معاملہ ہے۔بشیر احمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ اگر یکایک کرفیو نافذ نہیں کیا جاتا تو ادویات کا اسٹاک اوربچوں کیلئے دودھ ذخیرہ کیاجاسکتا تھا۔ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو بھی متعدد مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف مریض بلکہ تیمادار بھی پریشان ہیں۔دریں اثناء مواصلاتی نظام ٹھپ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے رشتہ داروں کی خیر خبر معلوم نہیں کر پا رہے ہیں جس کی وجہ سے شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ادھربھارتی فوجیوں کی طرف سے پر امن مظاہرین پر براہ فائرنگ کے دوران زخمی ہونیوالے افراد کیلئے سرینگر کے ہسپتالوں میں خون کی شدید کمی ہے۔ مقامی رضاکاراور خواتین خون کے عطیات جمع کرارہے ہیں ۔