دنیا کی کوئی طاقت پاکستان اور آزادکشمیر کے رشتوں میں دراڑ نہیں ڈال سکتی،راجہ محمد فاروق حیدر خان

ہندوستان کے مسلمان بھی دل سے پاکستان کے ساتھ ہیں ،کوئی کشمیری پاکستان کا مخالف نہیں ،ہمارے تجارتی اور ثقافتی راستے پاکستان کی جانب جاتے ہیں ،ایک بااختیار آزادکشمیر پاکستان کے مفادات کی بہتر نگہبانی کر سکتا ہے ،پاکستان کے ساتھ رشتوں کی مضبوطی کیلئے ایکٹ 74 میں ترامیم ناگزیر ہیں ،سیمینا ر سے خطاب

ہفتہ 10 فروری 2018 19:06

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2018ء) وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان اور آزادکشمیر کے رشتوں میں دراڑ نہیں ڈال سکتی ،مقبوضہ کشمیر کے تو ہیں ہی ہیں ہندوستان کے مسلمان بھی دل سے پاکستان کے ساتھ ہیں ،کوئی کشمیری پاکستان کا مخالف نہیں ،ہمارے تجارتی اور ثقافتی راستے پاکستان کی جانب جاتے ہیں ،ایک بااختیار آزادکشمیر پاکستان کے مفادات کی بہتر نگہبانی کر سکتا ہے ،پاکستان کے ساتھ رشتوں کی مضبوطی کیلئے ایکٹ 74 میں ترامیم ناگزیر ہیں ، پاکستان کی ترقی ،خوشحالی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالنا چاہتے ہیں ،ہمیں اگر اپنا جائز حصہ اور اختیار مل جائے تو اس سے خطے کے اندر دیرینہ اور حل طلب مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جب تک یہاں کے لوگوں کو اختیار نہیں ملے گا یہ خطہ ترقی نہیں کر سکتا ،پاکستان کے بیشتر لوگ 7 اگست 1947 کی تقریر سن کر پاکستانی بن گئے ایک ہم ہیں کہ ستر سال سے جدوجہد کررہے ہیں ،مگر ابھی تک شامل نہیں ہو سکے ،آزادکشمیر کو مرکز کے وسائل سے اس کا جائز حصہ ملنا ناگزیر ہے ،اٹھارہویں آئینی ترمیم سے مرکز سے اختیار صوبوں کو مل سکتے ہیں تو آزادکشمیر کو ان ثمرات سے کیوں محروم رکھا جائے اس کے لیے حکومت پاکستان نے باضابطہ کام شروع کر دیا ہے اور 13 فروری کو اس حوالے سے میٹنگ بھی رکھی گئی ہے ۔

آزادکشمیر سے دوہرے ٹیکسوں کے خاتمے ،کشمیر کونسل کے اختیارات میں کمی ،زلزلہ متاثرہ علاقوں کے باقی ماندہ منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے دئیے گئے فنڈز کی واپسی ناگزیر ہے ۔پاکستانی بھائیوں کو کہتا ہوں ہمیں آپ پر مکمل اعتماد ہے آپ بھی ہم پر بھروسہ رکھیں ہم کبھی آپ کو مایوس نہیں کرینگے ۔جب پاکستان بن رہا تھا اور آزادی کی جنگ جاری تھی تو میرے والد میری والدہ اور دو بہنوں کو سرینگر چھوڑ کر یہاں جنگ میں شرکت کے لیے آگئے تھے ہمارے خاندانوں ،آباو اجداد نے اس خطے اور تکمیل پاکستان کے لیے بے پناہ قربانیا ں دیں،سیاسی لوگوں کی نسبت پاک فوج کے اعلی آفیسران اور اس کے سابق آفیسران کو ہماری بات زیادہ اس لیے سمجھ میں آتی ہے کہ وہ یہاں سروس کر کے گئے ہیں ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان صدر میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیر اہتمام آزادکشمیر کو بااختیار بنانے کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے حقوق کے مخالف نہیں وہ مسئلہ کشمیر کا حصہ ہیں انہیں زیادہ اختیارات ملنے چاہیں ،ہم نے جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد کی پاکستان بننے سے پہلے مسلم کانفرنس نے قرار داد الحاق پاکستان منظور کرتے ہوئے ریاست کے مستقبل کا تعین کر دیا تھا ،چوبیس اکتوبر کا اعلان آزادی ایک بنیادی ڈاکومنٹ تھا جس میں کشمیریوں کی حیثیت کا تعین کیا گیا تھا قائد اعظم کی موجودگی میں جو کیا گیا ۔

کشمیر میں قبائیلی پہلے نہیں مہاراجہ پٹیالہ کی فورسز پہلے آئیں تھیں ،معائدہ کراچی کی بدولت گلگت بلتستان کا انتظام وانصرام حکومت پاکستان کو دیا گیا اس معائدہ میں چوہدری غلام عباس کے بطور صدر مسلم کانفرنس دستخط موجود ہیں جنہوں نے یہ لکھا کہ میں صرف مسلم کانفرنس سے متعلقہ امور پر اتفاق کرتا ہوں ،آزادکشمیر کے اندر آئینی ارتقا کی ایک تاریخ ہے پہلے رولز آف بزنس تھے جس کے بعد ایکٹ ستر ایک بہترین ڈاکومنٹ تھا اس کے بعد ذولفقار علی بھٹو نے آزادکشمیر حکومت کے اختیارات کم کرتے ہوے ایکٹ 74 لایا جس پر تحفظات ہیں ،پیپلز پارٹی کے دور میں یہاں بدترین آمریت کی مثالیں بھی موجود ہیں جو تاریخ کا حصہ ہیں ،دھاندلی کی بدترین مثالیں بھی قائم ہوئیں وزیراعظم آزادکشمیر نے آزادکشمیر کے انتظامی ڈھانچے پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ بہت سارے سبجیکٹ کونسل کے پاس ہونے سے آزادکشمیر حکومت اپنا بھرپور کردار ادا نہیں کر سکتی اگر یہ اختیار منتخب اسمبلی اور انتظامیہ کے پاس ہو تو پھر گورننس کے حوالے سے بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں وسائل میں اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے وسائل عوام کی ملکیت ہیں حکومت ان کی کسٹوڈین ہے مگر وسائل کو استعمال کرنے کے حوالے سے بھی مسائل ہیں ہمارے محصولات کے غیر حقیقی اہداف ،دوہرے ٹیکسوں کے نفاذ سمیت بنیادی مسائل کے حل کے لیے ہم نے عملی اقدامات اٹھائے ہیں آزادکشمیر کی خوشحالی اور عوام کی ترقی ،ریاست کی معاشی خودکفالت کی بنیاد ایکٹ 74میں ترمیم ہے جس پر جلد پیش رفت متوقع ہے ۔

پاکستان کے اندر این ایف سی ایوارڈ میں ہمارے حصے میں اضافہ ناگزیر ہی1992 کا فارمولا اب پرانا ہو گیا بلوچستان اس وقت پانچ فیصد کے حساب سے وصول کرتا تھا آج نو پر پہنچ گیا جبکہ ہمیں وہ شیئر بھی نہیں مل رہا جس کے لیے بات کی ہے ۔مشترکہ مفادات کونسل میں صوبے وسائل کے لیے کس طرح لڑتے ہیں اگر میں بات کروں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ قوم پرست ہو گیا ہے آزادکشمیر کے اندر لوگوں کو برابری کی بنیاد پر ترقی ،خوشحالی ،روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے آپ کو وسائل چاہیں اور اگر آپ مرکز سے اپنا حصہ مانگتے ہیں تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہمارا ملک ہے پاکستان ہماری امید اور مرکز ہے ہمیں اس کی محبت کا کوئی سرٹیفکیٹ نہ دے ہم خود سرٹیفکیٹ دے سکتے ہیں کیونکہ ہم نے اس کے لیے قربانیاں دیں ،وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اس سے ہمارے حوصلے بلند ہوے اس موقع پر لائن آف کنٹرول پر بسنے والے لوگوں بالخصوص شہدا کے لیے خصوصی پیکج کا بھی اعلان کیا گیا ۔

آزادکشمیر کے گیارہ ہزار گھر جو کہ بھارتی فوج کے چھوٹے ہتھیاروں کی رینج میںہیں ان کے لیے پاک فوج کے تعاون سے کیمونٹی بنکرز بنائیں گے آزادکشمیر کے قدرتی وسائل کو ترقی دیکر یہاں سیاحت کی بڑی مارکیٹ بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے پالیسی مرتب کر لی ہے بیرون ملک تارکین کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے اگر قانون سازی بھی کرنا پڑی تو کرینگے ان کے لیے بورڈ آف انونسٹمنٹ بنا رہے ہیں تاکہ پروفیشنل انداز میں کام کیا جائے ۔

وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر آنے کے لیے غیر ملکی حضرات کو این او سی کے طویل پراسس سے گزرنا پڑتا ہے وفاقی حکومت سے بات کرینگے کہ جس طرح سے گلگت کا ویزا آن ایراول ہے اسی طرح یہاں کچھ آسانیاں دی جا سکتی ہیں ۔وزارت خارجہ اگرچے اچھا کردار ادا کررہی ہے کشمیر کے حوالے سے تاہم اسے مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے کشمیریوں کی آواز دنیا میں زیادہ سنی جائیگی ہم اپنے بھائیوں کا کیس دنیا کے سامنے بہتر انداز میں پیش کرسکتے ہیں اس کے لیے ہم نے منصوبہ بندی کررکھی ہے وزیراعظم نے کہا کہ میرا حلقہ انتخاب شاہراہ سرینگر پر واقع ہے جس کا زیادہ تر حصہ لائن آف کنٹرول پر واقع ہے جہاں ہندوستان آج کل جان بوجھ بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کررہا ہے جس سے ہم گھبرانے والے نہیں آزادکشمیر کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوے وزیراعظم آزادکشمیر نے کہ آزادکشمیر کے اندر میرٹ کی بحالی اورقانون کی حکمرانی ،بلا تخصیص تعمیر و ترقی کے لیے عملی اقدامات اٹھا کر دکھاے ماضی میں صرف سیاسی ضروریا ت پر کام ہوتے تھے اب پبلک سروس کمیشن میں کسی کو جرات نہیں سفارش کر سکے ،این ٹی ایس کے نظام سے غریبوں کے لائق بچے میرٹ پر آگے آے ریاست کی بہتری کے لیے معاشرے کو اپنی اجتماعی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی ۔

متعلقہ عنوان :