بھارتی فوجیوں نے شوپیاں میں آپریشن کے دوران لڑکیوں سمیت100سے زائد افرادزخمی کر دیئے

بدھ 17 مئی 2017 23:29

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2017ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ضلع شوپیاں میں بدھ کو محاصرے اور تلاشی کی ایک بڑی کارروائی کے دوران لڑکیوں سمیت 100سے زائد افراد زخمی کر دیئے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ضلع کے علاقے ہیف شرمال کا محاصرے کر کے گھر گھر تلاشی شروع کی ۔ قابض اہلکار گھروں میں گھس گئے اور مکینوں کو وحشیانہ مار پیٹ کا نشانہ بنایا ۔

انہوں نے گھریلو اشیاء کی توڑ پھوڑبھی کی ۔ مارپیٹ کے نتیجے میں پچاس سے زائد لڑکیوںسمیت سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے ۔ لوگوں نے سڑکوں پر آکر فوجی آپریشن کے خلاف زبردست مظاہرے کیے ۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی اور پیلٹ برسائے جس کے نتیجے میں مزید کئی افراد زخمی ہو گئے ۔

(جاری ہے)

پیلٹ سے زخمی 20افراد کو پلوامہ ، اسلام آباد اور زینہ پورہ کے ہسپتالوں میں داخل کیا گیاجبکہ ایک شدید زخمی کو سرینگر کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔

دریں اثناء سرینگر اور حاجن کے علاقوں میں طلباء نے مقبوضہ وادی بھر میں اپنے ساتھی طلباء کی گرفتاری کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ انہوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے احتجاج کرنیوالے طلباء کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جس سے متعدد طلبا ء زخمی ہو گئے۔ ادھر میرواعظ عمرفاروق کی زیرقیادت حریت فورم نے معروف آزادی پسند رہنمائوں میرواعظ مولوی محمد فاروق ، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہفتہ شہادت کے سلسلے میں آج سرینگر میںایک سیمینار کا اہتمام کیا۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے میرواعظ عمرفاروق،مختار احمد وازہ اور شاہدالاسلام کو سیمینار میں خطاب سے روکنے کے لیے ان کو گھروں میں نظربند کردیا ۔ سیمینار کے مقررین نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی جیسی فسطائی طاقتوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ صرف ایک زبان جانتے ہیں کہ کس طرح جائز اختلافی آوازوں کا گلا گھونٹا جائے۔

مقررین میں مزاحمتی رہنما ئوںمحمد یاسین ملک، پروفیسر عبدالغنی بٹ ، راجہ معراج الدین کلوال، مسرور عباس اور طلباء رہنمائوںانعام الحق اور توصیف احمدنے بھی شامل تھے۔ سید علی گیلانی، میرواعظ فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے غیر قانونی طور پر نظربنددختران ملت کی علیل چیئر پرسن آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھی فہمیدہ صوفی پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ کے خلاف جمعہ کوپرامن احتجاج کی کال دی ہے۔ حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں قابض انتظامیہ کی کارروائی کو سیاسی انتقام قراردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :