اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام مشترکہ حریت قیادت کی یادداشت

مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے

جمعہ 21 جولائی 2017 18:35

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیر میںسیدعلی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے جمعہ کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے بڑھتے ہوئے قتل عام کے خلاف مکمل ہڑتال اورسرینگر میں اقوام متحد ہ کے فوجی مبصر ین دفتر کے باہر پر امن احتجاجی دھرنے کی کال دی تھی ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطا بق حریت قائدین نے اس موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام مقبوضہ وادی کشمیر کی تشویش ناک صورتحال اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور انکے قتل عام کے بارے میں ایک یادداشت بھی پیش کرنی تھی تاہم بھارتی قابض انتظامیہ نے حریت قائدین کوپر امن دھرنا دینے سے روکنے کیلئے انہیں گھروں اور جیلوں میں نظربند ، سرینگر اوردیگر علاقوںمیںکرفیو اور پابندیاں عائد اورسونہ وارکی طرف جانیوالی تمام سڑکوںکی ناکہ بندی کردیں۔

(جاری ہے)

حریت قیادت ان پابندیوں کے باعث یادداشت اقوام متحدہ کے دفتر پیش نہیں کر سکی جس کی وجہ سے یادداشت نیویارک میں عالمی ادارے کے ہیڈ کوارٹرکو ای میل کی گئی ہے ۔ یادداشت کے ذریعے عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال ، بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی پامالیوں ، نہتے کشمیریوں کے قتل عام ، ظلم و تشدد اور گرفتاریوں پر مبذول کرائی گئی ہے۔

یادداشت میں کہاگیا ہے کہ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے اپنے ناقابل تنسیخ حق ، حق خودارادیت کے حصول کیلئے پر امن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی ضمانت انہیں عالمی ادارے نے اپنی متعلقہ قراردادوں دے رکھی ہے ۔ یادداشت میں کہاگیا ہے کہ بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے اور بھارتی وزراء اور آرمی چیف سمیت فوجی جنرل کشمیرمیں کھلی جارحیت ،قتل عام ،جبری گرفتاریوںاوردیگر مظالم کا کھلے عام اعتراف کر رہے ہیںجبکہ کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ ، چھاپوں اور املاک کی توڑ پھوڑ اور حریت قائدین کی جھوٹے مقدمات کے تحت گرفتاریوں اور نظربندی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔

یادداشت میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فورسز خاص طورپر کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنار ہے ہیں اور مختلف حیلے بہانوں سے انکا قتل عام جاری ہے جوکہ انتہائی تشویش کا باعث ہے ۔ آج جب یہ یادداشت پیش کی جارہی ہے بھارتی فورسز نے بڈگام کے علاقے بیروہ میں پر امن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے ایک بے گناہ کشمیری نوجوان تنویر احمد وانی کو شہید کردیا ۔

تنویر احمد کو سر میںگولی مار کر شہید کیاگیا۔ گزشتہ سال کے انتفادہ کے دوران بھارتی فورسز نے 152سے زائد شہریوں کو شہید ، بڑی تعداد میں لوگوں کو ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ، سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار اور ہزاروں کو زخمی کردیاتھا۔ رواں سال اب تک کشمیرمیں 55شہریوںکو شہید اور درجنوں کو زخمی کیاجاچکا ہے ۔ قابض انتظامیہ نے کشمیرمیں لوگوں کی مذہبی آزادی کے علاوہ تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔

تاریخی جامع مسجد سرینگر سمیت کشمیر کی تمام بڑی مساجد کوہر جمعہ کو مقفل کرکے لوگوں کو وہاں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے ۔ یادداشت میں کہاگیا ہے کہ بھارت مسلسل مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال کو قبول کرنے سے انکار کررہی ہے۔تنازعہ کشمیر بنیادی طورپر کشمیری عوام اورانکے حق خودارادیت سے متعلق ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوا م کی خواہشات کے مطابق حل کیاجانا چاہیے ۔

یادداشت میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور تمام رکن ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرکی موجودہ سنگین صورتحال ، وہاںبڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اورکشمیرمیں کنٹرول لائن پر بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کاسخت نوٹس لیں اور کشمریی عوام کو بھارتی تسلط سے آزادی دلانے اور بھارتی فورسز کے مظالم خاص طورپر منظم نسل کشی ُ سے نجات دلانے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں۔ دیرینہ تنازعہ کشمیر گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اب یہ عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں سے کئے گئے اپنے وعدے کا احترام کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا ایسا پائیدار حل تلاش کرے جو کہ کشمیری عوام خواہشات کے عین مطابق ہو۔

متعلقہ عنوان :