سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس، بھارتی آرمی چیف کے بیان کے خلاف قرار داد اتفاق رائے سے منظور

بھارتی فوج نے 2017میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری اور ایئر سپیس کی خلاف ورزیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے، 2017 میں 470 خلاف ورزیوں میں87 افراد شہید اور 383 زخمی، پاکستان نے 3 بھارتی کوآرڈ کاپٹر تباہ کیے، پاکستان اور انڈیا کے ڈی جی ایم اوز کے مابین ملاقات کی تجاویز زیرغور ہے، ملاقات میں ایل او سی سے متعلق تمام ایشوز پر بات چیت ہوگی، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت دفاع کی بریفنگ

پیر 15 جنوری 2018 17:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کے خلاف قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی جبکہ وزارت دفاع کے حکام نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ بھارتی فوج نے 2017میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری اور ایئر سپیس کی خلاف ورزیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے، 2017 میں سیز فائر لائن کی 470 خلاف ورزیوں میں87 افراد شہید اور 383 زخمی، پاکستان نے 3 بھارتی کوآرڈ کاپٹر تباہ کیے، پاکستان اور انڈیا کے ڈی جی ایم اوز کے مابین ملاقات کی تجاویز زیرغور ہے، ملاقات میں ایل او سی سے متعلق تمام ایشوز پر بات چیت ہوگی، بھارتی فوج نے غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کرنے والوں کو بھی سنائپر رائفل یا ڈائریکٹر پوسٹ سے شہید کرنا شروع کر دیا ہے، بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پرشہری آبادی کو آرٹلری، ہیوی مارٹرز، میزائل، راکٹس، ہیوی آٹومیٹک کوآرڈکاپٹر ،آر آر وی، وی اے سی کے ذریعے نشانہ بنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس سینیٹرمشاہد حسین سید کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی سحر کامران ، الیاس احمد بلور ،ہدایت اللہ ، کرنل(ر) سید طاہر مشہدی اورلیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت دفاع، ایڈیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن افضل لطیف، ایڈیشنل ڈی جی ایم ایل سی محمد ہارون، سٹیشن ہیڈکوارٹر راولپنڈی کے اے کیو آر سی بی لیفٹیننٹ کرنل مقرب اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری نے قائمہ کمیٹی کو 2017 میں بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول پر جارحیت سے متعلق بریفنگ دی۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ بھارتی فوج کی جانب سے 2011 میں سیز فائر لائن کی 43 خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 8 افراد شہید جبکہ35 افراد زخمی ہوئے۔ سال 2012 میں 34 سیز فائر لائن خلاف ورزیوں میں 8 افراد شہید اور 26 افراد زخمی،2013 میں 97 خلاف ورزیوں میں 13 افراد شہید اور 82 افراد زخمی،2014 میںسیز فائر لائن کی134 خلاف ورزیوں میں22 افراد شہید اور 112زخمی،2015 میں سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں کی تعداد211 تھی۔

2016 میں سیز فائر لائن کی 291 خلاف ورزیوں میں 74 افراد شہید اور217 زخمی جبکہ 2017 میں سیز فائر لائن کی 470 خلاف ورزیوں میں87 افراد شہید اور383افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب کنٹرول لائن کے قریب بھی آبادی ہے وہاں بھی مسلمان ہیں اس لئے پاک فوج شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتی بلکہ صرف بھارتی فوج کی پوسٹوں کو نشانہ بناتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 8 جولائی 2016 سے لیکر اب تک بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز سے فائرنگ میں8311 کشمیری زخمی ہوئے جن میں سے 73 مستقل نابینا، 207 ایک آنکھ جبکہ 1845کشمیریوں کی آنکھیں جزوی متاثر ہوئی ہیں،اس دوران 170 شہری شہید اور 20632 شہری زخمی ہوئے۔

19593 افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔ اجلاس کے دوران ڈپٹی سرویئر جنرل میجر میر علی نے بتایا کہ سرویئر کی بھرتی کے معیار میں نرمی لاکر زیادہ امیدواروں کیلئے گنجائش پیش کی گئی، پانچ امیدوار اب بھی ایسے ہیں جو سروئیر کیلئے تاحال اہل نہیںہیں۔ ایم ایل سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ لورالائی کے متاثرین کی داد رسی کیلئے جرگہ کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی،کمیشن کے حکام کی طرف سے حتمی جواب ابھی نہیں آیا۔

کمیٹی نے کمشنر ژوب کو ہدایت دی کہ 10 روز میں متاثرین کے گرائے گئے گھر دوبارہ بنانے یا ان کی منتقلی کیلئے فیصلہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ متاثرین سے کوئی ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔فرحت اللہ بابر کے نکتہ پر ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ ڈی جی ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ کا عہدہ 22 گریڈ کا ہے اور وزیراعظم تقرر کی مجاز اتھارٹی ہوتا ہے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ تمام اداروں اور وزارتوں سب کو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا چاہئے۔ سینٹر طاہر مشہد نے کہا کہ اگر کمیٹی کوئی دستاویز طلب کرے تو پیش کرنا ہر ادارے کی آئینی ذمہ داری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت دفاع اور اسٹیلشمنٹ ڈویژن مذکورہ سمری ارکان کمیٹی کو ایک ہفتے میں اصل حالت میں پیش کریں۔ اجلاس میں بھارتی آرمی چیف کے بیان پر قرارداد پیش کی گئی۔

قرار داد میں بھارتی آرمی چیف کے بیان کو بیوقوفی پر مبنی قرار دیا گیا ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی آرمی چیف نے پاک فوج کو للکارا ہے، یہ اس کی بیوقوفی ہے، پاکستان ہر بین الاقوامی فورم پر بھارتی آرمی چیف کے بیان کو اٹھائے گا، پاک فوج بھارت کو برابری کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، بھارتی آرمی چیف نے بیان ٹرمپ کے ٹوئٹ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بھارتی دورے کے تناظر میں دیاہے۔ اس کے بعد تمام اراکین نے قرارداداتفاق رائے سے منظور کر لی۔