آزادکشمیرعدلیہ میں ججز اور قاضی صاحبان کی بھرتیاں میرٹ پرہونگی ، جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی

اگرکسی امیدوارنے سفارش کروائی تو اس کا نام پینل میں شامل ہی نہیں کریں گے، بار اور بنچ ایک دوسرے کے بغیرچل نہیں سکتے میری کوئی سیاسی جماعت اور برادری نہیں ، وکالت کا پیشہ کراچی سے شروع کیااور اپنے پیشہ سے ہمیشہ محبت اور محنت کی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اس مقام پر پہنچایا ہے ،کوشش ہے بار اور بنچ کے تعلق مزید مضبوط کیاجائے تاکہ آزادکشمیرکے عدالتی نظام میں بہتری آ سکے، چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیرہائیکورٹ

جمعہ 19 مئی 2017 14:41

آزادکشمیرعدلیہ میں ججز اور قاضی صاحبان کی بھرتیاں میرٹ پرہونگی ، ..
میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2017ء) آزادجموںوکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی نے کہاہے کہ آزادکشمیرعدلیہ میں ججز اور قاضی صاحبان کی بھرتیاں میرٹ پرہونگی اگرکسی امیدوارنے سفارش کروائی تو اس کا نام پینل میں شامل ہی نہیں کریں گے۔ ملازمین کے ٹرانسفر اور اور پوسٹنگ کی روزانہ 40 سے 60 رٹ ہائی کورٹ میں دائرہوتی ہیں جس سے ہائی کورٹ میں کام زیادہ ہے۔

ملازمین کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اصل فورم سروس ٹربیونل ہے۔ بار اور بنچ ایک دوسرے کے بغیرچل نہیں سکتے۔ آزادکشمیرمیں 22 سول ججز اور 13قاضی صاحبان کی خالی آسامیاں جو طویل عرصہ سے خالی تھیں اور بعض پرایڈھاک تعیناتیا ںہیں کی مستقل تقرریوں کے لئے ریکوزیشن پبلک سروس کمیشن کو ارسال کردی ہے پی ایس سی کی سلیکشن کے بعد ان اسامیوں پر میرٹ کے مطابق ہائی کورٹ تقرریاں کرئے گی۔

(جاری ہے)

3 ایڈیشنل سیشن ججز کی آسامیوں کی تقرریاں بھی ہائی کورٹ میرٹ پرکرئے گئی۔میرپوربارآزادکشمیر کی سب سے بڑی اور عظیم بار ہے جس سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس صاحبان اور ججز تعینات ہوئے۔ قانون کے طالبعلم کی مثال ایسی ہے جیسے سمندر سے چڑیااپنی چونچ میں پانی پی سکتی ہے۔ نوجوان وکلا جتنی محنت کریں گے انھیں ان کا صلہ ضرور ملے گا۔

سابق چیف جسٹس ہائی کو رٹ عبدالمجید ملک ریٹائرڈ ہونے کے بعد آج بھی باقاعدگی سے بار میں آتے ہیں جو نوجوان وکلاء کی تربیت کے لیے گرانقدرخدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ججز بھی ان کے علم سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ان خیالات کااظہارانھوں نے آزادجموںوکشمیر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید نشاط کاظمی ایڈووکیٹ کی طرف سے دیئے گئے عشائیہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب کی صدارت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید نشاط کاظمی نے کی جبکہ تقریب سے آزادکشمیرہائی کورٹ کے جج جسٹس راجہ محمدشیراز کیانی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پرآزادکشمیرہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس عبدالمجید ملک، ریٹائرڈ جسٹس چوہدری محمدتاج، ریٹائرڈ جسٹس چوہدری جہانداد ، ریٹائرڈ جسٹس محمدیونس طاہر، ریٹائرڈ جسٹس چوہدری مشتاق، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سردار اخترحسین، جج ریفرنس کورٹ منشاء غوث،سینئر سول جج محمد اکرام ملک، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ شمریز خان، ڈپٹی کمشنر انصریعقوب، ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم، سابق چیئرمین بار کونسل چوہدری منصف داد ایڈووکیٹ، صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ رزاق کشمیری ایڈووکیٹ، صدر ڈسٹرکٹ بار چوہدری شبیرشریف ایڈووکیٹ، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی خالد یوسف ایڈووکیٹ ، ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے افسران، قاضی صاحبان، وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ آزاد کشمیرجسٹس ایم تبسم آفتاب علوی نے کہاکہ میری کوئی سیاسی جماعت اور برادری نہیں ہے۔ وکالت کا پیشہ کراچی سے شروع کیااور اپنے پیشہ سے ہمیشہ محبت اور محنت کی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اس مقام پر پہنچایا ہے ۔ میری کوشش ہے کہ بار اور بنچ کے تعلق کومذید مضبوط کیاجائے تاکہ آزادکشمیرکے عدالتی نظام میں بہتری آ سکے ۔

انہوں نے کہاکہ عدالتی نظام میں لوگوں کے فیصلہ جات قانون وآئین اور میرٹ پر کرنے کے لئے ہدایات دی ہوئی ہیں وکلاء بھی جلد فیصلہ جات کے لئے عدالتوں سے تعاون کریں ۔ انھوں نے کہاکہ آزادکشمیر ہائی کورٹ میں روزانہ 40 سے 60 رٹس سرکاری ملازمین کے تبادلہ جات اور تقرریوں کے متعلق ہوتی ہیں جس کے باعث ہائی کورٹ میں کام زیادہ تھا اب سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کے مطابق فیصلہ کیاہے کہ ملازمین کے تبادلہ جات اور تقرریوں کے کیسز اصل فورم سروس ٹربیونل میںان کی سماعت ہواس سے ہائی کورٹ میں کیسز میں کمی ہوگی اور دیگرمقدمات کی سماعت اور فیصلہ جات کی رفتار میں تیزی آئے گی۔

انھوں نے کہاکہ عدلیہ میں ایسے کلرک جوکئی سالوں سے ایک جگہ پرتعینات ہیں ان کے تبادلہ جات بھی کریں گے اس سے بھی بہتری آئے گی۔ انھوں نے کہاکہ سول ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار میں اختلاف کی وجہ سے آزادکشمیر میں 22 سول ججز کی آسامیاں عرصہ سے خالی تھیں ان پربیشتر ایڈھاک جج تعینات تھے ہم نے ان کی ریکوزیشن پبلک سروس کمیشن کوارسال کردی ہیں۔

13 قاضی صاحبان کی آسامیوں پربھی پبلک سروس کمیشن کی سلیکشن کے بعدآزاد کشمیر ہائی کورٹ میرٹ پر تقرریاں کرے گا۔ اس طرح 3 ایڈیشنل سیشن ججز کی آسامیوں کی تقرریوں کا عمل بھی ہائی کورٹ کرے گا۔ انھوں نے کہاکہ یہ تقرریاں خالصتاً میرٹ پرہونگی اور اگرکسی امیدوارنے سفارش کی کوشش کی تو اس کانام پینل میں شامل ہی نہیں کیاجائے گا۔انھوں نے کہاکہ ہائی کورٹ میرپورکاسرکٹ بنچ ڈویژنل سرکٹ بنچ ہوناچاہیے یہاں بھی بہت کام ہے تاہم اس وقت ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد کم ہے۔

انھوں نے کہاکہ نوجوان وکلاء زیادہ محنت کریں جووکیل اپنے پیشے میں دیانتداری اور زیادہ محنت کرئیگا تو وہ کامیابیوں کی بلندیوں کو چھوئے گا ۔ محنت اور دیانت کا صلہ دینے کا اللہ تعالیٰ نے بھی وعدہ کیاہواہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج جسٹس راجہ محمدشیراز کیانی نے کہاکہ کسی بھی عدالت کے جج کو مروجہ قوانین کے مطابق فیصلہ جات کرناہوتے ہیں۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ آزاد کشمیر جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی نے ہمیشہ قانون وآئین کی حکمرانی ، میرٹ اور انصاف کی بالادستی پرکبھی کمپرومائزنہیں کیابحیثیت وکیل بھی انھوں نے ہمیشہ اصولوں کی بالادستی قائم رکھی اور بطور جج ہائی کورٹ انھوں نے ہمیشہ دیانتداری ،ایمانداری اور قانون وانصاف کے تقاضوں کے مطابق میرٹ پر فیصلے کیے ۔ انھوں نے آزادکشمیرکی جوڈیشری سسٹم میں اصلاحات لائی ہیں جس سے عام لوگو ں کو جلد انصاف ملناشروع ہوگیاہے۔

صدرآزادجموںوکشمیرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سید نشاط کاظمی ایڈووکیٹ نے آزادکشمیرکی جوڈیشری میں میرٹ پرتقرریوں کوزبردست الفاظ میں سراہااور کہاکہ ایڈھاک ازم عدلیہ کے ساتھ ساتھ انصاف کے حصول میں بھی رکاوٹ کا باعث ہے۔ میرٹ پرتقرریوں کے باعث اہل اور قابل لوگ آگے آرہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ فیملی کورٹ میںخواتین کے مقدمات کا 4 ماہ میں فیصلہ جات کراناہائی کورٹ کا احسن اقدام ہے جس سے خواتین کے کیسز جلد نمٹ سکیں گے ۔ انھوں نے ہائی کورٹ اور دیگرعدالتوں میں کیسز کے التواء اور تاخیری حربوں کے خاتمے کے لیے بھی چیف جسٹس آزاد کشمیر ہائی کورٹ کی توجہ دلائی ۔

متعلقہ عنوان :