پاکستان نے ’’خالصتان‘‘ کے معاملہ پر سکھ زائرین کو مشتعل کرنے سے متعلق بھارتی الزامات مستردکردیے

بھارت جان بوجھ کر سکھ زائرین کے دورے کو مزید متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

منگل 17 اپریل 2018 16:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2018ء) پاکستان نے ’’خالصتان‘‘ کے معاملہ پر سکھ زائرین کو مشتعل کرنے سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جان بوجھ کر سکھ زائرین کے دورے کو مزید متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو اس وقت پاکستان میں بیساکھی اور خالصہ جنم دن کی تقریبات میں شمرکت کر رہے ہیں۔

منگل کو دفتر خارجہ کے ترجمان نے سکھ زائرین کو مشتعل کرنے سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کیا اور کہا کہ پاکستان بھارت سمیت دنیا بھر سے ہندو اور سکھ زائرین کو خوش آمدید کہتا ہے، ہمیشہ کی طرح پاکستانی حکام نے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتوں دینے کیلئے تیاریاں کی تھیں۔ سکھ کمیونٹی کے ارکان نے پاکستان میں مقدس مقامات کے دوروں کے دوران انہیں دی گئی سہولتوں اور تعاون کو سراہا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ سکھ برادری بھارت میں متنازعہ فلم کے خلاف بھارتی حکومت کیخلاف احتجاج کر رہی ہے جس سے ان کے مذہبی احساسات مجروح ہوئے۔ یہ احتجاجی مظاہرے پاکستان میں سکھ یاتریوں کی آمد سے قبل بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں میں شروع ہو چکے تھے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پہلے سے کشیدہ صورتحال اور سکھ یاتریوں کی بھارتی حکام کے ساتھ ملاقات سے انکار کے پیش نظر اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر نے 14 اپریل کو اپنا دورہ منسوخ کیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سچ کو توڑ مروڑنے اور حقائق سے چشم پوشی کی بھارتی کوششیں غیر اخلاقی اور افسوسناک ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اپنی مذہبی تعلیمات، مہمان نوازی کی روایات اور مذہبی مقامات کے دوروں سے متعلق 1974ء پروٹوکول کے مطابق اس قسم کا تعاون جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں، کسی بھی قسم کا بھارتی پروپیگنڈہ اس سلسلہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت کو بین الاقوامی، بین الریاستی اصولوں اور تمام مذاہب بالخصوص اقلیتوں کا احترام اور پہلے سے کشیدہ ماحول کو مزید کشیدہ بنانے کی غرض سے اشتعال انگیزیوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔