جماعت اسلامی کے امرائے اضلاع کا ایک روزہ اجلاس

سالانہ رپورٹ ،آئندہ الیکشن ،ایم ایم اے کی تشکیل کے بعد کی صورتحال ، اضلاع کی سطح پر ایم ایم اے کی تنظیم نو سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا

پیر 16 اپریل 2018 21:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء) جماعت اسلامی کے امرائے اضلاع کا ایک روزہ اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں زیر صدارت مولاناعبدالحق ہاشمی منعقدہوا اجلاس میں صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ ،ڈپٹی جنرل سیکرٹریزمولانا محمدعارف دمڑ، مولانا عبدالحمیدمنصوری ،حافظ صفی اللہ،صوبائی انفارمیشن سیکرٹری ولی خان شاکر سمیت اضلاع کے امراء نے شرکت کی اجلاس میں امرائے اضلاع نے سالانہ رپورٹ پیش کی ،آئندہ الیکشن ،ایم ایم اے کی تشکیل کے بعد کی صورتحال ، اضلاع کی سطح پر ایم ایم اے کی تنظیم نو سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری عروج پر ہے ایک پوسٹ کیلئے ہزاروں نوجوان درخواست جمع کرتے ہیں لیکن نااہل صوبائی حکومت کے مطابق صوبے میں 25 ہزار پوسٹیںخالی ہیں لیکن ان آسامیوں کو پُر نہیںکیا جاسکا دوسری طرف روزگار کی فراہمی کے نام پر جو دھندے صوبے میں چل رہے ہیں وہ بھی ان کے لئے باعث شرم ہیں ۔

(جاری ہے)

موجودہ حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی ، تین وزراعلیٰ کے تبدیل ہونے کے باوجود صوبے کے عوام کے مسائل اورپریشانی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، صوبے بھر میں منشیات کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے۔ منشیات ختم کرنے والے اداروںاران میں موجود شخصیات ، ادارے خود منشیات فروشی میں ملوث دکھائی دیتے ہیں ، منشیات کا گندہ کاروبار دن کی روشنی میں بڑی دیدہ دلیر ی کے ساتھ جاری ہیں ۔

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ریاستی ادارے وحکومت ان کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔ آج صوبے کے لاکھوں نوجوان منشیات کے عادی ہوچکے ہیں۔اجلاس سے امرائے اضلاع وصوبائی ذمہ داران نے اپنے خطاب میں کہاکہ مظلوم عوام کیلئے انصاف میسر نہیں سائیلین روزانہ عدالتوں کا چکرلگا تے ہیں انصاف ملنے کا نام و نشان بھی نہیں ہائی کورٹ کے معزز جج ماہانہ 9 لاکھ تنخواہ اور مراعات تومزے سے لے رہے ہیں مگرعوام کیلئے انصاف مشکل ومہنگا ہوگیا ہے۔

عدالتوں میں انصاف ملتا نہیں بلکہ خریدا جاتا ہے حکمرانوں نے عوام کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کیئے۔ کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام شہروں میں ٹوٹی سٹرکیں ، خستہ حال فٹ پاتھ ، ابلتے گٹر ، اور سڑک پر بہتی نالیاں نیز گلیوں ، محلوں میں آوارہ کتے ، گندگی کے ڈھیر ، صفائی ستھرائی کا فقدان ، اس حقیقت کا کھلا اعلان کر رہے ہیں کہ صوبے کے تمام ادارے بدعنوانی کے باعث بلکل ناکارہ ہو کر رہ گئے ہیں ۔

صوبے کے عوام کی غربت ، بھوک ، افلاس ، محرومی کے باوجود یہاں کے حکمرانوں ، وزراعلیٰ ہاوس ، گورنر ہاوس ، وزراء کے ہاوسسز ، بیورو کریسی ، افسران کے طور طریقے ، رہن سہن ، طرز زندگی ، شاہانہ اخراجات ، جشن کے پروگرامات ، مغلیہ بادشاہوں سے کم نہیں۔ صوبے میں تشویش کی بات یہ ہے کہ نیب کے حکام میڈیا میں بڑ ے دعوے کر رہے ہیں کہ کرپشن کے خلاف جہاد ہو رہا ہے لیکن بلوچستان میں یہ جہاد نظر نہیں آرہا ، سب سے زیادہ کرپشن ، وسائل کی لوٹ ماری کمیشن خوری بلوچستان میں ہورہی ہے بڑے بڑے پروجیکٹ پر سالوں سے کام ہورہا ہے ختم ہونے کا نام نہیں لیتا ، صوبائی اسمبلی میں موجود ممبران کمیشن خوری ، کرپشن کر کے اربوں روپے کماتے ہیں اور صرف الیکشن کے دن عوام کے ضمیر خریدنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ، صوبائی اسمبلی کے ممبران کے اثاثہ جات کی چھان بین کرنا ، ان کے کاروبار کا جائزہ لینا نیب کی ذمہ داری ہے لیکن لگتا ہے کہ صوبے میں نیب کافی کمزور ہے بلوچستان میں ایک مشتاق رئیسانی نہیں بلکہ صوبائی اسمبلی سے لیکر بیوروکریسی تک سینکڑوں مشتاق رئیسانی موجود ہیں جنہوں نے ناجائز دولت ، کرپشن ، کمیشن خوری کرکے کراچی ، صوبہ اور بیرون ملک جائیدادیںبنائی ہیں ۔

جماعت اسلامی بلوچستان کرپشن ، وسائل کے لوٹ مار کے خلاف عوام کو بیدار کرنے ، اور ان کو اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کی کوشش کریگی اور بلوچستان میں باشعور نوجوانوں کو ساتھ ملا کر صوبے میں موجود قارونوں کے خلاف تحریک چلائیں گے ان ناجائز دولت جمع کرنے والے ، صوبے کے عوام کو بد حال کرنے والوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے تک اور ان کے پیٹوں سے ناجائز دولت کے نکالنے تک جدو جہد جاری رکھی جائیگی۔