مقبوضہ کشمیر میں 52 ویں روز کرفیو میں نرمی، وادی میں کشیدگی برقرار،حریت پسندوں کی کال پر تجارتی سرگرمیاں معطل

پیر 29 اگست 2016 14:25

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اگست ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر کی مقامی انتظامیہ نے بیشتر اضلاع سے کرفیو ہٹانے کا اعلان کردیا، تاہم وادی میں کشیدگی بدستور برقرار ہے،پیر کی صبح سات ہفتوں کے بعد لوگوں نے سکون کا سانس لیا ہے تاہم پلوامہ ضلع کے اکثر قصبوں اور پرانے سری نگر کے دو پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو اب بھی جاری ہے،ہنگامی ضرورتوں کے لیے لوگ گھروں سے نکلے، تاہمحریت پسندوں کی کال پر تجارتی سرگرمیاں اب بھی معطل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی حکام کی جانب سے 52 روز کرفیو میں نرمی کی گئی ہے تاہم پلوامہ اور سری نگر میں کرفیو بدستور برقرار ہے، اس کے علاوہ پوری وادی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور انٹرنیٹ سروس بھی تاحال معطل ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب حریت رہنماؤ ں نے بھارتی مظالم کے خلاف یکم ستمبر تک ہڑتال کی کال دے رکھی ہے جس کے باعث تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاجا کاروباری سرگرمیوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے اور بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔

کرفیو میں نرمی ہوتے ہی بڑی تعداد میں آزادی کے متوالے سڑکوں پر آ گئے اور بھارت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی، بھارتی فورسز نے ایک بار پھر کشمیریوں پر فائرنگ اور آنسو گیس شیل کا بے دریغ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیرمین سید علی گیلانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے جنت نظیر وادی کو جہنم میں بدل کر رکھ دیا ہے۔

دوسری جانب ریاست کی کٹھ پتلی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے دو روز قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حریت رہنماں سے اپیل کی کہ وہ وادی میں امن کے لئے مدد کریں اور خون خرابے سے پرہیز کریں۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ماہ تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جنت نظیر وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 90 کشمیری شہید اور 11 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :