ْکارکردگی میں بہتری کے لیے وزراء کی تعداد میں اضافہ نہ ہی ہو تو بہتر ہے، سردار سکندرحیات

بلدیاتی اورترقیاتی اداروں میں بھی سیاسی کارکنوں کی بجائے تجربہ کار بیوروکریٹس ہی کو تعینات رہنے دیا جائے آزادکشمیر کے سب سے بڑے ضلع کوٹلی کو سی پیک سے حصہ کیوں نہ ملا ،صحافیوں سے گفتگو

پیر 6 مارچ 2017 17:55

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مارچ2017ء) پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی سینئر نائب صدر، سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردار سکندرحیات خان نے کہا ہے کہ کارکردگی میں بہتری کے لیے وزراء کی تعداد میں اضافہ نہ ہی ہو تو بہتر ہے، بلدیاتی اورترقیاتی اداروں میں بھی سیاسی کارکنوں کی بجائے تجربہ کار بیوروکریٹس ہی کو تعینات رہنے دیا جائے۔

لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لانے کے لیے جمہوریت کی اصل روح کو سمجھنا ہوگا،افسوس! ڈوگرہ راج کی مذمت کرنے والے ہم لوگ آج تک اُن سے بہتر نظام نہیں لا پائے۔ کارکنوں کی سیاسی تربیت نہ کرپانا سیاست دانوں کی ناکامی ہے، ترقی یافتہ ممالک میں شیڈوکیبنٹ کے ذریعے نوجوان کارکنوں کی صلاحیتوں کو پالش کیا جاتا ہے حالات میں بہتری لانے کے لیے ہمیں بھی اس فعل کی نقل کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

کارکنوں کی ’’اکاموڈیشن‘‘ کے لیے ووٹوں کی گنتی کا پیمانہ استعمال کرنے سے ووٹر تو ضائع نہیں ہوگا پر ممکنہ اہداف تک رسائی ناممکن ہوجائے گی، قابلیت کو پرکھ کر کارکنوں کو ایڈجسٹ کرنے سے ہی مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ملک صادق کی شہرت اچھی تھی مگر موصوف کے جو کارنامے سامنے آئے وہ قابل مواخذہ ہیں، سابق سیکرٹری مالیات نے اپنے اعمال سے حکومت اور اپنے آپ کو بہت خراب کیا،ایسے شخص کا فارغ ہوکر گھر بیٹھ جانے میں ہی سب کی بھلائی ہے۔

کوٹلی کے کارکنان وزیراعظم کے دورہ کوٹلی پر انھیں کھانا کھلانے میںمقابلہ کرنے کی بجائے راجہ فاروق حیدر سے پوچھنا چاہیے کہ سات ماہ میں انھوں نے کوٹلی کو کیا دیا، آزادکشمیر کے سب سے بڑے ضلع کوٹلی کو سی پیک سے حصہ کیوں نہ ملا ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے کوٹلی میں رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ سی پیک میں میرا مشورہ اگر مان لیا جاتا ہے تو اس سے آزاد کشمیر کے بیس سے زائد حلقوں کو فائدہ پہنچے گا،سرائے عالمگیر سے،بھمبر میرپور،چکسواری،چڑہوئی ،کو ٹلی،تتہ پانی ،عباسپور،کہوٹہ،باغ،دھیر کو ٹ،مظفر آباد،نیلم اور چکارسے لاکھوں افراد کو روز گار کے ساتھ ساتھ علاقے کی ترقی خوشحالی بھی میسر آ ئے گی۔

جس روٹ پر بات چیت چل رہی ہے ،اگر اس پر عمل کرنا ہے تو اس کا فائدہ صرف چند یونین کو نسلز کو ہی ہو گا،چھیچن ،تریڈی دھار،کروٹ،ٹائیں ،دھیرکوٹ کے چند ہزار افراد ہی مستفید ہو ں گے اوریہ روٹ کسی صورت بھی آزاد کشمیر کے لوگوں کے لئے قابل عمل اور فائدہ مند نہیں ہو گا۔ سردار سکندر حیات خان نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے میرٹ کی بحالی کے لئے تاریخی اقدامات کئے ہیں ۔

فضول خرچیوں پر کنٹرول وزیر اعظم کا بڑا کام ہے۔ضلع کو ٹلی آزاد کشمیر کے اضلاع میں سے بڑا ضلع ہے۔اس کے لئے موجودہ حکومت کو ضرور کچھ کرنا ہو گا۔کو ٹلی کے عوام اور نمائندوں کو کچھ مانگنا ہی نہیں آتا اور اگر کچھ مل جائے تو اس کو حاصل کرنے کے بجائے آپس میں لڑنا شروع ہو جاتے ہیں ۔اس وقت سب سے زیادہ ضلع کو ٹلی ہی ترقیاتی منصوبوں کے حوالہ سے محروم ہے۔

ایک سٹیڈیم جو میں نے ہی شروع کیا تھا وہ آج تک نا مکمل ہے۔وزراء اپنے اپنے حلقوں کے وزیر نہ بنیں بلکہ آزاد کشمیر بھر کے وزیر بنیں ،پی پی پی والے وزراء کی عادتیں نہ ڈالیں ،میرے دور حکومت میں مجھے ایس ایچ او کا علم نہیں ہوتا تھا کہ کس تھانہ میں کون سا ایس ایچ او لگا ہوتا تھا ،آج کے دور میں ایس ایچ او اور چھوٹے چھوٹے عہدوں کے لئے وزراء آپس میں اختلافات پید ا کر لیتے ہیں ۔

جب ایس ایچ او کے متعلقہ وزراء کرام یہ کچھ کریں گے تو ایس ایس پی کس مرض کی دوا ہی ۔سابق صدر ریاست ووزیر اعظم سردار سکندر حیات خان نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر خان کا این ایف سی ایوارڈ سے آزاد کشمیر کے لئے حصہ مانگنا اچھی بات ہے ۔کوئی انہونی بات نہیں ہے۔بڑالی اور کروٹ پاور پراجیکٹ سے ڈائیریکٹ بجلی اہلیان کو ٹلی کو نہیں بلکہ نیشنل گرڈ سے ہی ملنی چاہیے،بجلی جہاں بھی پیدا ہو گی وہ نیشنل گرڈ میں جا تی ہے ۔

سردار سکندر حیات خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی کارکن کی اہمیت ضرور ہو تی ہے لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ بغیر تجربہ او رٹرینگ کے ان کو بڑے عہدوں پر ایڈجسٹ کر دیا جائے،سیاسی کارکن کو چاہیے کہ وہ اچھی جگہوں پر ایڈجسٹ ہو نے کے لئے امتحانات کی تیاری کریں ۔صرف سیاسی کارکن ہی کی وجہ سے جماعت کامیاب نہیں ہوئی،داتوٹ بارڈر لائن پر جس شخص نے پارٹی کو ووٹ دیا اس کا بھی اتنا ہی حق بنتا ہے جتنا کسی سیاسی کارکن کا حق بنتا ہے۔

سیاسی کارکن کا کام خود ایڈجسٹ ہونا نہیں ہے بلکہ دوسروں کے لئے کام کروانا اور دوسروں کے کام آنا ہے ۔بیورو کریٹس کو ایڈمنسٹریٹرز تعینات کرنے کے بارے سابق صدر و وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تجربہ کار لوگ ہیں ۔اس لئے ان کو لگایا گیا ہے ۔ضروری نہیں ہے کہ ان عہدوں پر سیاسی کارکنوں کو ہی لگایا جائے یا ایسے افراد کو لگایا جائے جن کے پاس مال ہو اور پی پی پی کی طرح ان سے مال لے کر ایڈجسٹ کر دیا جائے،یا ایسے افراد کو لگا دیا جائے جن کا تعلق بیرون ملک سے ہو ۔

سالارجمہوریت کا کہنا تھا کہ سابق سیکرٹری مالیات ملک صادق کی شہرت شروع میں اچھی تھی مگر اب اُن کے جو کارنامے سامنے آئے ہیں اُس کے بعد موصوف کا گھر بیٹھ جانا ہی سب کے لیے بہتر ہے۔ انھوں کہا کہ ملک صادق نے اپنے اعمال سے حکومت اور خود کو خراب کیا جو قابل مواخذہ ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سالارجمہوریت کا کہنا تھا کہ کوٹلی کے لیگی کارکنان وزیراعظم آزادکشمیر کے دورہ کوٹلی کے دوران آپس میں کھانا کھلانے کی دعوتوں پر مقابلہ کرنے کی بجائے فاروق حیدر اور وزراء سے پوچھیں کہ سات ماہ میں کوٹلی کو حکومت نے کیا دیا، سی پیک سے کوٹلی جو آزادکشمیر کا سب سے بڑا ضلع ہے کو حصہ کیوں نہ دیا گیا اور حکمرانوں سے جواب طلب کرنا بُری بات نہیں ہے کارکنوں کا یہ مثبت رویہ حکومت کو کام کرنے پر مجبور کرتا ہے اس لیے کارکنوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنی جماعتی قیادت اور حکمرانوں کو سوالات کے کٹہرے میں ضرور لانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :