سرینگر، رہائی کے عدالتی احکامات کے باوجود سوپور کا 50سالہ شہری مسلسل نظربند

جمعہ 17 نومبر 2017 17:25

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میںکٹھ پتلی انتظامیہ سوپور کے غیر قانونی طورپر نظربند پچا س سالہ شہری غلام نبی گوجری کو ہائی کورٹ کی طرف سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کالعدم قراردینے کے باوجود رہانہیں کر رہی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عدالت پہلے ہی سوپور پولیس اسٹیشن میں درج انکے تمام جھوٹے مقدمات میں انکی ضمانت منظور کر چکی ہے ۔

غلام نبی کی اہلیہ حلیمہ بانو اپنے شوہر کی رہائی کیلئے گزشتہ ایک برس سے قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ تاہم جیسے ہی ہائی کورٹ کی طرف سے رہائی کے احکامات حلیمہ بانو کو ملے تو سوپور پولیس اسٹیشن سے وابستہ اہلکاروں نے ان پر پرانے الزامات کے تحت ایک اور کالا قانون پی ایس اے لاگو کردیا ۔

(جاری ہے)

حلیمہ بانو نے سرینگر میںایک میڈیا انٹرویو میں کہاہے کہ گزشتہ سال جولائی میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں معروف نوجوان رہنماء برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کیلئے سڑکوں پر بڑی تعداد میں احتجاج کیلئے نکلنے والے کشمیریوںکی طرح انکے شوہر بھی احتجاج میں شامل تھے ۔

انہوںنے کہاکہ انتظامیہ نے دیگر کشمیریوں کی طرح انکے شوہر کو بھی احتجاجی مظاہروں میںشمولیت پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کیلئے جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے کالا قانون پی ایس اے لاگو کردیا اور وہ مسلسل ایک برس سے نظربند ہیں جس کی وجہ سے اہلخانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ برہان وانی کے قتل کے خلاف پوری وادی کشمیرمیں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے جن میں شمولیت پر غلام نبی کو گزشتہ سال اکتوبر میں گرفتار کرکے کالے قانون پی ایس اے کے تحت جموں کی کوٹ بھلوال جیل منتقل کردیا گیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :