فوجی انخلا ء کا مطالبہ نیا اور انوکھا نہیں بلکہ 70سال پراناہے، سید علی گیلانی

بھارت مقبوضہ علاقے میں ایک ہاری ہوئی لڑائی لڑ رہا ہے، حریت چیئرمین کوئی ظلم، کوئی جبر، کوئی ہتھیار، کوئی نسخہ اور کوئی منت سماجت ہمیں اپنی منزل سے دور نہیں کرسکتی ٗ میڈیا سے گفتگو

اتوار 28 اگست 2016 15:07

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اگست ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیر سے بھارتی فوج کے انخلاء کا مطالبہ کوئی نیا اور انوکھا مطالبہ نہیں ہے بلکہ ہم بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی طرف سے لالچوک میں لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں کئے گئے وعدے کی یاد تازہ کررہے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیں گے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سری نگر میں بادامی باغ فوجی ہیڈکوارٹر کی طرف مارچ سے پہلے اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وعدہ کشمیریوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ آنجہانی نہرو نے یہ بھی کہا تھاکہ ہم جبری شادیوں کے قائل نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہم بھارتی فوج کو آج پہلی بار یہاں سے نکلنے کے لیے نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ 2009ء میں ہم نے فوجی انخلاء کی باضابطہ مہم چلائی اور 2010ء میں ہم نے’’ گو انڈیا گو بیک‘‘ کے تحت بھارتی فوج کو یہاں سے چلے جانے کے لیے کہا جس کی پاداش میں مسرت عالم بٹ ابھی بھی جیل میں بند ہیں جنہوں نے اس میں بھرپور کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم بہت ہی مہذب اور اخلاقی اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے ان سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ آپ 70سال سے ہر قسم کاظلم وجبر کرکے اور مراعات و لالچ دیکر ہمارے دل جیتنے میں ناکام رہے ہیں اور مستقبل میں بھی آپ اپنی اس مہم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی پارلیمنٹ 1952ء میں ہمارے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرچکی ہے لیکن آج 70سال گزرجانے کے بعد بھی بھارت اپنی ضد، ہٹ دھرمی اور توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لیے ایک نہتے قوم کو وہی حق مانگنے پر تہہ تیغ کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت ایک ہاری ہوئی جنگ لڑرہا ہے اسی لیے اس عوامی تحریک کو کچلنے کے لیے اس نے اپنے تمام اسلحہ خانوں کے دھانے کھول دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت عوامی سیلاب کو روکنے کے لیے نہتے کشمیریوں پر کبھی بندوق کی گولی، کبھی پیلٹ گن، کبھی پیپر گن، کبھی ٹئیرگیس اور اب پاوا گنوں کے استعمال کا تجربہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی فوجیوں اور اْن کے حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کا کوئی ظلم، کوئی جبر، کوئی ہتھیار، کوئی نسخہ اور کوئی منت سماجت ہمیں اپنی منزل سے دور نہیں کرسکتی۔