خانقاہ معلی میں آتشزدگی اسلامیان کشمیر کیلئے ایک سانحہ ہے، آغا حسن الموسوی

سات سو سالہ قدیم خانقاہ معلی سرینگر کشمیر میں اسلام کی تدوین ، ترویج کا اولین مرکز ہے، بے مثال دینی اثاثوں کی حفاظت کیلئے ہر قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا وقت کی ضرورت ہے، حریت رہنماء

جمعہ 17 نومبر 2017 17:25

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2017ء) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء اور انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے خانقاہ معلی سرینگر میں آتشزدگی پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس افسوسناک واقعے کو اہلیان کشمیر کیلئے ایک سانحہ قرار دیاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آغا سیدحسن الموسوی نے خانقاہ معلی پر حاضری دی اور آتشزدگی سے پہنچے والے نقصان کا مشاہدہ کیا۔

انہوںنے اس موقع پر کہا کہ سات سو سالہ قدیم خانقاہ معلی سرینگر کشمیر میں اسلام کی تدوین اور ترویج کا اولین مرکز ہے جس کو سالارِ عجم امیر کبیر حضرت سید علی ہمدانیؒنے اپنی دعوتی مشن کا مسکن بناکر اہلیان کشمیر کو دولت توحید سے سرفراز کیا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ کشمیر میں اولیائے کرام اور داعیان اسلام کی خانقاہیں اور درگاہیں اسلامیان کشمیر کیلئے بے مثال اثاثوں کی حیثیت رکھتے ہیںجو دینی اہمیت کے ساتھ ساتھ کشمیری تہذیب و ثقافت اور قدیم فن تعمیر کے نادر نمونے ہیں جن کا متبادل ممکن نہیں۔

حریت رہنماء نے کہاکہ ایسے مراکز کی حفاظت حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران اہلیان کشمیر کئی ایسے نادر فن تعمیر کے نمونوں سے محروم ہوچکے ہیںجو ہمارے لئے ایک المیہ ہے۔انہوںنے کہاکہ ان بے مثال دینی اثاثوں کی حفاظت کیلئے ہر قسم کے احتیاطی تدابیراختیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دریں اثنا ء کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینو فیکچررز فیڈریشن کے صدر بشیر احمد راتھر نے ایک بیان میںتاریخی خانقاہ معلی میں آتشزنی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے آتشزدگی کے واقعے میں تبرکات ،قرآن کریم نادر قلمی نسخے اور دیگر نوادرات محفوظ رہنے پر اطمینان کااظہار کیا ۔ مخدوم ٹرسٹ نے بھی آتشزدگی کے واقعے کو سانحہ قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :