سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود بھی حکومت تعلیمی اداروں میں کلاسز اور اساتذہ کی تعیناتی میں لت و لال سے کام لینے لگی

نصف تعلیمی سال گزرنے کے باوجود طلبہ کلاسز سے اور اساتذہ تنخوائوں سے محروم

جمعہ 6 اکتوبر 2017 16:12

باغ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود بھی حکومت تعلیمی اداروں میں کلاسز اور اساتذہ کی تعیناتی میں لت و لال سے کام لے رہی ہے ۔ نصف تعلیمی سال گزر گیا، طلبہ کلاسز سے اور اساتذہ تنخوائوں سے محروم ہیں، جس سے جہاں طالب علموں کا مستقبل دائو پے لگا ہے وہیں پروموٹ ہونے والے اور نئے تعینات ہونے والے اساتذہ بھی خوار کر دئیے گئے، کوئی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ کہیں کے نہیں رہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ حکومت (پاکستان پیپلزپارٹی) کی طرف سے پورے آزاد کشمیر تعلیمی پیکج کے تحت سینکڑوں نئے اور پرانے سکولوں کا اپ گریڈ کیا گیا اور ان میں ضرورت کا سٹاف بھی کچھ تعینات کیا گیاتھا، جبکہ سنئیر اساتذہ کے لیے پی ایس سی پراسس میں تھی کہ الیکشن آگئے ، اس کے بعد آنے والی حکومت نے آتے ہی پیکج کے خاتمے کا اعلان کر دیا، پاکستان پیپلزپارٹی کے کورٹ میں جانے پے سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر نے پیکج کے حق میں فیصلہ دیا اور طالب علموں کو ان ہی سکولوں سے داخلے بھیجنے کے احکامات جاری کیے گئے، کئی طالب علم انہی سکولوں سے نویں کلاس کے امتحان پاس کرنے کے بعد دسویں کلاس کے لیے سکول گئے تو تب تک پاکستان مسلم لیگ کی موجودہ حکومت نے سکول ختم کردیئے، اب ایسی صورت میں طلبہ دسویں کلاس کہاں پڑھیں کوئی پالیسی نہیں دی جا سکی اور طلبہ کا آدھا سال گزر چُکا ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح جن اساتذہ کو پروموٹ کیا گیا تھا ، کئی کئی سالوں سے محکمہ تعلیم کے مستقل ملازم ہیں، ان کی جائے تعیناتی ختم ہونے کی وجہ سے ان کی پوسٹ رہی اور نہ ہی تنخواہ مل رہی، اس طرح موجودہ حکومت نے اساتذہ اور طلبہ کو مذاق بنا دیا، تعلیمی نقصان کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام کی تنخواہیں روک ذہنی اذیت کا شکار کردیا گیا ہے۔ گڈ گورننس کی دعویدار حکومت کے لیے شرم کا باعث ہے جس کو طلبہ کا مستقبل نظر آرہا ہے اور نہ ہی اساتذہ کے حالات پے رحم آرہا ہے ہے، توہین عدالت اس کے علاوہ ہے۔

متعلقہ عنوان :