مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کے باوجود زبردست احتجاجی مظاہرے ، مارچ کئے گئے

حریت قیادت کی طرف سے بھارت نواز سیاستدانوں کے سوشل بائیکاٹ کی اپیل

منگل 2 اگست 2016 19:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2 اگست ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باوجود ہزاروں لوگوں نے کشمیریوں کے قتل عام اور جموں وکشمیر پر بھارت کے جبری تسلط کے خلاف زبردست بھارت مخالف مظاہرے اور احتجاجی مارچ کئے۔میڈیاپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں لوگوں نے کرفیو توڑتے ہوئے سرینگر ، بڈگام ، گاندربل ، بانڈی پورہ ، کپواڑہ ، بارہمولہ ، شوپیاں، کولگام، اسلام آباد اور پلوامہ کے اضلاع میں سڑکوں پر نکل کر پاکستان اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے۔

انہوں نے پاکستانی جھنڈے اورپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’گو انڈیا گو ‘‘اور ’’ہم کیا چاہتے رائے شماری ‘‘جیسے نعرے درج تھے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے سرینگر ،کولگام ، سری گفوارہ ، بیج بہاڑہ ، پامپور، بانڈی پورہ اور دیگر علاقوں میں مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے بعد نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔

(جاری ہے)

فورسز کی کارروائی میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔وادی کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جموں کے قصبے بانیہال میں آج مسلسل دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی ۔دریں اثناء مسلسل پچیسویں روز بھی مقبوضہ علاقے میں کرفیو اور دیگر پابندیاں نافذ رہیں۔ ٹرین سروس معطل جبکہ تعلیمی ادارے ، بنک اور سرکاری دفاتر بند رہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک وفد نے دیوندر سنگھ کی سربراہی میں آج رواں انتفادہ کے دوران شہید ہونیوالون کے اہلخانہ سے ملاقاتیں کیں۔

وفد کے دیگر اراکین میں محمد سعید ، رنجیت سنگھ اور کرپال سنگھ شامل تھے۔ وادی کشمیر میں جاری انتفادہ کی حمایت کرنے پر بھارتی پولیس تاجروں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔حریت قیادت نے اپنے احتجاجی پروگرام میں لوگوں سے دن کو مکمل ہڑتال کرنے اور شام چھ بجے کے بعدبازار کھلے رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ادھر ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق حریت قیادت کی طرف سے بھارت نواز سیاستدانوں کے سوشل بائیکاٹ کی اپیل کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما روپوش ہوگئے ہیں۔

بھارت نواز سیاستدان کئی کٹھ پتلی وزیروں کے قافلوں پر احتجاجی مظاہرین کے حملوں کے بعد روپوش ہوگئے ہیں۔ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے تمام نام نہاد ارکان اسمبلی وادی کشمیر سے بھاگ نکلے ہیں۔

متعلقہ عنوان :