سیز فائر لائن پر بسنے والے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ آزاد کشمیر حکومت آزاد کشمیر کی ذمہ داری ہے‘بھارتی گولہ بھاری سے ہزاروں خاندان بے گھر ہو کر شدید گرم موسم میں در بدر ہیں

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کی بات چیت

ہفتہ 3 جون 2017 16:54

سیز فائر لائن پر بسنے والے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ آزاد کشمیر حکومت ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جون2017ء) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا ہے کہ سیز فائر لائن پر بسنے والے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ آزاد کشمیر حکومت آزاد کشمیر کی ذمہ داری ہے۔بھارتی گولہ بھاری سے ہزاروں خاندان بے گھر ہو کر شدید گرم موسم میں در بدر ہیں۔لوگوں کی زندگیاں موت کے خوف کے زیرِ اثر ہیں، مکان اودیگرر املاک تباہ ہو رہی ہیں ،بچوں کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے، مال مویشی مارے جا رہے ہیں جبکہ حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر توقیر نے کہا کہ ریاست شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے لیکن یہاں ریاست ہمیشہ مال کے تحفظ کے بجائے مال بٹورنے میں مصروف رہتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیز فائر لائن پر گولہ بباری ایک مستقل مسئلہ ہے اور متاثرین کیلئے مستقل اور محفوظ اقدامات حکومت کا کام ہے لیکن آزاد کشمیر کی کسی بھی حکومت نے کبھی اس طرف کوئی توجہ نہیں دی اور پوری کی پوری سیز فائر لائن پرآبادی ایک انسانی ڈھال کی شکل میں بے یار و مدگار آباد ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین کی بحالی، امداد اور آبادکاری کے نام پر کیے جانے والے اقدامات بھی مسلسل سیاسی و مالی کرپشن، انتظامی نااہلی اور اقربا پروری کی نذر ہوتے ہیںاور ان اقدامات کی ناکامی یا عدم موجودگی کی ایک بڑی وجہ انتظامیہ کی ناہلیت، کام چوری، عدم دلچسپی، سیاسی اثر رسوخ کے حامل انتظامی افسران کی موجودگی، انتظامی ڈھانچے کی بوسیدگی اور حالات کو جوں کا توں رکھنے کی مجرمانہ سوچ شامل ہے۔

ڈاکٹر توقیر نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر جو کہ آزاد کشمیر کے عوام کی منتخب کردہ حکومت ہونے کا دعویٰ رکھتی ہے کو فی الفور اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور دیگر اداروں سے رابطہ کر کے اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے مدد اور منصوبہ بندی میں تعاون کی اپیل کرنی چاہیے۔ دوسری طرف حکومت آزاد کشمیر کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ پوری عالمی برادری سے اپیل کرے کہ بھارت اور پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ریاست سے اپنی اپنی افواج کے انخلاء کا عمل شروع کرنے پر مجبور کرے اور حکومت آزادکشمیر دو طرفہ اور مکمل فوجی انخلاء کیلئے باقاعدہ ایک عالمی مہم لانچ کرے جس کا بندوبست کشمیر لبریشن سیل سے کیا جائے اور لبریشن سیل کا پیسہ سیاسی ایڈجسٹمنٹ اور جماعتی کارکنان کی جیبوں میں ڈالنے کے بجائے تحریک آزادی پر خرچ کیا جائے۔

ڈاکٹر توقیر نے مطالبہ کیا کہ حکومت سیز فائر لائن پر گولہ بھاری کے متاثرین کی فوری امداد اور حفاظت یقینی بنائے اور شہریوں کی مشاورت سے متبادل اقدامات کی تجاویز کو عملی جامہ پہنائے۔

متعلقہ عنوان :