وزیر دفاع کے بیان کے بعد وضاحت کی بجائے صورتحال کو مزید مبہم کردیا،

اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ بھارت سے دو روز قبل بھارتی انڈین چیف نے ایٹمی دھمکی دی ،وزیر دفاع نے بھارتی آرمی چیف کے بیان سے متعلق کوئی وضاحت اپنے بیان میں نہیں کی، پاکستان نے کہاکہ خفیہ اطلاعات کا تبادلہ امریکہ سے روک دیا لیکن امریکہ نے اس کی تردید کردیاس حوالے سے حکومت کو وضاحت کرنا ہوگی کہ اس کا واضح موقف اور پالیسی کیا ہے اس ایوان کی واضح قرارداد تھی فضائی راستے بند کردئیے جائیں لیکن کیوں امریکہ کا راستہ نہیں روکا گیا حکومت خوفزدہ ہے، جو مفت میں دی گئی فضائی راستہ نہیں روک سکتی وہ اور کیا کرے گی،پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی راہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کا قومی اسمبلی میں خطاب

پیر 15 جنوری 2018 22:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2018ء) پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی راہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ وزیر دفاع کے بیان کے بعد وضاحت کی بجائے صورتحال کو مزید مبہم کردیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ بھارت سے دو روز قبل بھارتی انڈین چیف نے ایٹمی دھمکی دی ،وزیر دفاع نے بھارتی آرمی چیف کے بیان سے متعلق کوئی وضاحت اپنے بیان میں نہیں کی، پاکستان نے کہاکہ خفیہ اطلاعات کا تبادلہ امریکہ سے روک دیا لیکن امریکہ نے اس کی تردید کردیاس حوالے سے حکومت کو وضاحت کرنا ہوگی کہ اس کا واضح موقف اور پالیسی کیا ہے اس ایوان کی واضح قرارداد تھی فضائی راستے بند کردئیے جائیں لیکن کیوں امریکہ کا راستہ نہیں روکا گیا حکومت خوفزدہ ہے، جو مفت میں دی گئی فضائی راستہ نہیں روک سکتی وہ اور کیا کرے گی۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شیری مزاری نے کہاکہ وزیر دفاع کے بیان کے بعد وضاحت کی بجائے صورتحال کو مزید مبہم کردیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ بھارت سے دو روز قبل بھارتی انڈین چیف نے ایٹمی دھمکی دی ،وزیر دفاع نے بھارتی آرمی چیف کے بیان سے متعلق کوئی وضاحت اپنے بیان میں نہیں کی پاکستان نے کہاکہ خفیہ اطلاعات کا تبادلہ امریکہ سے روک دیا لیکن امریکہ نے اس کی تردید کردیاس حوالے سے حکومت کو وضاحت کرنا ہوگی کہ اس کا واضح موقف اور پالیسی کیا ہے اس ایوان کی واضح قرارداد تھی فضائی راستے بند کردئیے جائیں لیکن کیوں امریکہ کا راستہ نہیں روکا گیا حکومت خوفزدہ ہے، جو مفت میں دی گئی فضائی راستہ نہیں روک سکتی وہ اور کیا کرے گی ۔

شیری مزاری نے کہاکہ اس وقت جی ایچ کیو سے دفتر خارجہ اور وزارت خارجہ سے یکسر مختلف بیانات آرہے ہیں حکومت کہتی ہے کہ ہم امریکہ سے مساوی بات چیت کریں گے لیکن بتائیں کونسی بات چیت کریں گے خدا کے واسطے پاکستان کی خودمختاری کا تحفظ کریں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ امریکہ کو آپ کی ضرورت ہے، لیکن آپ معلوم نہیں کس بات سے ڈرے ہوئے ہیں۔حکومت نے جو اس ایوان کی قرارداد ردی کی ٹوکری میں ڈالی ہے اسے نکال کر عملدرآمد کیا جائے۔