بھارتی فورسز کشمیریوں کی طبی امداد تک رسائی میں رکاوٹ بن گئیں

تصادم کے دوران زخمی ہونے والوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولینسوں کو روکا جاتا ہے ،ْ بین الاقوامی تنظیم طبی امداد تک رسائی میں رخنہ ڈالنا تنازعات اور کشیدگی کے ماحول میں کام کرنے والے میڈیکل ورکرز کو حاصل تحفظ کی خلاف ورزی ہے ،ْڈائریکٹر

منگل 6 دسمبر 2016 20:41

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2016ء) صحت عامہ کے حقوق کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کشمیریوں کی طبی امداد تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق فزیشنز فار ہیومن رائٹس (پی ایچ آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ نہ صرف بھارتی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کشیدگی کے دوران طاقت کے بے دریغ استعمال کرتے ہیں بلکہ وہ زخمیوں کی جلد از جلد طبی امداد تک رسائی کو بھی مشکل بناتے ہیں جس کہ وجہ سے اموات میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ تصادم کے دوران زخمی ہونے والوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولینسوں کو روکا جاتا ہے۔پی ایچ آر کے ڈائریکٹر آف پروگرامز وائیڈنی براؤن نے بتایا کہ طبی امداد تک رسائی میں رخنہ ڈالنا تنازعات اور کشیدگی کے ماحول میں کام کرنے والے میڈیکل ورکرز کو حاصل تحفظ کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے بعض ڈاکٹرز سے بھی انٹرویو کیے جنہوں نے بتایا کہ زخمیوں کے علاج کے دوران پولیس بھی ہسپتال میں موجود رہتی ہے، زخمیوں کو دھمکاتی ہے اور ایڈمٹ ہونے والوں کی نگرانی کرتی ہے۔

یہ بات بھی سامنے آئی کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز زخمی کشمیریوں کا علاج کرنے والے میڈیکل ورکرز کو بھی ہراساں کرتے ہیں اور ڈاکٹرز کو ہسپتال پہنچنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز مظاہرین پر پیلیٹ گن کا بھی استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں مظاہرین بینائی سے مکمل یا جزوی طور پر محروم ہوچکے ہیں۔پی ایچ آر کی رپورٹ ہسپتال کے ریکارڈ، ڈاکٹرز کے انٹرویو، عینی شاہدین اور متاثرہ افراد کے انٹرویو پر مبنی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارتی پولیس مظاہرین پر 12 گیج کی شاٹ گن استعمال کرتی ہے جس میں لوہے کے چھرے ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے براہ راست 5 ہزار 200 افراد زخمی اور درجنوں ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر مہلک ہتھیاروں جیسے پیلیٹ گن، ربڑ کی گولیاں اور شاٹ گن سے ہونے والے زخمیوں کو اگر فوری طبی امداد فراہم کردی جائے تو جان جانے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پی ایچ آر کی رپورٹ دیکھنے کے بعد اس پر رد عمل ظاہر کریں گے۔

متعلقہ عنوان :