مہنگائی،بیروزگاری،بجلی کی لوڈشیڈنگ ،دہشتگردی نے ملک کے معاشی مستقبل کو مایوس کن بنادیا

ناکام پالیسیوں کی بدولت آج ملک قرضوں کی دلدل میں پھنساہواہے نائب امیر جماعت اسلامی پشاور حافظ حشمت خان کا بیان

ہفتہ 25 مارچ 2017 21:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) نائب امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور وسابق صوبائی وزیر حافظ حشمت خان نے کہاہے کہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی ملک میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ پھرسے شروع کردیاگیا ہے۔مہنگائی،بیروزگاری،بجلی کی لوڈشیڈنگ اوردہشتگردی نے ملک کے معاشی مستقبل کو مایوس کن بنادیا ہے۔ناکام پالیسیوں کی بدولت آج ملک غربت،بے روزگاری،مہنگائی،کرپشن،توانائی کے بحران اور قرضوں کی دلدل میں پھنساہواہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو اپنے ایک سیاسی بیان میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر شروع دن سے حکمرانوں نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدگی کامظاہرہ کیا ہوتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ 4سال ہونے کو ہیں مگربرسر اقتدار لوگوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیںدی اور نہ ہی اس حوالے سے ابھی تک کوئی ٹھوس منصوبہ بندی دیکھنے میں آرہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے قرض لینے میں گزشتہ تمام حکومتوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔

اس وقت ہر پاکستانی ایک لاکھ روپے سے زائد کامقروض ہوچکاہے۔اتنی بڑی تعداد میںقرض لینے کے باوجودحکومت نہ تو لوڈشیڈنگ میں کمی لاسکی ہے اور نہ ہی مہنگائی وبے روزگاری کوکنٹرول کرسکی ہے۔انہوں نے کہاکہ 2013کے الیکشن میںمسلم لیگ(ن)نے توانائی بحران حل کرنے اور عوام کوریلیف دینے کیساتھ ساتھ غیر ملکی قرضوں پر انحصارختم کرنے کاوعدہ کیاگیاتھا۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ نہ توتوانائی بحران کاخاتمہ ہوسکا اور نہ مہنگائی وبے روزگار ی میںکمی ہوئی۔عوام کو ریلیف دینے کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔غیر ملکی قرضوں پر انحصار ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والوں نے پچھلی تمام حکومتوں کوقرض لینے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ اقتدارمیں آنے کے بعد حکومت نے اپنامنشور فراموش کردیاہے۔

چھ ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کادعویٰ کرنے والی حکومت4سال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ موجودہ طرز حکمرانی سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکومت کی سرے سے کوئی ترجیحات ہی نہیں ہیں۔حافظ حشمت خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرمی بڑھنے سے پہلے لوڈشیڈنگ کنٹرول کرکے اس کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے۔نیزروزمرہ گھریلوضروری اشیاء کی قیمتوں میں بھی کمی کی جائے۔