پاک چین اقتصادی راہداری کشمیریوں کے ماضی اور مستقبل کو مربوط کرتی ہے ، تاجر رہنماء

ْ اقتصادی راہداری قدیم راستے کی بحالی ہے جس پر کشمیری روزانہ سفر کرتے تھے، محمد یاسین خان

پیر 20 مارچ 2017 19:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیر میںتاجروں نے اربوں ڈالر کی پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یاسین خان نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاکہ کشمیری تاجروں کو حالیہ برسوں کے دوران بھاری نقصانات اٹھا نے پڑے ہیںاور پاک چین اقتصادی راہداری ہمیں دوبارہ اقتصادی ترقی کے موقع فراہم کرسکتی ہے۔

یہ منصوبہ ہماری ہمسائیہ ملک پاکستان میں تعمیر ہورہا ہے لہذا ہمیں اس کا حصہ ہونا چاہیے۔ ہم میں سے ہر ایک اس کے ساتھ منسلک ہونا اوراسے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ۔ تاہم یہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بعد ہی فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایک کشمیری اور ایک تاجر ہونے کے ناطے میری یہ خواہش ہے کہ یہ منصوبہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل پر اتفاق رائے کے لیے ایک پلیٹ فارم ثابت ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ کشمیرسمیت دونوں ملکوں کی اقتصادی ترقی کے مفاد میں ہے۔ کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری بشیر احمد کونگپوش نے کہاکہ اقتصادی راہداری کشمیریوں کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کو پھر سے تعمیر کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ آزادی کشمیر میں تعمیر کیا جارہا ہے اور اگر بھارت ہٹ دھرمی پر مبنی موقف ترک کرکے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے کوشش کرتا ہے تو ہم اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر اقتصادی راہداری میںبھارت کیلئے اس کے ہمسایہ ملک پاکستان کیساتھ دوستانہ تعلقات اور وسطی ایشیا کے ساتھ اربوں ڈالر کی تجارت کیلئے گیٹ وے کا کام دے سکتا ہے۔ ماہر اقتصادیات نثار علی کے مطابق سی پی ای سی تاریخی شاہراہ ریشم کی بحالی ہے جو کشمیر کو پاکستان اور وسطی ایشیا کیساتھ ملاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کشمیر کو باقی دنیا سے ملانے کا قدرتی راستہ ہے۔

کشمیری کئی ممالک کو اپنی دستکاریاں برآمدکرکے بھاری زرمبادلہ کما سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری دراصل پرانے راستے کی بحالی ہے جس پر کشمیری روزانہ سفر کرتے تھے۔ سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر شیخ شوکت حسین نے کہاکہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتاکشمیر کے سی پی ای سی میں شامل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سخت دشمنی کے ماحول میں اس کاامکان بہت کم ہے تاہم اگر مسئلے کا سیاسی حل نکالا جاتا ہے تو کشمیر خود بخود اس عظیم منصوبے کا حصہ بنے گا۔ سینٹرل ایشین سٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹرڈاکٹر جی این خاکی نے کہا کہ کشمیر کو بھارت سے ملانے والی شاہراہ کی تاریخی طور پر اتنی اہمیت نہیں ہے جتنی کشمیر کو وسطی ایشیا سے ملانے والے راستوں کی ہے۔

متعلقہ عنوان :