پشاور میٹروبس منصوبے کے سی ای او کی برطرفی کے بعد پروجیکٹ افسران مستعفیٰ

پروجیکٹ افسران کے مستعفی ہونے کے بعد پشاور میٹرو بس منصوبہ کھٹائی کا شکار ہوگیا ،ْ عام انتخابات سے پہلے منصوبے کی تکمیل کے دہوے دھرے کے دھرے رہ گئے حکومت مردان اور ایبٹ آباد میں خواتین کیلئے منگوائی جانے والی پنک بس کو عارضی طور پر چلا کر بی آر ٹی کا افتتاح کرنا چاہتی تھی افسران کو ہٹانے کا فیصلہ وزیراعلیٰ کے پی کا نہیں ،ْ پوری کابینہ کا تھا، عوام کے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا کریں گے ،ْشوکت یوسفزئی

ہفتہ 5 مئی 2018 15:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2018ء) میٹرو بس منصوبے کے سی ای او الطاف اکبر درانی کی برطرفی کے بعد احتجاجاً چیف فنانشل آفیسر صفدر شیر اعوان اور جی ایم آپریشن محمد عمران نے بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ افسران کے مستعفی ہونے کے بعد پشاور میٹرو بس منصوبہ کھٹائی کا شکار ہوگیا ،ْعام انتخابات سے پہلے منصوبے کی تکمیل کے خواب ادھورے اور صوبائی حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق منصوبے میں تاخیرکے الزامات پر صوبائی حکومت نے سی ای او الطاف اکبردرانی کو عہدے سے ہٹادیا تو ہلچل مچ گئی۔ سی ای او کی حمایت میں پراجیکٹ کے کئی افسر احتجاجاً مستعفی ہوگئے جن میں چیف فنانس آفیسر صفدر شیر اعوان اورجی ایم آپریشنز محمد عمران بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

مستعفی افسران نے کہاکہ حکومت منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے بے جا دباؤ ڈال رہی ہے۔

پراجیکٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین جاوید اقبال نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ حکومت مردان اور ایبٹ آباد میں خواتین کیلئے منگوائی جانے والی پنک بس کو پشاور میں عارضی طور پر چلا کر بی آر ٹی کا افتتاح کرنا چاہتی تھی جس کی چیئرمین مخالفت کررہے تھے۔وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا پرویز خٹک کے ترجمان شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے لئے حکومت کی جانب سے دیے گئے وقت پر کام مکمل نہیں ہوا اور منصوبہ کئی بار تاخیر کا شکار ہوا، برطرف افسر بروقت کام نہیں کر رہے تھے اور باربارتاریخیں دیتے رہے، افسران کو ہٹانے کا فیصلہ وزیراعلیٰ کے پی کا نہیں بلکہ پوری کابینہ کا تھا، عوام کے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا کریں گے۔

واضح رہے کہ خیبر پختون خوا حکومت نے پشاور میں 49۔346 ارب روپے کی لاگت سے بس ریپڈ ٹرانزٹ کا منصوبہ گزشتہ سال اکتوبر میں شروع کیا تھا جسے 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا، بی آر ٹی بس منصوبے کے لیے 7 ارب روپے کی لاگت سے چین سے بسیں خریدنے کا معاہدہ کیا گیا۔