چناری میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا ‘پرائس کنٹرول کمیٹی تماشائی بن گئی ‘سبزی فروٹ کی قیمتں آسمان سے باتیں کرنے لگیں

سیب 120 سی200 روپے کلو، کینو 120 سی170 روپے کلو، کیلا200 روپے درجن، امرود120 سی100 روپے کلو، انار180 سی300 روپے میں فروخت ہونے لگا

جمعہ 3 مارچ 2017 17:46

چکوٹھی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 مارچ2017ء) چناری میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا پرائس کنٹرول کمیٹی تماشائی بن گئی سبزی فروٹ کی قیمتں آسمان سے باتیں کرنے لگیں سیب 120 سی200 روپے کلو، کینو 120 سی170 روپے کلو، کیلا200 روپے درجن، امرود120 سی100 روپے کلو، انار180 سی300 روپے ، بیر100 سی120 روپے کلو، سبزی ٹماٹر60سی100 روپے، کڑم گڈی،50 روپے، میتھی، پالک، دھنیا فی گڈی50 سی60 روپے میں فروخت کی جا رہی ہے مولی فی کلو 50 گاجر80 سی100 روپے، پیاز60روپے، آلو40 روپے اورمٹر80 سی100 روپے، شلجم 50 روپے کلو ، پھول گھوبی 80 روپے ، بند گوبھی 80 روپے فروخت کی جا رہی ہے اور یہ نرخ پورا سال قائم رہتے ہیں سبزی فروٹ کی اقسام بدلتی رہتی ہیں لیکن چناری میں انراخ میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی جیسے سروس اور باٹا شو کمپنیوں کے ریٹ تبدیل نہیں ہوتے ایسے ہی چناری میں پچھلے کئی سالوں سے سبزی فروٹ کی قیمتیں مستحکم رہتی ہیں اور ان قیمتوں کو مستحکم رکھنے میں ضلعی انتظامیہ ہٹیاں بالا اپنا بھر پور کردار اداء کرتی ہے اور کبھی بھی اس علاقہ میں اس گروہ کے خلاف کاروائی کرنے سے اجتناب کرتی ہے جو پچھلے دس سالوں سے چناری کی مارکیٹ پر قبضہ جما کر مانسہرہ اور دوسری منڈیوں سے تھرڈ کلاس اور گلے سڑے سبزی فروٹ یہاں لا کر اسلام آباد کے ریٹوں پر فروخت کرتے ہیں یہی صورت حال کریانہ کا کاروبار کرنے والوں اور ہوٹلوں کی ہے جہاں پر 60 گرام کی روٹی 7روپے میں فروخت کی جا رہی ہے چینی کے ہر دوکان پر اپنے ریٹ ہیں 100 روپے کلو والی منگی کی دال 160 روپے کلو فروخت کی جا رہی ہے چناری بازار میں زلزلہ کے بعد نا تو انتظامیہ نے ریٹ لسٹیں جاری کیں اور نہ ہی کوئی ضلعی آفیسر موقع پر آ کر نہ تو کبھی میعار چیک کرتا ہے اور نہ ہی ضلع ہٹیاں بالا قائم ہونے کے بعد قیمتوں کا تعین کرنی والی اور میعار چیک کرنے والی کوئی اتھارٹی قائم ہوئی ہے جس کی وجہ سے لاقانونیت ملاوٹ شدہ اشیاء کھلے عام فروخت کی جا رہی ہیں عوام علاقہ نے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی توجہ اس طرف مبذول کرواتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سب سے پہلے اگر گڈ گورننس قائم کرنا چاہتے ہیں تو عوام کی صحت کی طرف توجہ دیں مظہر صحت اشیاء خردونوش اور ادویات اس دنیا کی سب سے بڑی منڈی لاوارث اور کسی بھی قسم کے قانون سے پاک خطہ آزاد کشمیر ہے جہاں پر وزیر اعظم یہ کہتے ہیں کہ وہ حکومت کی عملداری قائم کریں گے تو وہ سب سے بڑے ظالموں جو عوام علاقہ آزاد کشمیر سے پیسے وصول کر کے موت بیچ رہے ہیں ان کے خلاف کاروائی کر کے یہ ثابت کریں کہ وہ واقع اس قانون فری خطہ میں حکومت کی حقیقی معنوں میں عملداری قائم کر کے دکھائیں اور خصوصا چناری میں

متعلقہ عنوان :