مقبوضہ کشمیر میںانتفاضہ کو مزید قوت کے ساتھ جاری رکھاجائے گا

منگل 8 نومبر 2016 20:09

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 نومبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنمائوں اور زندگی کے تمام شعبوںسے تعلق رکھنے والے نمائندوں کے ایک اجلاس میں اس پر بات اتفاق کیا گیا کہ علاقے میں بھارت کے غیر قانونی قبضے اور بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف موجودہ انتفاضہ کو مزید قوت اورمکمل یکسوئی کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حیدر پورہ سرینگر میں ہونے والے اجلاس میں سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت سمیت تاجروں ، مذہبی رہنمائوں ، ٹرانسپورٹروں، سول سوسائٹی ارکان اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔سبھی مقررین اور نمائندگان کا اس بات پر اتفاق تھا کہ آزادی کی تحریک کو شدو مد کے ساتھ جاری رکھنا سبھی کشمیریوں کا فریضہ ہے اور اس ضمن میں اقتصادی، تعلیمی،سماجی اور دوسرے میدانوں میں پیش آمدہ تکالیف اور کمزوریوں کا آنا اور ان پر صبر و استقامت اور حکمت و تدبر کے ساتھ آگے بڑھتے رہنے کی جستجو جاری رکھنا لازمی امر ہے۔

(جاری ہے)

سبھی متعلقین نے متحدہ مزاحمتی قیادت کے اتفاق و اتحاد کو سراہتے ہوئے انہیں تحریک آزادی کو آگے بڑھاتے رہنے کا مکمل منڈیٹ دیا اور یقین دلایا کہ قیادت اس ضمن میں جو بھی پروگرام دے گی اور جو لائحہ عمل مرتب و متعین کرے گی سبھی لوگ اس پر عمل پیرا ہوں گے تاکہ تحریک آزادی کے سلسلے کو حصول منزل مقصود تک جاری رکھا جاسکے۔ نمائندہ اجلاس میں اور لوگوں کے علاوہ جماعت اسلامی جموں کشمیر کے امیرغلام محمد بٹ، جمعیت اہل حدیث کے سربراہ غلام احمد بٹ، غلام رسول حامی، مولانا خورشید احمد ، قاضی یاسر احمد، نریندر سنگھ خالصہ، محمد عبداللہ طاری، میاں عبدالقیوم، مسرور عباس انصاری ، زمرودہ حبیب ، یاسمین راجہ، ڈاکٹر یوسف العمر اور نعیم احمد خان نے شرکت کی۔

ادھر بھارتی فورسز نے حیدر پورہ سرینگر میں ہونے والے اجلاس کے مقام پرنوجوان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ مظاہرین بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگارہے تھے۔ بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ کے علاقے کریم آبادکا محاصرہ کرلیا جس کے بعد نوجوانوں اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔

نوجوانوں نے سڑکوں پر آکر آزادی کے حق میں مظاہرے کئے۔ دریں اثنائمقبوضہ کشمیر میں منگل کو جاری انتفادہ کو چار ماہ مکمل ہونے کے موقع پر مسلسل 123ویں روز بھی ہڑتال کی وجہ سے وادی کشمیرمیں معمولات زندگی معطل رہے۔موجودہ ہڑتال فلسطین کے بعد دنیا کی طویل ترین ہڑتال ہے ۔ 8جولائی کو ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکرناگ میں ایک جعلی مقابلے میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کے قتل کے بعد ہڑتال کا آغاز ہوا تھا ۔

انتظامیہ نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں مظاہروں کو روکنے کیلئے مسلسل 55روز تک کرفیو جاری رکھا ۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران 112سے زائد کشمیری شہید ، سولہ ہزار سے زائد زخمی اور حریت رہنمائوں ، نوجوانوں اور سرکاری ملازمین سمیت دس ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیاگیا۔ادھر کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مختلف طبقوںسے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے جمع ہوکر کشمیریوں کے لیے یوم سیاہ منایا۔اس موقع پر مقررین بشمول معروف صحافی ظفر بنگش نے کہاکہ جموںوکشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے۔ اس موقع پر کئی قراردادیں منظور کی گئیں جن میں بھارت پر زوردیا گیا ہے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔

متعلقہ عنوان :