مقبوضہ کشمیر،کٹھ پتلی انتظامیہ نے مسلسل چھٹے ہفتے بھی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی

احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے سخت پابندیاں نافذ، سید علی گیلانی ،میر واعظ مسلسل نظر بند

جمعہ 28 جولائی 2017 16:21

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیر میںکٹھ پتلی انتظامیہ نے مسلسل چھٹے جمعہ کوبھی سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو سیل کر کے یہاں کشمیری مسلمانوں کو نماز جمعہ اداکرنے کی اجازت نہیں دی ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کٹھ پتلی انتظامیہ نے سرینگر کے نوہٹہ، مہاراج گنج، رینہ واری، خانیار اور صفہ کدل تھانوں کی حدود میں آنے والے علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

انتظامیہ نے جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کر کے لوگوں کیلئے یہاں پہنچا مشکل بنا دیا۔شہر میں پابندیوں کے نفاذ کا مقصد لوگوں کو نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں سے بھی روکنا تھا جس کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ایک بھارتی فوجی عدالت کی طرف سے اپریل 2010کی فرضی جھڑپ کے مجرم بھارتی فوجیوں کی عمر قید کی سزا ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف دی تھی ۔

(جاری ہے)

مظاہروں کا مقصد بھارتی حکومت کی اپنی ایجنسیوں کے ذریعے آزادی پسند رہنمائوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف بے بنیاد مقدمات چلانے کی مذموم کارروائی کے خلاف بھی احتجاج ریکارڈ کرانا تھا۔سرینگر کے علاوہ دیگر بڑے قصبوں میں بھی بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سخت پابندیاں نافذ کر دی گئی تھیں۔انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ فاروق اور دیگر حریت رہنمائوں کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے مسلسل نظر بند رکھا۔