پمز میں شعبہ زچہ و بچہ میں حاملہ اور مختلف نوعیت کی بیمار خواتین کو آپریشن کیلئے شدید مشکلات سے دوچار

ڈاکٹروں نے ذاتی کمیشن کی خاطر غریب مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتال کو ریفر کرنے کا سلسلہ شروع کردیا نجی میڈیکل سٹور کے ٹاؤٹ مافی انے ڈاکٹرز ، نسرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف گائنی کی ملی بھگت سے پریشانی میں مبتلا غریب مریضوں کو لوٹنے کا بازار گرم پرائیویٹ ہسپتالوں کے ساتھ مک مکا میں پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سمیت اعلیٰ حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف،عوامی حلقوں نے وزیر کیڈ سے نوٹس لینے کا مطالبہ

پیر 30 اپریل 2018 23:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2018ء) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں شعبہ زچہ و بچہ میں حاملہ اور مختلف نوعیت کی بیمار خواتین آپریشن کرانے کے لئے شدید مشکلات سے دوچار ہیںڈاکٹروں نے ذاتی کمیشن کی خاطر غریب مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتا لوں کو ریفر کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں کے ساتھ مک مکا میں پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سمیت اعلیٰ حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

عوامی حلقوں نے وزیر کیڈ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ نجی میڈیکل سٹور کے ٹاؤٹ مافی انے ڈاکٹرز ، نسرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف گائنی کی ملیبھگت سے پریشانی میں مبتلا غریب مریضوں کو لوٹنے کا بازار گرم کر رکھا ہے، جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پمز میں حاملہ خواتین کیساتھ گائنی وارڈ میں لیڈی ڈاکٹر اور نرسز کا ناروا رویہ روز کا معمول بن گیا ہے مشکلات سے دوچار غریب مریض جب دور دراز علاقے سے علاج معالجے کے لئے ایم سی ایچ پمز آ جاتے ہیں تو آپریشن کے لئے دو مہینے کی تاریخ دیکر غریب مریضوں کو نجی ہسپتال جانے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔

اسکے علاوہ لیبر روم میں حاملہ خواتین کیساتھ ہسپتال عملہ انتہائی بد تمیز لہجہ اختیار کر کے مریض کو زہنی کوفت میں مبتلا کر لیتے ہیں جبکہ ایم سی ایچ میں لیبر روم کے باہر نجی میڈیکل سٹوروں کے ٹاؤٹ مافیا نے پکے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور مریضوں کے لواحقین کے ہاتھوں سے پرچیاں پکڑ کر آپریشن کا سرجیکل سامان دگنی قیمت میں فراہم کر رہے ہیں گائنی کی آپریشن کی ایک سرجیکل سامان کی پرچی30سی40ہزار کی قیمت کی بنائی جاتی ہے جو کہ رات کے وقت مریض کے ہاتھ میں پکڑا دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ اگر سامان صبح نہ ہوا تو آپریشن نہیں ہو گا۔

اس تمام گورکھ دھندے میں ڈاکٹرز نرسز ، پیرا میڈیکل سٹاف اور سکیورٹی گارڈ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس حوالے سے جب ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز ڈاکٹر راجہ امجد پومی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ پتہ کریں گے کہ یہ حقیقت ہے پہلے سے وہ کچھ نہیں بتا سکتے۔ تاہم بار بار سوال کرنے پر بھی انہوں نے انکوائری کروانے کی یقین دہانی نہیں کروائی۔۔

متعلقہ عنوان :