سینیٹ،پیپلز پارٹی نے گورنر سندھ پر صوبے میں سٹیبلشمنٹ کی حامی جماعت کو سیاسی طور پر منظم کرنے کا سنگین الزام عائد کردیا

وزیر اعظم بھی قومی خزانے ٹیکس گزاروں کے پیسوں اور صوبوں کے حقوق و آئینی عہدوں کے بل بوتے پر مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں ،ھ میں گورنر کے منصب کا تقاضا ہے کہ مفاہمت ، ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے،مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں 158 آرٹیکل سے متعلق آئٹمز ہی موخر کر دیئے گئے ، پیپلزپارٹی کے سینیٹرز تاج حیدر ،سینیٹر سحر کامران ،سسی پلیجو اور دیگرکا اظہار خیال سندھ میں بڑے بڑے لوگوں نے بجلی کی بلز نہیں دیئے ان کے بچوں کی شادیوں میں کنڈے لگائے جاتے ہیں ، نام نہاد وصیت سے صدر بننے والے ایوان صدر میں اجلاس کرتے رہے، پی پی پی اپنے بندے کو گورنر سندھ بنوانا چاہتی تھی ،میری زبان نہ کھلوائیں، جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی، اس طرح سندھ حکومت اوراس کے بڑے بڑے عہدیدار کرپشن کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ، یہ اپنی قائد بے نظیر بھٹو کے مزار کا مال کھا جائیں،سینیٹرمشاہد اللہ کا جواب

پیر 15 مئی 2017 23:45

سینیٹ،پیپلز پارٹی نے گورنر سندھ پر صوبے میں سٹیبلشمنٹ کی حامی جماعت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2017ء) سینیٹ میں اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے گورنر سندھ محمد زبیر پر صوبے میں سٹیبلشمنٹ کی ایک حامی جماعت کو سیاسی طور پر منظم کرنے کا سنگین الزام عائد کردیا ، وزیر اعظم نواز شریف پر بھی قومی خزانے ٹیکس گزاروں کے پیسوں اور صوبوں کے حقوق و آئینی عہدوں کے بل بوتے پر مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم چلانے کا الزام عائد کر دیا گیا ہے ۔

پیر کو پی پی پی کے اراکین نے ایوان بالا میں مشترکہ مفادات کونسل میں 158 آرٹیکل پر بحث نہ کرنے ، آبپاشی کے پانی اور سیاسی معاملات میں گورنر سندھ کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ میں گورنر کے منصب کا تقاضا ہے کہ مفاہمت ، ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ کی جانب سے تعاون کی سازگار فضاء گورنر سندھ کے لئے قابل تقلید ہے اس کے برعکس گورنر سندھ صوبے کے عوام سے اپنی جماعت کے لئے ووٹ مانگ رہے ہیں ۔

گورنر سندھ صوبے اپنی جماعت کے لئے ایک ایسی جماعت جو سٹیبلشمنٹ کے لئے پیپلز پارٹی کی مخالفت کرتی ہے کو بھی منظم کر رہے ہیں ۔ چلیں جو ہو چکا وہ ہو چکا غلطی کی بجائے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے آج ہی سینیٹ میں 6 بلز کی منظوری کو مثال کے طور پر لیں کیونکہ ہماری جماعت ے چیئرمین سینیٹ ہونے کے باوجود دوسری جماعتوں کو مکمل طور پر سنتے ہیں تعاون کی فضاء کے لئے کوشاں رہتے ہیں ۔

سندھ کی گیس کے بھی وہی نرخ لگائے جانے چاہئیں جو درآمدی گیس کے ہیں ۔ دیگر صوبوں کے مسائل کے پیش نظر ہم مہنگی گیس کے آسیب کو برداشت کر رہے ہیں ۔ صوبے آئین کے آرٹیکل 158 پر عدم عملدرآمد، تحفظات کا شکار ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا گیس کی بندش کا بیان جذباتی تھا ہم کسی صوبے کو پریشان نہیں کرنا چاہتے مگر 6 مئی کو وزیر اعلیٰ سندھ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے لئے آئے تو 158 آرٹیکل سے متعلق آئٹمز ہی وزیر اعظم نے موخر کر دیئے ۔

اگر عوام کے لئے گیس نہ ہو گی تو ایسی گیس سے ہم کیا کریں گے ہم بجلی کی پیداوار کے لئے گیس استعمال کرنا چاہتے ہیں مگرمشترکہ مفادات کونسل سے آئٹمز موخر کروا دیئے جاتے ہیں ۔ لوگ کہاں جا کر فریاد کریں گے ۔ وفاق کی آئینی خلاف ورزی بڑھتی جا رہی ہے ۔ 90 دنوں کی بجائے 140 دنوں کے بعد سی سی آئی کا اجلاس ہوا اس میں سے بھی 13 میں سے ایک آئٹمز پر بات چیت کے بعد وزیر اعظم اجلاس سے اٹھ کر لیہ جلسے کے لئے چلے گئے ۔

صوبوں کے پانی کے حقوق کا معاملہ بھی تشنہ رہ گیا ۔ آدھا سندھ سوکھ رہا ہے جس عرصہ میں پانی ذخیرہ کرنا ہوتا ہے بہایا جاتا ہے تاکہ پانی سے بجلی کی پیداوار بڑھ سکے ۔ جب سندھ سیلاب میں ڈوب جائے گا تو کہا جائے گا سندھ کو اس کے حق کا پانی مل گیا ہے ۔ تاج حیدر نے کہا کہ سندھ کے عوام جب پیاس سے مر رہے ہوتے ہیں تو دیا جاتا دو ماہ کے بعد اسی سندھ کو سیلاب میں ڈبو دیا جاتا ہے ۔

کیش کراپس گنے کی فصل 30 فیصد کم ہو رہی ہے ۔ سخت احتجاج کرتے ہیں ۔ وفاق اس رویے کو تبدیل کرے ورنہ منظر سے پیار محبت سے بات کرنے والے لوگ جانے والے ہیں ۔ نئی نسل زیادتی کو برداشت نہیں کر سکتے ۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ آئین کا تقدس پامال ہو رہا ہے ۔ آمرانہ ذہن رکھنے والوں سے اس قسم کی امید کی جا سکتی ہے ۔ گورنر کا عہدہ غیر جانبداری کا تقاضا کرتا ہے ۔

گورنر سندھ نے میڈیا کو انٹرویو دیا ہے کہ ایم کیو ایم کی تقسیم کا فائدہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ہو گا ۔ حکومت کی جانب سے بار بار آئین کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں ۔ یہ کیا جمہوریت کا لبادہ پہن رکھا ہے سرسبز صوبہ سندھ کو بنجر کیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم قومی خزانے اور ٹیکس گزاروں ، صوبوں کے حقوق اور آئینی عہدے کے بل بوتے پر انتخابی مہم چلا رہے ہیں ۔

وزیر داخلہ اظہار خیال کے خلاف بیانات دے رہے ہیں ایسے ملک میں بغاوت کرنے کی ضرورت ہے جہاں 30 منٹ میں ایک وزیر اعظم کو گھر بھجوا دیا جاتا ہے ۔ ایک وزیر اعظم پانامہ کے سنگین الزامات پر مستعفی نہیں ہوتا ۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ انرجی اور پانی دونوں سے سندھ کو محروم رکھا جا رہا ہے ۔ وفاق کی ساری کارروائی غیر آئینی ہے گورنر سندھ مسلم لیگ (ن) کو سوشل میڈیا سے لے کر گورنر ہائوس میں اجلاس کرکے اسے منظم کر رہے ہیں ۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ گورنر سندھ مختلف جامعات کے چانسلر ہیں شہید بے نظیرمیڈیکل یونیورسٹی گئے تو پتہ چلا وہاں نہ آج تک جامعہ کی سینیٹ کا اجلاس ہوا نہ 2009 سے اس یونیورسٹی کے حسابات کی جانچ پڑتال ہوئی ہے ۔ اس قسم کے اقدامات کرنے پر گورنر سندھ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ کیا گورنر سندھ لاڑکانہ اور بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی ان سے پوچھ کر جائیں جب لطیف کھوسہ اور سلمان تاثیر گورنر پنجاب رہے گورنر ہائوس پنجاب کے د روازے اور دیواریں نہیں ہوتے تھے پارٹی اجلاس نظر آتے تھے ایوان صدر میں پارٹی اجلاس کی صدارت کرتے رہے کیا گورنر سندھ ان سے پوچھ کر لوگوں سے ملیں کم از کم پارٹی اجلاسوں کی صدارت تو نہیں کر رہے ہیں ۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ گورنر سندھ وفاقی فنڈز کے منصوبوں کی نگرانی کررہے ہیں تاکہ کوئی ان میں چوری اور نقب زنی نہ کر سکے تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ سندھ میں گورنر کے مسائل کیوں ہیں خیبر پختونخوا سندھ میں دونوں گورنرز کا تعلق ایک ہی جماعت سے ہے کیا وجہ ہے کہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے گورنرز میں فرق نظر آرہا ہے ۔

جہاں سے گیس نکلتی ہے وہاں کے عوام کو فنکشنز کے حوالے سے کوئی ترجیح نہیں ملتی کوئی آئین کے آرٹیکل 158 کو کب نافذ کریں گے ۔ کم از کم آئین کا تو خیال کریں اس شق دیں تاکہ صوبے کوئی لائحہ عمل مرتب کر سکیں ۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ جذبات کی بجائے تریموں کینال پنچند نہروں کی بندش کو بھی دیکھا جائے ارساء کے اجلاس میں بتا دیا گیا تھا کہ 14 فیصد پانی کم ہے جس کا بوجھ سرحد اور پنجاب اٹھائیں گے ۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ گورنر سندھ پر الزامات ہیں کہ سندھ میں تو ایک ہی کام ہوتا جس کو گورنر سندھ بھی نہیں روک سکیں گے ۔ سندھ میں بڑے بڑے لوگوں نے بجلی کی بلز نہیں دیئے ان کے بچوں کی شادیوں میں کنڈے لگائے جاتے ہیں ۔ زمین کو سیراب کرتے ہیں اور بلز نہیں دیتے ۔گورنر ہائوس پنجاب کے سبزہ زار میں پی پی کے جلسے ہوتے تھے ۔

نام نہاد وصیت سے صدر بننے والے ایوان صدر میں اجلاس کرتے رہے ۔ پی پی پی اپنے بندے کو گورنر سندھ بنوانا چاہتی تھی زبان نہ کھلوائیں جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اس طرح سندھ حکومت اوراس کے بڑے بڑے عہدیدار کرپشن کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے جو اپنی قائد بے نظیر بھٹو کے مزار کا مال کھا جائیں وہ اپنی جماعت سے کیا وفا کریں گے ان کی قیادت کے 600 فلیٹس دوبئی میں بن رہے ہیں ۔ کے الیکٹرک میں ان کے رہنمائوں کے شیئرز ہیں ۔ پی پی پی سندھ اور تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں کچھ کرکے دکھاتے تو ہم پریشان ہو جاتے ہمارے کام خود نظر آرہے ہیں ۔ اعظم سواتی نے بھی بحث میں حصہ لیا ۔(م د+اع)